"حافظ محمد سعید" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی |
درستی |
||
سطر 2:
{{غیر متوازن|}}
{{Infobox person
| name =
| image = Hafiz Muhammad Saeed.jpg
| caption =
سطر 25:
| battles =
}}
'''
== ابتدائی زندگی ==
حافظ
== تعلیم ==
حافظ
== تدریس اور اعلیٰ تعلیم ==
حافظ
== تحقیق و تالیف ==
حافظ
== عملی زندگی ==
حافظ
* '''جماعة الدعوة کا قیام'''
حافظ
* '''رفاہ عامہ کے میدان میں کردار'''
حافظ
* '''تعلیم کے میدان میں کردار'''
حافظ
* '''صحت کے میدان میں کردار'''
حافظ
* '''دفاع پاکستان کونسل میں کردار'''
حافظ
* '''پارلیمانی سیاست کے لیے کوششیں'''
حافظ
== پابندی اور گرفتاریاں ==
* '''پہلی نظر بندی:''' حافظ
* '''دوسری نظر بندی:''' اگست2006ءمیں پرویز مشرف ہی کے عہد میں حکومت نے 3ایم پی او کے تحت امن عامہ کے پیش نظر حافظ سعید کو نظر بند کردیا اور یہ جواز پیش کیا کہ حافظ سعید کی تقریروں سے پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔ حافظ سعید نے ایک مرتبہ پھر اپنی نظر بندی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی۔ جسٹس محمد اختر شبیر کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں حافظ سعید کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ حافظ سعید کی سرگرمیوں سے ہمسایہ ممالک چین، ایران اور افغانستان کو کوئی اعتراض نہیں۔ جہاں تک انڈیا کا تعلق ہے وہ تو آئی ایس آئی کے خلاف بھی الزامات عائد کرتا ہے۔ عدالت نے اس کیس میں قرار دیا کہ کسی شخص کا شعلہ بیان مقرر ہونا نااہلی نہیں قابلیت ہے۔ حافظ سعید کی نظربندی کے حوالے سے حکومت کوئی ایسا مواد پیش نہیں کرسکی، جس سے ثابت ہو کہ حافظ سعید کی سرگرمیوں سے عوام کو خطرہ ہے۔
* '''تیسری نظربندی:''' پرویز مشرف کے دور حکومت کے بعد جب پاکستان میں پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی، تو نومبر2008ءمیں انڈیا کے شہر ممبئی میں ہولناک حملوں کے بعد حافظ سعید کو ان کے رفقا سمیت حراست میں لیا گیا۔ حکومت نے سلامتی کونسل کی قرارداد کی تعمیل میں ملک بھر میں جماعة الدعوة کے خلاف کریک ڈاﺅن بھی کیا او ر متعدد گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ دراصل انڈیا نے ممبئی حملوں کا الزام لشکر طیبہ پر عائد کیا تھا اور حافظ سعید کو ان کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا۔ حافظ سعید اور ان کے رفقا نے حکومت کے اس قدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ جہاں جسٹس اعجاز احمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس حسنات احمد خان اور جسٹس زبدة الحسین پر مشتمل فل بینچ تشکیل دیا گیا۔حافظ سعید اور ان کے رفقا کی جانب سے کیس کی پیروی معروف قانون دان اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کی۔ ہائی کورٹ میں کئی ماہ تک کیس زیر سماعت رہا۔ بالآخر جون2009ءمیں لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے فیصلہ دیا کہ جماعة الدعوة کے خلاف ممبئی حملوں، القاعدہ یا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ جماعة الدعوة ملک میں کسی قسم کی دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں۔ پاکستان آزاد و خودمختار ملک ہے، محض اقوام متحدہ کی قرارداد کی بنیاد پر کسی شخص کی آزادی سلب نہیں کی جاسکتی، لہٰذا حافظ سعید اور ان کے رفقا کی نظربندی ختم کی جائے۔ ممبئی حملوں میں حافظ سعید کی بریت اور ان کی نظربندی ختم کرنے کے خلاف پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کی تھی۔ جہاں جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس رحمت حسین جعفری پر مشتمل فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدم شواہد کی بنا پر سپریم کورٹ نے بھی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے پنجاب حکومت کی اپیل مسترد کردی تھی۔
* '''چوتھی نظربندی:''' جنوری2017ءمیں جب مسلم لیگ (ن) پاکستان میں اقتدار میں تھی، توحافظ سعید نے کشمیری حریت رہنماﺅں کے ہمراہ سال 2017ءکشمیر کے نام کرنے اور یکم فروری سے عشرہ یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا۔ بھارت کے پراپیگنڈے پر حکومت نے بیرونی دباﺅ کا شکار ہوکر اقوام متحدہ کی ایک پرانی قرارداد پر عمل درآمد کے بہانے حافظ سعید کو ان کے چار دیگر رفقا کے ہمراہ نظربند کردیا۔جماعة الدعوة نے حکومت کے اس اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ کئی ماہ تک کیس زیر سماعت رہا۔ اس دوران میں حافظ سعید کی نظر بندی کا جائزہ لینے کے لیے ریویو بورڈ بنایا گیا۔ حکومت نے ریویو بورڈ سے حافظ سعید کی نظربندی میں جب دوسری مرتبہ مزید اضافے کی درخواست کی، تو ریویو بورڈ نے دس ماہ کی نظربندی کے بعد اس کی مدت میں مزید اضافے سے انکار کرتے ہوئے حافظ سعید کی رہائی کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے حکومت سے استفسار کیا تھا کہ اقوام متحدہ نے کشمیر سے متعلق کئی قراردادیں پاس کر رکھی ہیں۔ انڈیا نے ان قراردادوں پر کتنا عمل کیا ہے، جو بھارتی الزامات اور اقوام متحدہ کی قرارداد کی بنیاد پر حافظ سعید کو نظربند کر رہے ہیں؟ حکومتی وکلا ان باتوں کا کوئی جواب نہیں دے سکے تھے۔
* '''پانچویں گرفتاری:''' مارچ2019ءمیں جب تحریک انصاف پاکستان میں برسر اقتدار تھی، تو جماعة الدعوة اور اس کے رفاہی نیٹ ورک فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پر حکومت نے باضابطہ پابندی عائد کردی۔ حکومت کے اس اقدم کو بین الاقوامی مالیاتی امور کے نگران ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کے پاکستان سے مطالبات کے تناظر میں دیکھا گیا۔ دراصل ایف اے ٹی ایف نے انڈیا کے پراپیگنڈے اور امریکا کے دباﺅ پر جون2018ءمیں پاکستان کو ”گرے لسٹ“ میں شامل کرلیا تھا۔ ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت (Terror Financing)کے سلسلے میں پاکستان کے کردار پر سوالات اٹھائے تھے۔ اس تناظر میں جماعة الدعوة اور اس کے رفاہی نیٹ ورک فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن سمیت دیگر جہادی تنظیموں کے خلاف اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بصورت دیگر پاکستان پر اقتصادی لحاظ سے ”بلیک لسٹ“ہونے کے خطرات منڈلا رہے تھے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات کی روشنی میں نہ صرف جماعة الدعوة اور اس کے رفاہی نیٹ ورک فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پر پابندی عائد کی۔ بلکہ ان کے اثاثہ جات مدارس، اسکول، کالج، اسپتال، ڈسپنسری، ایمبولینس سروس سمیت تمام فلاحی اداروں کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا۔ مزید برآں جماعة الدعوة کے امیر حافظ
== حافظ سعید پر عالمی دباؤ ==
حافظ
== حافظ سعید کے خیالات ==
* حافظ
* بلا امتیاز رنگ و نسل و مذہب دکھی انسانیت کی خدمت کو عبادت سمجھ کر کرنے کے قائل ہیں۔
* خونی انقلاب یا حکومتوں کے تختے الٹنے کے خلاف ہیں اور اس عمل کو فساد کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
سطر 87:
== قومی سطح کے رہنماؤں سے قربتیں ==
حافظ
== بین الاقوامی سفر ==
حافظ
== ازدواجی زندگی ==
|