"حجر اسود" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م ←‏تاریخ: اضافہ حوالہ
سطر 32:
 
== تاریخ ==
اسلامی روایات کے مطابق جب [[حضرت ابراہیم]] اور ان کے بیٹے [[حضرت اسماعیل]] [[خانہ کعبہ]] کی تعمیر کر رہے تھے۔ تو حضرت [[جبرائیل]] نے یہ پتھر [[جنت]] سے لا کر دیا جسے حضرت ابراہیم نے اپنے ہاتھوں سے دیوار کعبہ میں نصب کیا۔ 606ء میں جب رسول اللہ کی عمر35 سال تھی، سیلاب نے کعبے کی عمارت کو سخت نقصان پہنچایا اور قریش نے اس کی دوبارہ تعمیر کی لیکن جب حجر اسود رکھنے کا مسئلہ آیا تو قبائل میں جھگڑا ہو گیا۔ ہر قبیلے کی یہ خواہش تھی کہ یہ سعادت اسے ہی نصیب ہو۔ رسول اللہ نے اس جھگڑے کو طے کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا کہ حجر اسود کو ایک چادر میں رکھا اور تمام سرداران قبائل سے کہا کہ وہ چادر کے کونے پکڑ کر اٹھائیں۔ چنانچہ سب نے مل کر چادر کو اٹھایا اور جب چادر اس مقام پر پہنچی جہاں اس کو رکھا جانا تھا تو آپ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے اس کو دیوار کعبہ میں نصب کر دیا۔ سب سے پہلے [[عبداللہ بن زبیر]] نے حجر اسود پر چاندی چڑھوائی۔ 1268ء میں سلطان عبد الحمید نے حجراسود کو سونے میں مڑھ دیا۔ 1281ء میں [[سلطان عبدالعزیز]] نے اسے چاندی سے مڑھوایا۔<ref>{{cite journal |title=حجر اسود کی اہمیت |url=https://web.archive.org/web/20200819120710/https://islamqa.info/ur/answers/1902/%D8%AD%D8%AC%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D9%88%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%DB%81%D9%85%DB%8C%D8%AA}}</ref>
 
== حادثات ==
696ء میں جب حضرت عبد اللہ بن زیبر خانہ کعبہ میں پناہ گزین ہوئے تو [[حجاج بن یوسف]] کی فوج نے کعبے پر منجنیقوں سے پتھر برسائے اور پھر آگ لگا دی۔ جس سے حجر اسود کے تین ٹکڑے ہو گئے۔ عباسی خلیفہ [[معتصم باللہ]] کے عہد میں ایک قرامطی سردار [[ابوطاہر]] حجر اسود اکھاڑ کر بحرین لے گیا اور23 سال بعد فاطمیوں کی مداخلت کی بدولت بھاری تاوان وصول کر کے واپس کیا۔<ref>سیرالملوک مصنفہ نظام الملک طوسی</ref>