"مومل جی ماڑی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 28:
=مومل رانے کی کہانی=
[[File:Momal.jpg]]
سندھ کے ماتھیلے والے حصے پر، گجر خاندان کے راجا نند حکومت کرتے تھے۔ اس کو دولت کٹھی کرنا اور شکار کرنے کا بہت شوق تھا۔ ایک دفع کسی جانور کا شکار کر کے اس دانت حاصلہاتھ کیا۔ اس کی مدد سے اپنا سمورا خزانا دریا کی تلے چھوپا دیا۔
*راجا نند کی نوں بیٹیاں تھیں۔ اس میں بڑی سومل سب سے عقلمند تھی اور چھوٹی مومل سب سے زیادہ خوبصورت تھی۔ راجا کو بھی بھا گئی تھی۔ اس لئے وہ جادوئی دانت اس کو سمبھال کر رکھنے کے لئے دیا۔ پر دانت کا اصلی راز نہیں بتایا۔
*ایک جادوگر کو کس طرح راجا کا چھپایا ہوا خزانے کیکا خبرمعلوم پڑگئی۔ہوا۔ ایک دن جیسے راجا شکاپر گیاگیے تھاتھے تو مومل کو بیوقوف بناکر وہ دانت لے جا کر۔ دریا سے سمورا خازانا لےنال کر غاعب ہوگیا۔ راجا جب شکار سے واپس آگیا تو دانت کھوجانے کا معلوم ہوا۔ وہ مومل سے بہت ناراصغصہ ہوئے۔ پھر بڑی بیٹی سومل وعدہ کیا کہ "میں آپ کو اتنا خزاناخزانہ آپ کو اکٹھااکٹھہ کر کے دونگی۔
*سومل باپ سے اجازت لی۔ کاک محل کندھ پر ایک محل جڑوایا اور اپنی بہنوں اور نوکرانوں کو لیجاکر واہاں پر رہنے لگی۔ اس نے اپنی ہوشیاری سے محل کی چاروں طرف سے جادوئی باغ تیار کراکرایا اور اس کے بیچ رستے پر خوفناک جادوئی جانور کھڑا دیئے۔ جن کی ڈرانے والی آوازوں بڑے بڑے بہادر بھی کانپ جاتے تھے۔ اس کے سوا اور کتنی ہی گمراہ کن چیزیں اور جادوئی چیزیں بہ تیار کرا کے رکھیں تھیں۔
*جب کاک کے کناری پر وہ محل تیار ہوا تو سومل پڑائو منگوایا تہ" کر کہا جو شہزادہ باغ سے گذر کر، مومل کے پاس سلامتی سے پھچے گا۔ وہی اس سے شادی کرے گا۔ دوسرے حالت میں اپنے مال اور ساماں سے ہاتھ دونا پڑے گا۔
*مومل کی خوصورتی کی تعریف سن کر کتےبہت ہیسے شہزادے آگئے۔ پراور آپنی دنیا دولت لٹا کر چلے گئے۔ اس وقت عمرکوٹ کا بادشاہ ہمیر سومرا تھے۔ ایک دن وہ آپنے تین وزیروں کے ساتھ شکار پر نکلے۔ رانا میندھرو سوڈھو ان سب میں سے بہادر اور عقلمند تھے اور ہمیر سومرے کے سالے بھی تھے۔ رستے پر ایک فقیر ملا۔ جس نے مومل اور ان کے کاک محل کے بارے میں متایا۔ وہی بات چاروں دوستوں کے دل میں مومل حاصل کرنے کا شوق پیدا کردیا۔ پھر تو چروںچاروں اپنا نصیب آزمانے کے لئے کاک محل روانا ہوئے۔ہوگئے۔ وہاں پر جاکے باہر رکھا بھیر سے ٹنکا لگایا تہتو سکھائی ہوئی ناتر باہر آئی اور آنے کا اطلاع جاکر اندر دیا۔
*کچھ دیر بعد ناتر طعام لے کر آگے رکھ دئے۔ رانے میندھری آپنے تینوں ساتھیوں کو کھانے سے منع کیا اور ان میں سے چھوٹا سا حصہ لے کر کتو کو ڈالا۔ جو کھانے سے ہی مر گیا۔ ناتر پھر اور اٹکلیں کی، لیکن کابہ اٹکل کامیاب نہیں ہوئی۔ آخر میں کہا کہ " مومل سے ملنا ہے تو میرے ساتھ ایک ایک ہوکر چلیں۔ پھر تو ایک ایک ہوکر ناتر کے ساتھ گئے۔ پھر وہ رستے سے باگنے کی کوشش،کوشش کی، آخر میں جب رانے میندھری ساتھ میں دوڑنے کی کوشش کی تو رانے لیکرلےکر بالوں سے پکڑ لیا اور چھک کے سیدھا کیا۔ آگے چل کر جب ایک تلا پر پھنچے تو ناتر پھر بھی چلاقی کر کے بھاگ گئی اور رانا اکیلے رہ گئے۔ رانے پانی کو ازمانے کی اونچائی دیکھنے کے لئے سوپاری نکال کر پانی میں اچھلائی۔ وہ آواز کرتی دور جا کر گری تب رانے کو پتامعلوم چلاہوا کہ تلاء صرف پاگل بنانے کے لئے بنابنایا گیا ہے۔ پھر تو گھوڑے کو دوڑا کر اکے مومل محل پنچھے۔پنچھے گئے۔ جہاں پر ناتر پہلے ہی موجود تھی۔ وہ اس کو اس کمرے میں لئے گئی جہاں پر ایک جیسی سات بسترے ایک جیسے چادر سے تھیں۔ رانے جب بستروں کو آزمانے کے لئے اپنی لاٹھی سے اوپر سے زور دیا چھ بسترے جاکر نیچے جاگرجاکر کویں میں جا گرے رانو ساتویں بسترے پر بیٹھے۔ جیکاجو بلکل صحیح سلامت تھی،تھے، جب وہ چلاقی کامیاب نہیں ہوئی تو ناتر ایک دوسرے کمرے میں لئے کے گئی۔ جہاں پر ایک جیسی خوبصرت صورتوں سے کتنی ہی عورتیں موجود تھیں۔ اور ہتھوں میں پھولوں کے ہار تھے، ناتر رانے سے کہا ان عورتوں میں مومل بھی کھڑی ہے۔ پر تم جس ہاتھ سے پکڑو گے اس سے آپ کی شادی کرائی جائے گی۔
*رانا پہے تو خاموش ہوگئے، پھر بعد میں ایک عورت کے بلوںبالوں کے بھانور پاکر دیکھا، رانا سمجھ گئے کہ خوشبودار بالوں والی ہی مومل ہوسکتی ہے۔ اس نے آگے بڑھ کر جاکے ہاتھ سے پکڑا تو مومل اسے پھولوں کا ہار اسے ڈالاپہنا دیا۔
پھر تو خشیاں ہی خشیاں ہوگئ اور دونوں کی شادی ہوگئی۔
*رانے کے تینوں دوست عصاغصا ہو کے اپنی جگہوں پر واپس چلے گئے۔ کچھ دنوں بعد ہمیر سومرو کسی بہانے سے رانی کو اپنے پاس گرا لیا جیسے وہ مومل سے مل نہ سگھے،سکے، پر رانے سے رہا نہیں گیا۔ وہ روزہر رات کو تیز اوٹ پر چڑھ کے کاک محل چلے جاتے تھے۔ اور مومل سے مل کے جلدی واپس اتےاجاتے تھے۔
*ایک دفع رانے کو مومل سے ملے ہوئے بہت دن ہوگئے، ان کی جدائی میں مومل اداس رہنے لگی اور اپنی پڑی بہن سومل کو رانے کے لباس میں پہناکر، اپنے ساتھ سولا دیتی تھی۔ ایک رات رانو جیسے محل پر پھچے تو اندھیرے میں میں سومل کو مرد سمجھ کے، غصے میں بھر گئے اور اپنی لاٹھی نشانی طور مومل کے پاسے سے رکھ کے عمرکوٹ چلے گئے۔
*صبح کو جب مومل نید سے اوٹھی، تہتو سمجھ گئی کہ رانا ناراض ہوکے واپس چلے گئے ہیں۔ پھر تو انے کے کتنے ہی پیغام بجوائے، پھر بھی نہیں آئے، مومل رانے کی اس بات بہت معیوس ہوئی اور جینے سے بھی بیزار ہوگئی۔ہوگئی تھی۔ اس لئے آگ کا ایک مچ تیار کرا کر، اپ اس میں گود گئیں۔ رانے کو جب پتا چلا تو وہ بھی دوڑتے ہوئے وہاں پر پھنچے۔ تب تک بہت دیر ہوگئی تھی۔ اس لئے اپنے آپ بھی اس آگ میں چلدئے، اور مومل سے مل کے مٹی ہوگئے۔
 
==محبت کی لازوال داستان’مومل رانو‘ کا فلمی ورژن==