"احمد سرہندی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
درستی
سطر 5:
| image =
| caption =
| name = امام ربانی <br />
شیخ احمد الفاروقی السرہندی |
| birth_date = [[جمعہ]] 14 [[شوال]] [[971ھ]]/ [[26 مئی]] [[1564ء]]<br />موجودہ [[سرہند-فتح گڑھ]]، [[سلطنت مغلیہ]]، موجودہ [[بھارت]]
| death_date = منگل 28 [[صفر]] [[1034ھ]]/ [[10 دسمبر]] [[1624ء]]<br />
(عمر: 60 سال 6 ماہ 14 دن شمسی)<br />[[روضہ شریف]]، نزد بستی پٹھاناں، گردوارہ فتح گڑھ صاحب سے مشرقی جانب۔ موجودہ [[سرہند-فتح گڑھ]]، [[ضلع فتح گڑھ صاحب]]، [[پنجاب، بھارت]]
| school_tradition = [[اہل سنت|سنی]] [[اسلام]]
| main_interests = نفاذ اسلامی قانون
سطر 15:
}}
'''شیخ احمد سرہندی''' المعروف مجدد الف ثانی (مکمل نام:شیخ احمد سر ہندی ابن شیخ عبد الا حد فاروقی) (پیدائش: [[26 جون]] [[1564ء]]— وفات: [[10 دسمبر]] [[1624ء]]) [[دسویں صدی ہجری]]<nowiki/>کے نہایت ہی مشہور عالم و صوفی تھے۔ جو '''مجدد الف ثانی''' اور [[قیوم اول]] سے معروف ہیں۔<ref>[https://www.dawateislami.net/bookslibrary/3204 مختصر تذکرہ]</ref>
آپ کے مشہور خلیفہ [[سید آدم بنوری]] ہیں.ہیں۔
 
== زندگی ==
 
آپ کی ولادت جمعۃ المبارک 14 شوال971 ھ (یہی خواجہ باقی باللہ کا سال ولادت ہے عجیب اتصال روحانی)بمطابق 26 مئی 1564ء کو نصف شب کے بعد سرہند شریف ہندوستان میں ہوئی۔<ref>جہان امام ربانی،اقلیمربانی، اول،صاقلیم اول، ص 328،امام ربانی فاؤنڈیشن،کراچیفاؤنڈیشن، کراچی</ref> آپ کے والد شیخ عبد الاحد ایک ممتاز عالم دین تھے اور صوفی تھے۔ صغر سنی میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنے والد سے علوم متداولہ حاصل کیے پھر [[سیالکوٹ]] جا کر مولانا کمال الدیّن کشمیری سے معقولات کی تکمیل کی اور اکابر محدثّین سے فن حدیث حاصل کیا۔ آپ سترہ سال کی عمر میں تمام مراحل تعلیم سے فارغ ہو کر درس و تدریس میں مشغول ہو گئے۔ تصوف میں سلسلہ [[چشتیہ]] کی تعلیم اپنے والد سے پائی، [[سلسلہ قادریہ]] کی اور سلسلہ [[سلسلہ نقشبندیہ|نقشبندیہ]] کی تعلیم [[دلی|دہلی]] جاکر [[خواجہ باقی باللہ]] سے حاصل کی۔ 1599ء میں آپ نے خواجہ باقی باللہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کے علم و بزرگی کی شہرت اس قدر پھیلی کہ [[اناطولیہ|روم]]، [[شام]]، [[ماوراء النہر]] اور [[افغانستان]] وغیرہ تمام عالم اسلام کے مشائخ علما اور ارادتمند آکر آپ سے مستفید و مستفیض ہوتے۔ یہاں تک کہ وہ ’’مجدد الف ثانی ‘‘ کے خطاب سے یاد کیے جانے لگے۔ یہ خطاب سب سے پہلے آپ کے لیے ’’[[عبدالحکیم سیالکوٹی]]‘‘ نے استعمال کیا۔ طریقت کے ساتھ وہ شریعت کے بھی سخت پابند تھے۔ آپ کو مرشد کی وفات (نومبر 1603ء) کے بعد [[سلسلہ نقشبندیہ]] کی سربراہی کا شرف حاصل ہوا اور آخری عمر تک دعوت وارشاد سے متعلق رہے [[سرہند]] میں بروز سہ شنبہ 28 صفرالمظفر 1034؁ھ بعمر 62 سال اور کچھ ماہ وفات پائی اور وہیں مدفون ہوئے۔<ref>مجدد الف ثانی ص: 233، بحوالہ زبدۃالمقامات وحضرات القدس</ref>
 
== مجدد کا لقب ==
سطر 25:
 
=== دیگر القابات ===
بارگاہ فلک رفعت،آرامرفعت، آرام گاہ عالی مرتبت،دربارمرتبت، دربار گوہر بار،مزاربار، پرمزار، انوار،اعلیٰاعلیٰ عظیم البرکت،قیومالبرکت، ملت،خزینۃقیوم الرحمۃ،محدثملت، رحمانی،غوثخزینۃ صمدانی،امامالرحمۃ، ربانی،المجددمحدث رحمانی، غوث صمدانی، امام ربانی، المجدد المنور الف ثانی، ابو البرکات شیخ بد ر الدین احمد فاروقی،نقشبندی،سرہندی۔فاروقی، نقشبندی، سرہندی۔<ref>جہان امام ربانی،اقلیمربانی، اول،صاقلیم اول، ص 389،امام ربانی فاؤنڈیشن،کراچیفاؤنڈیشن، کراچی</ref>
 
== شریعت کی پابندی ==
سطر 44:
* آج ملاوی کنت سون سکھی سب جگ دیواں ہار (ترجمہ:آج دوست کا روز وصال ہے اے محبوب میں تمام دنیا کو اس نعمت پر قربان کرتا ہوں)۔ بروز [[منگل]] 28 [[صفر]] [[1034ھ]] مطابق [[10 دسمبر]] [[1624ء]] کو وصال فرمایا اورسر ہند میں طلوع ہونے والا سورج ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ آپ کامزار پرانوار سرہند شریف (انڈیا)میں مرکزِ انوار وتجلیات ہے۔<ref>سیرت مجدد الف ثانی، ص262</ref><ref>[https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-sheikh-ahmed-sirhindi-imam-rabbani-mujaddid انتقالِ پرملال]</ref>
== اولاد و امجاد ==
مجدد الف ثانی کے سات صاحبزادےبیٹے اور تین صاحبزادیاں تھیں جن کے نام یوں ہیں:
 
=== صاحبزادگان ===
سطر 115:
 
== خلفاء ==
بے شمار سالکین نے شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی سے بیعت و خلافت کا شرف حاصل کیا۔ منقول ہے کہ آپ کے مریدوں کی تعداد نو لاکھ کے قریب تھی اور تقریباتقریباً پانچ ہزارخوش نصیب حضرات کو آپ سے اجازت و خلافت کا شرف حاصل ہوا۔ آپ چند خلفا کے نام درج ذیل ہیں۔
# الحاج خضر خان افغان بہلول پوری (متوفی 1035ھ/1625ء)
# الحاج محمد فرگنی
سطر 122:
# خواجہ ہاشم برہانپوری (متوفی 1054ھ/1644ء)
# خواجہ محمد سعید (بسر) (متوفی 1070ھ/1660ء)
# خواجہ شاهشاہ محمد یحیی (بسر) (متوفی 1096ھ/1685ء)
# خواجہ محمد صادق (بسر) (متوفی 1025ھ/1616ء)
# خواجہ محمد صدیق کشمی دہلوی (متوفی 1051ھ/1642ء)
# خواجہ عبداللهعبداللہ خورد (متوفی 1075ھ/1665))
# خواجہ عبیداللہ کلاں (متوفی 1074ھ/1664ء)
# خواجہ محمد معصوم (بسر) (متوفی 1079ھ/1668ء)
سطر 134:
# سید محب اللہ مانک پوری (متوفی 1058ھ/1648ء)
# شیخ آدم بنوری (متوفی 1054ھ/1644ء)
# شیخ احمد استنبولیاستمبولی حنفی فقیہ یمنی شافعی
# شیخ احمد دیبنی (دیو بندی)
# شیخ بدیع الدین سہارنپوری (متوفی 1042ھ/1633ء)
سطر 153:
# شیخ علی طبری شافعی مالکی
# شیخ عیسی مغربی محدث
# شیخ فضل اللهاللہ برہانپوری
# شیخ کریم الدین بابا حسن ابدالی (متوفی 1050ھ/1640ء)
# شیخ محمد مدنی