"پشتون" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← اس طرح، اور، بنا، علما، کیے، ارتقا، ہو گئے، بارہویں، کیے، دیے، یا، یا، کارروائی، دکھائی، \1 رہے؛ تزئینی تبدیلیاں |
درستی |
||
سطر 1:
{{Infobox ethnic group
| group = Pashtun<br /><small> پښتانہ </small><br /><small>{{unicode|''Paṣ̌tun''}}</small>
|poptime = {{circa}} '''120 ملین ''' (2020)<ref>Ethnologue</ref>▼
| image =
|regions =
|region1 = {{flagcountry|Pakistan}}
|pop1 =
|ref1 = <ref name="CIA-Pak-pop" />
|region2 = {{flagcountry|Afghanistan}}
|pop2 =
|ref2 = {{lower|<ref name="CIA-Afghan-pop" />}}
|region3 = {{flagcountry|India}}
|pop3 = Over 6,000 families
|ref3 = {{lower|<ref>''The History, Antiquities, Topography, and Statistics of Eastern India: In Relation to Their Geology, Mineralogy, Botany, Agriculture, Commerce, Manufactures, Fine Arts, Population, Religion, Education, Statistics, Etc.
|region4 = {{flag|UAE}}
|pop4 = 338,315 (2009)
|ref4 = {{lower|<ref name="Pashto in UAE">{{cite web |url=http://www.britannica.com/new-multimedia/pdf/wordat207.pdf|title=United Arab Emirates: Demography|publisher=[[دائرۃ المعارف بریطانیکا]] Online|work=Encyclopædia Britannica World Data|accessdate=15
|region5 = {{flagcountry|United States}}
|pop5 = 138,554 (2010)
سطر 19 ⟵ 21:
|region6 = {{flag|Iran}}
|pop6 = 110,000 (1993)
|ref6 = {{lower|<ref name="Ethnologue-Pashto">{{cite web |url=http://www.ethnologue.com/show_language.asp?code=pbt|title=Ethnologue report for Southern Pashto: Iran (1993)|publisher=[[ایتھنولوگ]]: Languages of the World|work=[[SIL International]]|accessdate=5
|region7 = {{flagcountry|United Kingdom}}
|pop7 = 100,000 (2009)
|ref7 = {{lower|<ref>{{cite news |url=http://www.reuters.com/article/latestCrisis/idUSL861250|title=Support for Taliban dives among British Pashtuns|first=William|last=Maclean|publisher=Reuters|date=10
|region8 = {{flagcountry|Germany}}
|pop8 = 37,800 (2012)
سطر 28 ⟵ 30:
|pop9 = 26,000 (2006)
|region9 = {{flagcountry|Canada}}
|ref9 = {{lower|<ref name="Canada-census">{{cite web |url=http://www12.statcan.ca/english/census06/data/highlights/ethnic/pages/Page.cfm?Lang=E&Geo=PR&Code=01&Data=Count&Table=2&StartRec=1&Sort=3&Display=All&CSDFilter=5000 |title=Ethnic origins, 2006 counts, for Canada |publisher=2.statcan.ca |year=2006|accessdate=17
|region10 = {{flagcountry|Russia}}
|pop10 = 9,800 (2002)
سطر 34 ⟵ 36:
|region11 = {{flagcountry|Australia}}
|pop11 = 8,154 (2006)
|ref11 = {{lower|<ref name="Pashtuns in Australia">{{cite web |url=http://www.censusdata.abs.gov.au/ABSNavigation/prenav/ViewData?breadcrumb=POLTD&method=Place%20of%20Usual%20Residence&subaction=-1&issue=2006&producttype=Census%20Tables&documentproductno=0&textversion=false&documenttype=Details&collection=Census&javascript=true&topic=Ancestry&action=404&productlabel=Ancestry%20(full%20classification%20list)%20by%20Sex&order=1&period=2006&tabname=Details&areacode=0&navmapdisplayed=true& |title=20680-Ancestry (full classification list) by Sex – Australia |format=Microsoft Excel download |publisher=[[Australian Bureau of Statistics]] |work=2006 Census |accessdate=2
|region12 = {{flagcountry|Malaysia}}
|pop12 = 5,500 (2008)
سطر 40 ⟵ 42:
|region13 = {{flag|Tajikistan}}
|pop13 = 4,000 (1970)
|ref13 = {{lower|<ref name="Ethnologue-Pashto" />}}
|langs = [[پشتو]]<br />{{smaller|''[[اردو]]، [[دری]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] [[دوسری زبان]]''}}
|rels = اسلام ([[اہل سنت]] [[حنفی]])<br /> {{smaller|''اور [[اہل تشیع]] اقلیت''}}
}}
'''پشتون''' یا '''پختون''' (فارسی:
== پس منظر ==
پشتون کی اصلاح عموماً پٹھان اور افغان عموماً پشتو بولنے والے قبائل کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ بعض اوقات پٹھانوں اور افغانوں کے درمیان میں امتیاز کیا جاتا ہے۔ افغان کی اصطلاح درانیوں اور ان متعلقہ قبائل کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ لیکن یہ محض نام کا فرق ہے۔ یعنی ایرانی نام افغان قدرتی طور پر مغربی قبائل کے لیے استعمال ہوتا ہے اور پھٹان کا اطلاق جو مقامی نام کی بدلی ہوئی ہندی شکل ہے اور مشرقی قبائل پر استعمال کیا جاتا ہے۔ پشتون سے مراد پشتو بولنے والا اور پشتون دستور پر عمل کرنے والے کے ہیں۔
== محل وقوع ==
افغانستان میں دوسری نسلی اور لسانی وحدتیں بھی آباد ہیں، مگر نصف کے قریب پشتون آباد ہیں۔ ان کی اکثریت جنوبی و مشرقی افغانستان میں [[جلال آباد]] کے شمال سے قندھار اور وہاں سے مغرب کی جانب سبزوار کے علاقے میں آباد ہے۔ کابل و غزنی کے علاقے میں یہ زیادہ تر فارسی بولتے ہیں۔ اس طرح شمال و مغربی افغانستان بھی پشتون قبائل آباد ہیں۔ پاکستان کے صوبہ
=== پشتون قبائل کی جغرافیائی تقسیم ===
خلجی (ترکی)زمین داور سے جلال آباد قندھار غزنی قلات اور کویٹہ کے جنوب و مشرقی علاقہ تک آباد ہیں۔ ان کی شاخوں میں لیلیزیئ بہ شمولیت بدن خیل سلیمان خیل خروٹی اور شبیخیل ہیں۔ خلجیوں کے بعد طاقت ور قبیلہ درانی ہے۔ اچکزیئ ان کی شاخ تھی، اب ان کی اہم شاخ پوپلزیئ ہے۔ بارکزیئ درانئ کے قریب ہیں۔ یہ قندہار سے چمن تک آباد ہیں۔ کاکڑ اور ترین [[بلوچستان کے اضلاع]] پشین اور ژوب میں طرف آباد ہیں۔ سبی کے پنی ان کے ہمسائے ہیں۔ ژوب کے شمال مغرب میں [[تخت سلیمان]] کے آس پاس شیروانی ملتے ہیں۔ وزیری جو درویش خیل اور محسود میں تقسیم ہیں [[دریائے گومل]] اور [[دریائے کرم]] کے درمیانی کوہستانی علاقہ سرحد کے دونوں طرف آباد ہیں۔ مشرقی جانب کی پہاڑیوں میں بٹانی اور لوہانی ملتے ہیں۔ کُروم زرین کے جنوب میں جو میدان ہیں ان میں مروت بستے
== لیلیزیئ ==
سطر 67 ⟵ 69:
=== پشتون ===
ہیروڈوٹسHerodatieis کے پکھتولیس اور بطلمیوس کے پرسوا سے پشتون سے تعلق اور اس کی تبدیلیوں کے بارے میں تفصیلی بحث کی ضرورت ہے۔ اس طرح ہی ہم کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔ یونانی عموماً ناموں کو بگاڑ کرکے لکھتے ہیں۔ اس لیے انہیں سمجھنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ لیکن خوش قسمتی سے ہم اس کی حقیقت کے لیے دارا اول کے کتبہ بہستون سے مدد لے سکتے ہیں۔ غالب امکان یہ ہے کہ ہیروڈوٹس کے پکتھولیسPaktolies کو باختر یا باختریا & Bectaria Bectar جس کو دارا کے کتبے میں باختریش Bectarishکہا گیا ہے اور ہیروڈوٹس Herodatieis نے اس کا پختولیس Paktolies کے نام سے تذکرہ کیا ہے۔ تاہم بعد کے یونانی ماخذوں میں اس کا تذکرہ باکترا Baktra کے نام سے ملتا ہے اور اس کے لیے [[رگ وید]] Reg Veda میں پکھتا اور پکتھ اور اوستا Avesta میں اس کا نام بختہ اور بخت آیا ہے۔ اس کے لیے رگ وید میں پکھتا اور پکھت کے علاوہ اوستا میں بختہ بخت آیا ہے۔ نہ کہ اس سے مراد کسی خاص قبیلے یا گروہ سے ہے۔ جیسا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے۔
▲ پشتون کی جمع پشتانہ یا پختانہ ہے، (شمال مشرق کی بولی میں پختون) لیسن نے اور اس تبع میں بعض اور لوگوں نے پشتون کا موازنہ ہیروڈوٹیس کے پکھتولیس Paktolies سے کیا ہے۔ یہ شناخت ممکن صحیح ہو اگرچہ یقینی نہیں ہے۔ کیوں کہ اس کو صوتی اور یگر وجوہ کی بنا پر رد کردینا لازم ہے۔ آخر جز ’اون‘ آنہ سے مشتق ہے اور یہ ممکن نہیں ہے کہ زمانہ قدیم کا صوتی مرکب جس کے نتیجے میں پشتو کا شت وجود میں آیا ہے۔ (بعد کی بولی میں خت) یونانی حروف سے ادا کیا گیا ہو۔ زیادہ قرین قیاس بات وہ ہے جو سب سے پہلے ماکوارٹ نے کہی تھی کہ اس نام کا تعلق بطلمیوس کے پارو فامیس کوہ بابا یا کوہ سفید میں آباد ایک قبیلہ پرسوا سے ہو۔ پشتو کا رس زمانہ قدیم کے رس سے مشتق ہو سکتا ہے اور غالباً اس کی قدیم شکل پرسوانہ تھی۔ مگر اس سے لازم نہیں آتا ہے کہ ان زیر بحث ایرانی قبیلوں کے درمیان کوئی رشتہ تھا۔
▲ ہیروڈوٹسHerodatieis کے پکھتولیس اور بطلمیوس کے پرسوا سے پشتون سے تعلق اور اس کی تبدیلیوں کے بارے میں تفصیلی بحث کی ضرورت ہے۔ اس طرح ہی ہم کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔ یونانی عموماً ناموں کو بگاڑ کرکے لکھتے ہیں۔ اس لیے انہیں سمجھنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ لیکن خوش قسمتی سے ہم اس کی حقیقت کے لیے دارا اول کے کتبہ بہستون سے مدد لے سکتے ہیں۔ غالب امکان یہ ہے کہ ہیروڈوٹس کے پکتھولیسPaktolies کو باختر یا باختریا & Bectaria Bectar جس کو دارا کے کتبے میں باختریش Bectarishکہا گیا ہے اور ہیروڈوٹس Herodatieis نے اس کا پختولیس Paktolies کے نام سے تذکرہ کیا ہے۔ تاہم بعد کے یونانی ماخذوں میں اس کا تذکرہ باکترا Baktra کے نام سے ملتا ہے اور اس کے لیے [[رگ وید]] Reg Veda میں پکھتا اور پکتھ اور اوستا Avesta میں اس کا نام بختہ اور بخت آیا ہے۔ اس کے لیے رگ وید میں پکھتا اور پکھت کے علاوہ اوستا میں بختہ بخت آیا ہے۔ نہ کہ اس سے مراد کسی خاص قبیلے یا گروہ سے ہے۔ جیسا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے۔ اس طرح رگ وید میں آنے والا کلمہ بلہہ یا بلہکا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے مراد بلخ ہے۔ تاہم یہ ممکن نہیں ہے۔ کیوں کہ اس وقت تک بلخ وجود میں نہیں آیا تھا۔ یونانی ماخذوں میں باختریہ کا نام باکتر اBaktra ملتا ہے۔ جب کہ بلخ کاتذکرہ یونانییوں کے یہاں بخپا Boxtapa کی شکل میں ملتا ہے تاہم سکندر کی مہموں میں بلخ کا تزکرہ نہیں ملتا ہے۔ غالباً اس وقت تک یہاں کوئی شہر وجود میں نہیں آیا تھا۔
بالہک یا بالہق [[آریائی زبان]] کا کلمہ ہے۔ اس کے معنی شہر کے ہیں۔ یہ ترکوں میں ’گوا بالق‘ یعنی خوبصورت شہر۔ غز بلیغ، قر بالیغ، قربلیق، غور بالیغ آیا ہے۔ مرکورٹ نے ’غز بالیغ‘ یعنی ترکوں کا شہر کوصیح تسلیم کیا ہے۔ غزبالیق ان کی دستاویزوں میں ملتا ہے جو قرہ خانی خاندان کے متعلق ہیں۔ صدیوں کے بعد منگولوں نے ’خان بالہق‘ یعنی خان کا شہر کا ذکر کیا ہے۔ اس لیے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ رگ وید میں آنے والا کلمہ بلہہ اور بلہکا سے مراد شہر کے ہیں نہ کہ کسی خاص شہر سے ہے۔ کیوں کہ رگ ویداور اوستا کی تدوین کے سیکڑوں سال بعد بلخ شہر وجود میں آیا ہے۔ اگر بلخ آریاؤں کے دور میں آباد ہوتا تو سکندر کی مہموں میں اس کا تذکرہ ضرور ملتا۔
بلخ کا سب سے پہلا تزکرہ یونانی نوآبادی کی حثیت سے یونانی سردار ڈیوٹس کی بغاوت کے دوران میں سنے کو ملتا ہے۔ یونانی نو آبادی سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ یونانیوں نے آباد کیا ہو۔ مگر نام سے اندازہ یہی معلوم ہوتا ہے کہ اسے مقامی باشندوں نے آباد کیا تھا اور بعد میں یونانیوں نے اسے اپنا مستقرر بنا لیا ہو اور مقامی باشندے اس کو بالق یا بالغ یعنی کے شہر کے نام سے پکارتے ہوں گے۔ اس لیے یونانوں نے بخپا کہا ہے جو رفتہ رفتہ بلخ میں بدل گیا۔
قدیم زبانیں ابتدا میں آرامی رسم الخط میں لکھی جاتی تھیں۔ بعد میں اس رسم الخط میں ترمیم کرکے مقامی رسم الخط ترتیب
سنسکرت میں ’خ‘ کا حروف نہیں ہے اور یہ سنسکرت میں ’کھ‘ میں بدل جاتا ہے۔ یعنی ’ک اور خ‘ کے بین اس کی آواز ہے۔ اس لیے رگ وید میں یہ کلمہ پکھتا پکھت آئے ہیں۔ جب کہ یہ کلمات اوستا میں بخت اور بختہ آئے ہیں جو باختریہ کے ہی ہند آریائی اور ایرانی دو مختلف لہجے ہیں۔ قدیم یونانی میں ’خ‘ کے لیے X استعمال ہوتا تھا۔ جو اب ’ک اور س‘ کی درمیانی آواز دیتا ہے۔ اس لیے ہیروڈوٹس نے پکھت یا پکتھ (باختریہ) کے لیے یونانی تلفظ میں پکھتولیس سے ادائیگی کی تھی۔
رگ وید میں ’داش راجیہ‘ کے نام سے دس بادشاہوں کی لڑائی کا ذکر آیا ہے۔ یہ ایک بڑی جنگ تھی جس میں ’بھرت‘ قبیلہ کے خلاف دس قبائل نے متحدہ ہو کر جنگ لڑی۔ جس میں سیاسی اقتدار کا فیصلہ بھرت کے حق میں ہوا اور قبائلی اتحاد کو شکست ہوئی۔ ان دس شکست خوردہ قبیلوں میں ایک پکھتا بھی تھا جو دریائے کروُمو (کرم) کے منبع کے علاقہ میں رہتا ہے۔ اس پکھت کے بارے خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پختون یا پٹھان ہیں۔ مگر یہ گمان غلط ہے۔ یہ قبیلہ باختریہ کے علاقہ سے تعلق رکھتا ہو اس نسبتی کلمہ مطلب ہے باختروی ہے۔ قرین ترین قیاس یہی ہے کہ کلمہ
قدیم ایرانی زبانوں میں بعض اوقت ’ر‘ کی جگہ ’ش یا
=== پشتون ===
پشتون کی جمع پشتانہ یا پختانہ ہے، (شمال مشرق کی بولی میں پختون) لیسن نے اور اس تبع میں بعض اور لوگوں پشتون قیس عبدالرشیدکےاولاد میں سے
=== پٹھان ===
یہ اصطلاح عام طور پر شمالی مغربی اور بلو چستان کے پشتو بولنے والے قبائل کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ مگر پشتون مورخین کا دعویٰ ہے پٹھان ہیں اور صرف قیس عبدالرشید کی نسل سے تعلق رکھنے والے ہی پٹھان ہیں، مزید ان کا کہنا ہے کہ قیس عبدالرشید کو اس کی بہادری پر حضور ﷺ نے اس کی بہادری سے خوش ہوکر پٹھان کا خطاب دیا تھا۔ مگر اسماء رجال کی کتابوں اور شرح صحابہ کی کتابوں میں اس کا کوئی ذکر نہیں ملتا ہے۔ فرشتہ کا کہنا ہے کہ افغانوں کو پٹھان اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ پہلے پہل سلاطین کے عہد میں ہندوستان آئے تو یہ پٹنہ میں مقیم
پروفیسر احمد حسین دانی کا کہنا ہے کہ افغان اور پٹھان میں امتیاز نہ پٹھانوں کے نذدیک صحیح ہے اور نہ ہی تاریخی طور پر درست۔ سولویں صدی سے پہلے یہ کلمہ کسی کتاب میں نہیں ملتا ہے۔ لیکن ٹھ کا استعمال بتاتا کہ یہ ہند آریائی کلمہ ہے۔ غالب امکان یہی ہے کہ یہ کلمہ دو لفظوں پارت + استھان = پارٹھان سے مل کر بنا ہے۔ یعنی اس کی ابتدائی شکل پارٹھان ہوگی۔ پارت قدیم زمانی میں موجودہ خراسان کو بولتے تھے اور استھان ہند آریائی کلمہ ہے، جس کے معنی جگہ یا ٹھکانے کے ہیں۔ پارتھی جنہوں نے قدیم زمانے میں شمالی برصغیر کو پنے قبضہ میں کر لیا تھا اور انہوں نے ستھیوں کے ساتھ مل کر شمالی ہندمیں نیم آزاد حکومتیں (سٹراپی) قائم کیں تھیں۔ غالب امکان یہی ہے کہ کلمہ پٹھان پارٹھان یا پارتھان سے بنا ہے اور اس کلمہ میں تکرار سے ’ر‘ خارج ہو گیا، اس طرح یہ پٹھان بن گیا۔
سطر 94 ⟵ 95:
اکثر زبانوں میں ’ر‘ خارج ہوجاتا ہے اور اس کا کوئی قائدہ متعین نہیں ہے۔ مثلاً آذری زبان میں فعل کے صعیفے، جمع، مخاطب اور صیفعہ غائب میں ہمیشہ ’ر‘ گر جاتا ہے۔ مثلاً Dir کی جگہ Di بولا جاتا ہے۔ اس طرح سنسکرت میں بھی بعض اوقات ’ر‘ گر جاتا ہے [[مہا بھارت]] میں کوہ آبو کا نام ’آربو‘ اور ’اربد‘ آیا ہے۔ اشکانی کے بانی کا نام ارشک تھا اور اس کے نام سے یہ خاندان اشکانی مشہور ہوا۔ اس میں سے بھی ’ر‘ خارج ہو گیا۔ خود پشتو میں ’لڑکے‘ کو ’ر‘ خارج کر ’لکا‘ کہتے ہیں۔
پارتی آریائی تھے اس لیے ایرانیوں اور برصغیر کے باشندوں کے ہم نسل تھے، اس لیے ان کا مذہب اور زبان تقریباًً ایک تھی۔ صرف لہجہ کا فرق تھا کیوں کہ قدیم ایرانی کے غیر کشیدہ حروف صیح میں بدل گئے۔ اس پارتھی سے پارتی، پارتھ سے پارت اور پارتھیا سے پارتیا کہلانے لگے جبکہ یہ جگھڑالو حروف ہند آریائی میں بدستور استعمال ہوتے رہے بلکہ ان کی بندشیں بڑھ گئیں۔ بھارت ہندو دیوملائی ہیرو تھا جس کے نام پر اس ملک کا نام رکھا گیا ہے۔ رگ ویدمیں بھارت قبیلے کا ذکر ملتا ہے، جو سروتی و جمنا کے کنارے آباد ہوا تھا۔ ان بندشوں کے بڑھ جانے سے پارت ہی بھارت ہو گیا۔ اس طرح بالاالذکر کلمات بھٹی، بھاٹی، بھٹ، بھٹہ اور بھٹو میں تبدیل
پ / پھ / ب / بھ دو لبی صوتے ہیں اور یہ سب مسودے ہیں، اس لیے ماہرین لسانیات ان کو ایک سلسلے کے صوتے تسلیم کرتے ہیں اور یہ ترتیب پاننی اور دوسرے قدیم ماہرین لسانیات سے لے کر آج دور جدید کی تحریروں میں قائم ہے۔ یہی وجہ ہے آج بھی پنجابی میں بھائی کو پرا اور بھابی کو پابی کہا جاتا ہے۔ جب کہ سنسکرت میں بھائی، بھرائی کہلاتا ہے۔ بٹ ایک کشمیری قبیلہ ہے اور ہند آریائی میں یہ بھٹ کہلاتا ہے۔ نام نہاد قیس عبدالرشید کا نام نہاد لڑکا بٹن جس کاایک تلفظ بطان بتایا جاتا ہے۔
سطر 100 ⟵ 101:
* پشتون (پختون)
اورتمام پشتون مسلمان ھیں_
سطر 107 ⟵ 108:
== پشتون روایت ==
پشتون روایات کا اہم ماخذ نعمت اللہ ہراتی کی مخزن افغانی ہے۔ اس کتاب میں جو نسب نامے
یورپی محقیقین نے پشتونوں کے دعویٰ کی تائید میں چند رسومات کو پیش کیا ہے جو [[بنی اسرائیل]] میں بھی مروج تھیں۔ مگر ہم چند رسومات کی بنا پر افغانوں کو بنی اسرائیل نہیں ٹہراسکتے ہیں۔ جب کہ افغانوں میں یہ رسومات عام بھی نہیں ہیں۔ پشتونوں کی یہ نام نہاد رسومات تو آریائی قوموں میں بھی پائی جاتی ہیں۔
سطر 121 ⟵ 122:
مختلف پشتون قبائل نسلاً ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔ B S Guha کے بیان کے مطابق باجوڑ کے پشتوں چترال کے کاشوں سے قریبی رشتہ رکھتے ہیں۔ غالباً اس لیے وہ افغانوں کے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف بلوچستان چوڑے سر والے پشتون اپنے بلوچ ہمسائیوں سے ملتے جلتے ہیں۔ پشاور اور ڈیرہ جات کے میدانی علاقہ میں کس قدر ہندی خون کی آمزش ہے اور بعض قبائل میں ترک منگول اثر کی علاماتیں پائی جاتی ہیں، لیکن عام طور پر کہا جاسکتا ہے پشتون [[بحیرہ روم]] کی لمبوتری کھوپڑی والی ایرانی افغانی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی ناک اکثر خم دار کھڑی ہوتی ہے جو سامیوں سے مخصوس سمجھی جاتی ہے۔ اس قسم کی ناک بلوچوں اور کشمیریوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ پشتونوں کے بال عموماً سیاہ ہوتے ہیں لیکن ساتھ ہی مستقل ایک اقلیت بھورے یا سنہرے بالوں۔ اس سے ان میں شمالی نارڈی Nordic خون کی آمزش ظاہر ہوتی ہے، ان کی ڈارھیاں گھنی ہوتی ہیں۔
آلف کیرو کا کہنا ہے کہ پشتونوں کی روایات چھٹی صدی قبل عیسوی میں بنی اسرائیل سے جلاوطنی سے شروع ہوتی ہیں۔ جو 559 ق م سائرس کی تخت نشینی کا سال تھا۔ اس خاندان کی حکومت 331 ق م میں سکندر نے ختم کردی تھی۔ اس دوران میں کی صدیوں میں افغانستان صوبہ سرحد اور پنجاب کا کچھ حصہ ایران کی سلطنت کا حصہ رہے اور ان اقوام پر ایرانی تاریخ و تہذیب کے اثرات اسلام کے اثرات سے گہرے اور پرانے ہیں۔
پشتون، ایرانیوں اور آریاؤں اور برصغیر کے ہم نسل ہیں یعنی آریا نسل۔ گو پشتون قبائیل ایک دوسرے سے مختلف ہیں تاہم تاہم ان میں اس کی وجہ دوسری نسلوں کا اختلاط ہے اور برصغیر کے آریاؤں کی نسبت ان میں میل کم ہوا ہے۔ جب کہ برصغیر کے باشندوں میں کثرت سے میل ہوا ہے، اس لیے یہ برصغیر کی آریا اقوام سے مختلف ہیں۔ تاہم یہ کشمیریوں اور راجپوتوں کی ان کی نسلی خصوصیات ملتی ہیں۔
ایران، افغانستان اور برصغیر کی اکثر اقوام کا تعلق مشترک نسلی سرچشمہ سے ہے جو اب علاحدہ علاحدہ نسلی تشخص کی دعویٰ دار ہیں۔ قدیم حملہ آوار اقوام جو اس علاقہ میں حملہ آور ہوئی اور پھر اس علاقہ میں آباد بھی ہوئیں لیکن اب ان کا نام ہی صرف تاریخ کے صفحوں پر رہے گیا ہے اور وہ بظاہر نست و نابود ہوگئیں ہیں۔ مگر حقیقت میں یہ اقوام فنا نہیں ہوئیں ہیں بلکہ نئے ناموں کے ساتھ وجود میں آگئیں ہیں۔ اگرچہ وقت کے فاصلوں نے ان کے نام ہی مختلف نہیں کردیئےاور اب ان کی مذہبی اور لسانی صورتیں بھی بدل گئیں ہیں۔ کیوں جب مختلف نسلی اور لسانی گروہ کسی جغرافیائی خطہ میں آباد ہوتے تو رفتہ رفتہ ان کے مفادات بھی مشترک ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ان کے صدیوں کے میل جول سے یک نسلی اور لسانی قوم وجود میں آگئی۔
برصغیر پر جو قومیں حملہ آور ہوئیں ان کی باقیات افغانستان میں بھی آباد ہوئیں۔ ان میں آریا سے لے کر ترکوں تک کی وہ تمام اقوام شامل ہیں۔ برصغیر کی آباد اقوام جن میں راجپوت، گوجر اور جاٹ وغیرہ اور دوسری اقوام کی باقیات افغانستان سے لے کر برصغیر میں آباد ہیں۔ اگرچہ الگ خطہ، الگ لسان، الگ ثقافت اور الگ مذہب اور صدیوں کی گرد نے ان کی شکل مختلف ہوگئیں ہیں۔ افغانوں کے وضح
== قومیت کی تشکیل ==
افغانستان میں آباد ہونے والی اقوام مسلمان ہوگئیں۔ برصغیر میں آباد ہونے والے گروہ بت پرست ہونے کی وجہ سے باآسانی مقامی اقوام میں جذب ہوکر مقامی مذہبی اساطیر کا حصہ بن گئے اور اپنا نسلی تشخص کو بھلا اپنی نئی پہچان اپنا لی اور یہی کچھ پشتونوں نے کیا، انہوں نے مسلم روایات کو اپنایا اور ان سے نسلی تعلق برتری کے لیے مختلف دعویٰ
== قبول اسلام ==
کیرو کا کہنا ہے کہ اس قوم پر ایرانی اثرات اسلام کے اثرات سے زیادہ گہرے اور پرانے ہیں۔ مزید اس کا کہنا ہے کہ سفید ہنوں کے خاتمہ اور [[محمود غزنوی]] کا زمانہ (چارسو سال) ایران کی مشرقی سرحد تاریخی لحاظ سے گمنام اور تاریک ہے۔ صرف چند سکوں سے کچھ حالات معلوم
پشتونوں نے چوتھی صدی ہجری میں اسلام قبول کیا تھا۔ تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسلام پہلی صدی ہجری بلکہ دور نبوت میں ہی اسلام قبول کر لیا تھا۔ مگر یہ تمام روایات موضوع ہیں اور وضع کی گئیں ہیں۔ چوتھی صدی ہجری تک اس علاقہ میں مسلمانوں اور مقامی باشندوں میں لڑائیاں ہورہی تھیں۔ اس وقت زابل، کابل، بست جروم اور دوسرے علاقوں کے مقامی حکمران غیر مسلم تھے۔ [[ابن کثیر]] لکھتا ہے کہ افغانستان کے بڑے بڑے شہروں میں گو اسلام تھا، مگر خود پشتون ابھی تک مسلمان نہیں تھے اور کافر سمجھے جاتے تھے۔ یہ علاقہ صفاریوں کے دور میں مسلمانوں کے قبضہ میں آئے تھے اور افغانستان کے اکثر قبائل محمود غزنوی کے دور میں مسلمان ہونا شروع ہوئے تھے۔ [[ابن حوقل]] چوتھی ہجری میں غور کے علاقے میں آیا تھا۔ وہ کہتا ہے کہ یہاں کچھ مسلمان پائے جاتے ہیں باقی کافر ہیں۔ محمود غزنوی نے غور پر حملہ کیا اور محمد بن سوری کو گرفتار کر کے لے جارہا تھا کہ اس نے راستے میں وفات پائی۔ العتبی اس کے بارے میں لکھتا ہے کہ یہ اپنے نام کے باوجود مسلمان نہیں تھا۔ حدود العالم میں ہے کہ یہ ہندو تھا۔ محمود غزنوی نے اس کے بیٹے ابو علی کوحکمران بنا دیا جو راسخ العقیدہ مسلمان تھا۔ صاحب حدود العالم قندھار شہر کو برہمنوں اور بتوں کی جگہ، لمغان کو بت خانوں کا مرکز، بنیہار کو بت پرستوں کا مقام خیال کرتا ہے۔ اس وقت بست، رخج اسلامی شہر تھے اور کابل کی نصف آبادی مسلمانوں کی اور نصف ہندوں کی تھی۔ الاصطخری غور کو دارلکفر قرار دیتا ہے جہاں مسلمان بھی رہتے ہیں۔ منہاج سراج لکھتا ہے کہ امیر سوری کے عہد میں بعض علاقے مثلاً ولشان بالا و زیر ابی شرف اسلام نہیں ہوئے تھے اور ان میں باہم جھگڑے ہونے لگے۔ صفاریوں نے نیمروز سے بست و زمند کا قصد کیا۔ یعقوب لیث نے تگین آباد (رخج) کے امیر لک لک (لویک) پر حملہ کر دیا۔ غوریوں کے مختلف گروہ سنگان کی سرحد پر پہنچ گئے (غالباً حملے کی وجہ سے) اور وہاں سلامت رہے۔ لیکن ان کی لڑائی جھگڑے جاری رہے اور یہ لڑائی اہل اسلام اور اہل شرک کے درمیان میں تھے۔ چنانچہ گاؤں گاؤں میں جنگ جاری تھی۔ چونکہ غور کے پہاڑ بہت اونچے تھے اس لیے کسی غیر کو ان پر تسلط پانے کا شرف نہیں ملا۔
البیرونی لکھتا ہے کہ ہندوستان کے مغربی کوہستان میں افغانستان میں افغانوں کی بہت سی قومیں رہاش پزیر ہیں اور وہ سندھ تک پھلی ہوئی ہیں۔ وہ ان کے متعلق لکھتا ہے کہ کہ جنگ جو وحشی قبائل ہندوستان کی سرحد سے کابل تک آباد ہیں اور یہ ہند المذہب ہیں۔ سبکتگین نے پہلے پہل کابل و گندھارا سے ہندوئں کو نکالنے کی کوشش کی۔ اس نے دودفعہ جے پال کو لمغان اور ننگرباد میں شکست دی اور انہیں وادی کابل کے بالائی علاقے سے نکال باہر کیا اور دریائے سندھ کے مغربی کنارے بھی خالی کرالیے، بلکہ ہندوستان پر بھی حملے
غوری قبائل چوتھی صدی ہجری تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ محمود غزنوی کے دور سے پہلے تک اس اطراف میں نہ اسلامی درسگاہیں تھیں نہ ہی اسلامی تعلیم کا رواج تھا اور نہ ہی مسلمان
== پشتون ولی ==
سطر 155 ⟵ 156:
# اس آدمی کو مارنے سے گریز کرنا جو کسی پیر کی زیارت میں داخل ہو گیا ہو۔
# جو ہتھیار ڈال دے یا منہ میں گھاس ڈال کر پناہ مانگے اس کی جان بخشنا۔ (ننواتے)
#
# سیاہ کار کو موت کے گھات اتارنا۔
یہ ضابطہ پشتونوں میں بہت اہم رہے ہیں۔ زن، زر اور زمین بالخصوص آخری الذکر افغانوں میں ہمیشہ کشت و خون کے محرکات رہے ہیں اور ان ضوابط کی
پشتونوں کے ضابطہ معاشرت نہ صرف پشتونوں میں بلکہ برصغیر کی دوسری قوموں خاص کر بلوچوں، جٹوں اور راجپوتوں میں چند تبدیلوں کے ساتھ رائج رہے ہیں۔ اگرچہ یہ بطور ضابطہ کے مروج نہیں تھے۔ مگر وہ اس سے رد گردانی کا سوچ نہیں سکتے ہیں۔ گویا یہ آریائی دستور ہیں اور انہیں باقیدہ ضابطہ کے تحت بلوچوں اور پشتونوں میں ارتقائی شکل اختیا ر کی۔
سطر 164 ⟵ 165:
== جرگہ ==
{{اصل مضمون|جرگہ}}
قبائیلی علاقوں میں ہر یا اور قبیلے کی ایک نمائندہ مجلس یاپنچایت جرگہ کہلاتی ہے۔ قبائیلی جرگہ کے علاوہ علاقائی جرگہ بھی ہوتا ہے جو عموماً مختلف قبائل کے درمیان میں تنازع کو طہ کرانے کے لیے مصالحت کروانے والے قبائل فریقین کا جرگہ میڈیا، عدالتیں، حکومت اور دیگر ادارے، سب کے سب آج تک ہر اس آواز کے خلاف استعمال ہوتے آئے ہیں، جس نے اس ملک میں دستور اور قانون کی بالادستی کی بات کی ہے اور جسے عوامی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ آپ خود سے پوچھیے کہ اگر منظور پشتین واقعی ایجنٹ ہوتا، تو کیا اس وقت تمام ادارے، حکومت، عدلیہ اور میڈیا صرف الزامات لگا رہے ہوتے؟ کیا اب تک وہ اس طرح کھلے عام مظاہرے کر پاتا؟ کیا اسے اب تک ختم نہ کر دیا جاتا؟ ہیں اور اس میں خود بھی شریک ہوتے ہیں۔ یہ علاقائی جرگہ ہوتا ہے۔ قبائیلی علاقہ میں پولیٹکل احکام بھی بلواتے ہیں۔اس طرح مفرور، شورش پسند اور بغاوت کے مرتب افراد کے خلاف تعزیاتی
پشتون قبائل سخت انفرادیت پسندی، خود پسندی اور شورش پسند ہونے کی وجہ سے ان پر حکم چلانا ممکنات میں شامل نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے یہ ایک سردار کے ماتحت میں نہیں ہوتے ہیں۔ یہ اپنے معتبر خود منتخب کرتے ہیں جو کوئی خاص اختیارات کے مالک نہیں ہوتے ہیں۔ انہیں بھی فیصلے کرنے کااختیار نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے انہیں اپنے فیصلے منوانے کے لیے اور اپنے مخالفین کو دبانے کے لیے دوسرے الفاظوں میں اپنی معتبری محفوظ رکھنے کے لیے مختلف ہتھکنڈوں سے کام لیتے ہیں۔ ان میں اثر و رسوخ، سازش، پشت پناہی اور مال و دولت کا استعمال شامل ہے اور جرگہ کے ذریعے قبائیلی عمائدین کو مٹھی میں رکھا جاتا ہے۔ دوسرے الفاظوں میں اپنی معتبری کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔ اس طرح جرگہ کے فیصلے بھی عموماً طاقت کے توازن کے مطابق ہوتے ہیں۔ ایک عام جرگہ کے فیصلے عموماً تین طرح سے نافذ
# نیکہ = یہ عموماً قتل یا تور (بدنامی) کے بدلے جرگہ کے فیصلہ سے مجرم سے ایک بھاری رقم لیجاتی ہے۔ لیکن مدعی خلاف ورزی کرے تو رقم واپس کردی جاتی ہے۔
# سورہ = اس کے معنی بدلے کی لڑکی کے ہیں۔ یہ عموماً کسی لڑکی کے اغوا یا مرضی کی شادی ہونے کی صورت میں بدلے میں لڑکی لی جاتی ہے۔
سطر 174 ⟵ 175:
جرگہ کی راویت صرف پٹھانوں میں ہی نہیں ہے بلکہ یہ بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب کے قبائیل میں بھی ہے۔ آزادی سے پہلے قلات کا شاہی جرگہ ہوا تھا جس نے پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا۔
جرگہ کا طریقہ کار صرف پتھانوں سے ہی تعلق نہیں رکھتا ہے، بلکہ اس کا رواج وسط ایشیا اور منگولوں میں بھی تھا۔ [[چنگیز خان]] نے منگولوں کی قیادت سمھالنے سے پہلے منگولوں کی ایک نماندہ مجلس بلائی تھی جس نے اسے باقیدہ خان منتخب کیا۔ اس طرح تیمور کو امیر منتخب ایک قبائیلی مجلس نے کیا تھا جس میں قبائیلی سردار، عمائدین اور
چنگیز خان اور تیمور منتخب ہونے سے پہلے طاقت ور ہوچکے تھے اور دور دور تک ان کا کوئی
== مذہب ==
سطر 182 ⟵ 183:
== ثقافت ==
پشتو زبان کی ادبی اصناف پاک و ہند کی دوسری زبانوں سے ملتی جلتی ہیں۔ اس علاقے کے باشندوں کی زندگی قدرتی طور پر پھولوں کی طرح سیج نہیں ہے۔ اس لیے اس کے کتنے پہلو ہیں جو سنگین بھی اور نرم و نازک بھی ہیں، ان کا عکس ان کی موسیقی بھی
==== گیت ====
سطر 189 ⟵ 190:
==== ساز ====
پشتونوں میں بجائے جانے والے ساز عموماً قدیم ساز ہیں۔ ان سازوں کی خوبی یہ ہے کہ ان کی آواز سخت اور کڑخت ہے اور اس کو بجانے میں خاصہ زور لگانا پرھتا ہے اس لیے یہ جنگی ساز کہلاتے ہیں۔ یہاں کے رہنے والوں کے مزاج جس میں ایک قسم کا کڑخت پن آگیا کے مزاج کے مطابق ہیں۔ اس علاقہ میں جو ساز رائج ہیں ان میں رباپ (رباب) سریندہ، سرنا، زنگہ اور زیر بغلئی ہیں۔ یہ ساز اصل میں قدیم زمانے میں برصغیر میں بھی رائج تھے۔ مگر مسلمانوں نے نئی نئی جدتیں اور اختراع کیں اور نہ صرف ان میں تبدیلیاں کیں بلکہ نئے ساز بھی ایجاد
==== رقص ====
پٹھانوں میں جو ناچ مروج ہیں وہ زیادہ تر ملی ناچ ہیں۔ ان میں بہت سے افرد ایک دائرے میں رقص کرتے ہیں، جس کے بیچ میں عموماً ڈھول نفری بجانے والے ہوتے ہیں۔ یہ بھنگڑا سے ملتے جلتے ہیں۔ بعض رقص میں نوجوان تلواریں ساتھ رقص کرتے ہیں اور بعض رقصوں میں چھڑیاں اور بعض رقصوں میں رومال استعمال کرتے ہیں اور ساتھ تالیاں بجاتے ہیں۔ اس طرح بعض جگہوں پر عورتیں اور مرد مخلوط ہوکر رقص کرتے ہیں اور کہیں صرف عورتیں ہی رقص کرتی ہیں۔ ان کے نام خٹک، انترا، بنگرہ، متاڈولہ اور بلبلہ وغیرہ ہیں۔
اس طرح کے دراصل صوبہ سرحد سے لے کر شمالی علاقوں، کشمیر،
چاق وچوبن رہیں اور انہیوں نے رفتہ رفتہ رقص کی صورت اختیار کرلی ہیں اور اس میں عورتیں بھی حصہ لینے لگیں ہیں۔ یہ رقص برصغیر کی جنگی قوموں میں یا برصغیر پر حملہ آور قوموں میں قدیم زمانے سے عام رائج ہیں۔<ref>* معین انصاری
ماخذ :
سطر 227 ⟵ 228:
نعمت اللہ ہراتی، مخزن افغانی
ابو القاسم فرشتہ۔ تاریخ فرشتہ، جلد
سدھیشورورما، آریائی زبانیں
سطر 245 ⟵ 246:
ویمرے۔ تاریخ بخارا
جیمزٹاڈ۔ تاریخ راجستان جلد
بھارت۔ اردو جامع انسائیکلوپیڈیا
سطر 269 ⟵ 270:
ہیرالڈلیم۔ منگول اور ان کا سردار
سبط حسن، پاکستان میں تہذیب کا
ولیم ایل لینگر۔ انسائیکلوپیڈیا تاریخ عالم جلد دوم
|