"ابو حنیفہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← 1، علما، جو، 3، 4، فقہا، 2، 6، 5؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 43:
== ابو حنیفہ کی تابعیت ==
 
امام ابوحنیفہؒ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کا آخری دور پایا ہے
 
کئی صحابہ رضی اللہ عنہم کی زیارت کا شرف حاصل کیاہے ۔
 
اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے روایت بھی کی ہے ۔
 
امام ابو حنیفہؒ کا [[انس بن مالک|حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ]]<nowiki/>کو دیکھنے پر تو تمام علماءعلما کا اتفاق ہے ۔
 
ابن سعدؒ ، خطیب بغدادیؒ ، بیہقیؒ ، ابن جوزیؒ ، ابو موسی المدینیؒ ، جصاصؒ ، قدوریؒ ، صیمریؒ ،
سطر 55:
نوویؒ ، المزیؒ ، ولی عراقیؒ ، زین عراقیؒ ، ابن حجر عسقلانیؒ ، ابن ناصر الدین دمشقیؒ ، ابن عبد الہادیؒ،
 
کے علاوہ لا تعداد ائمہ محدثین فقہاءفقہا مؤرخین نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ کی زیارت کا ذکر کیا ہے ۔
 
حافظ [[ذہبی]] لکھتے ہیں :
سطر 65:
لیکن دوسرے صحابی حضرت عبد اللہ بن حارث بن جزء الزبیدی رضی اللہ عنہ سے صحیح سند سے روایت کرنا بھی ثابت ہے ۔
 
جو کہ ان کتب میں موجود ہے ۔
 
1- جامع بیان العلم - ابن عبد البرؒ
 
2- مسند ابی حنیفہؒ ، ابن المقرئ ؒ
سطر 77:
وغیرہ کتب
 
اور حضرت عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو دیکھنے کا ذکر ابن سعدؒ ، البیہقیؒ نے مدخل میں ، ابو موسی المدینی ؒ نے الرباعی فی التابعین میں ، ابن عبد البر ؒ نے استغنا فی الکنی میں بھی کیا ہے ۔
 
یہ تو دوسرے مسالک کے ائمہ کا ذکر ہے ، ورنہ ائمہ احناف کے تقریباََ تمام فقہاءفقہا ، محدثین ، مورخین کا امام ابوحنیفہؒ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے دیکھنے اور اُن سے روایت کرنے پر اتفاق ہے ۔
 
== [[امام اعظم]] کے سفر ==
سطر 115:
3- العالم والمتعلم - بروایت ، امام ابو حفص مقاتل السمرقندیؒ
 
4- الرسالہ الی البتی
 
یہ مشہور فقیہ اور امام عثمان البتیؒ کی طرف بعض مسائل کی وضاحت کے سلسلہ میں لکھا۔
سطر 139:
امام ابوحنیفہؒ نے قرآن و سنت سے ہزاروں مسائل نکالے اور فقہ کی تدوین فرمائی ۔
 
جن کو ان کے تلامذہ کی جماعت نے ان کی زیر نگرانی کتب میں لکھا۔
 
امام صاحب کے تلامذہ نے ان مسائل کو امام صاحب سے روایت بھی کیا اور اُن پر اپنی آراء کا بھی اضافہ کیا ، جس کی تکمیل امام محمد بن حسن شیبانی ؒ نے
 
فرمائی ، انہوں نے ان مسائل کو 6 کتب میں بیان کیا ۔ یہ کتب ظاہر الروایۃ کہلاتی ہیں ۔ جو کہ فقہ حنفی کی بنیاد ہیں ۔
 
۱۔ کتاب الاصل (المبسوط ) ۲۔ جامع الصغیر ۳۔ جامع الکبیر ۴۔ السیر الصغیر ۵۔ السیر الکبیر ۶۔ الزیادات
 
=== دیگر تصانیف : ===
سطر 153:
# المناسك
# كتاب الرهن
# الشروط
# الفرائض
# كتاب الاجاء
# كتاب السير
# كتاب الرأي
# اختلاف الصحابة
# كتاب الجامع
# كتاب السير
# الكتاب الأوسط
 
=== == فقہ حنفی == [[امام اعظم]] اپنا طریق اجتہاد و استنباط یوں بیان کرتے ہیں : ’’میں سب سے پہلے کسی مسئلے کا حکم کتاب اللہ سے اخذ کرتا ہوں، پھر اگر وہاں وہ مسئلہ نہ پاؤں تو سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے لیتا ہوں، جب وہاں بھی نہ پاؤں تو صحابہ کرام کے اقوال میں سے کسی کا قول مان لیتا ہوں اور ان کا قول چھوڑ کر دوسروں کا قول نہیں لیتا اور جب معاملہ [[ابراہیم شعبی]]، [[ابن سیرین]] اور [[عطاء]] پر آجائے تو یہ لوگ بھی مجتہد تھے اور اس وقت میں بھی ان لوگوں کی طرح اجتہاد کرتا ہوں۔ ‘‘ آپ کے اجتہادی مسائل تقریبًا بارہ سو سال سے تمام اسلامی ملکوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس لیے بڑی بڑی عظیم اسلامی سلطنتوں میں آپ ہی کے مسائل، قانون سلطنت تھے اور آج بھی اسلامی دنیا کا بیشتر حصہ آپ ہی کے فقہی مذہب کا پیرو کار ہے۔{{مسلم آئمہ کرام}} == مقام [[فقہ]] حنفی == حضرت ضرار بن صرد نے کہا، مجھ سے حضرت یزید بن ہارون نے پوچھا کہ سب سے زیادہ [[فقہ]] (سمجھ) والا امام ثوری ہیں یا امام ابو حنیفہ؟ تو انہوں نے کہا کہ: ابو حنیفہ (حدیث میں) افقه (سب سے زیادہ [[فقیہ]]) ہیں اور سفیان (ثوری) تو سب سے زیادہ حافظ ہیں حدیث میں . حضرت عبد اللہ بن مبارک نے فرمایا: امام ابو حنیفہ لوگوں میں سب سے زیادہ [[فقہ]] (سمجھ) رکھنے والے تھے۔ حضرت [[امام شافعی]] فرماتے ہیں : ”جو شخص [[فقہ]] حاصل کرنا چاہتا ہے وہ امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب کو لازم پکڑے کیونکہ تمام لوگ فقہ میں امام ابو حنیفہ کے خوشہ چین (محتاج) ہیں۔ “ (مناقب الامام ابی حنیفہ ص27 ) محدثین کے ذکر میں اسی کتاب میں آگے امام ابوداؤد فرماتے ہیں : "ان ابا حنیفۃ کان اماما"۔ ترجمہ: بے شک ابوحنیفہ (حديث میں) امام تھے۔ [http://archive.org/stream/tadkirat-alhofad-dahabi/tadkirat-al7ofad-dahaby#page/n176/mode/1up%20 تذكرة الحفاظ، دار الكتب العلمية: صفحة # ١٦٨، جلد # ١، طبقه # ٥، بيان: أبو حنيفة الامام اعظم] == حق گوئی == جہاں تک ملکی سیاست کا تعلق ہے انہوں نے کبھی بھی کسی خلیفہ کی خوشامد یا ملازمت نہ کی۔ ہمیشہ حق اور اہل حق کا ساتھ دیا۔ یزید نے ان کو مشیر بنانا چاہا تو آپ نے صاف انکار کر دیا۔ اور کہا کہ ’’اگر یزید کہے کہ مسجدوں کے دروازے گن دو تو یہ بھی مجھے گوارا نہیں۔ ‘‘ امام محمد نفس الزکیہ اور ابراہیم کے خروج کے موقع پر انہوں نے ابراہیم کی تائید کی تھی۔ منصور نے انہیں بلا کر عہدہ قضا پر فائز کرنا چاہا لیکن آپ کے مسلسل انکار پر اول بغداد کی تعمیر کے موقع پر انہیں اینٹیں شمار کرنے کے کام پر لگایا اور بعد میں [[قید خانہ]] میں ڈال دیا۔ == عظمت ابوحنیفہ == ایک دفعہ حضرت امام اعظم اور [[امام شافعی]] کے شاگردوں کے مابین جھگڑا پیدا ہو گیا۔ ہر گروہ اپنے امام کی فضیلت کا دعویدار تھا۔ حضرت امام ابو عبد ﷲ نے دونوں کے درمیان فیصلہ کیا اور اصحاب شافعی سے فرمایا: پہلے تم اپنے امام کے اساتذہ گنو۔ جب گنے گئے تو 80 تھے۔ پھر انہوں نے احناف سے فرمایا: اب تم اپنے امام کے اساتذہ گنو جب انہوں نے شمار کیے تو معلوم ہوا وہ چار ہزار تھے۔ اس طرح اساتذہ کے عدد نے اس جھگڑے کا فیصلہ کر دیا۔ آپ [[فقہ]] اور [[حدیث]] دونوں میدانوں میں [[امام الائمہ]] تھے۔ == وفات == 150ہجری میں [[بغداد]] میں ان کا انتقال ہوا۔ پہلی بار نماز جنازہ پڑھی گئی تو پچاس ہزار آدمی جمع ہوئے جب آنے والوں کا سلسلہ جاری رہا تو چھ بار نماز جنازہ پڑھائی گئی آپ [[ملکہ خیزراں]] کے مقبرہ کے مشرق کی جانب دفن ہوئے۔ اس دور کے ائمہ اور فضلا نے آپ کی وفات پر بڑے رنج کا اظہار کیا۔
* ابن جریح [[مکہ]] میں تھے۔ سن کر فرمایا ’’بہت بڑا عالم جاتا رہا‘‘
* [[شعبہ بن الحجاج]] نے کہا ’’کوفہ میں اندھیرا ہو گیا‘‘
* [[عبد اللہ بن مبارک]] بغداد آئے تو امام کی قبر پر گئے اور رو کر کہا ’’افسوس تم نے دنیا میں کسی کو جانشین نہ چھوڑا‘‘
* [[الپ ارسلان]] نے ان کی قبر پر قبہ بنوایا۔ == حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{ائمہ اربعہ|}}
سطر 173:
{{اعلام حنفیہ}}
{{معلومات کتب خانہ}}
{{زمرہ کومنز|Abu Hanifa}} == بیرونی روابط ==
* [http://www.islam-qa.com/ur/ref/46992/ امام ابو حنيفہ كے متعلق معلومات]
{{حنفی علما}}
{{خراسان کی شخصیات}}
{{دعوت اسلامی}} ===
 
[[زمرہ:ابو حنیفہ|ابو حنیفہ]]
[[زمرہ:150ھ کی وفیات]]
[[زمرہ:699ء کی پیدائشیں]]