"تبادلۂ خیال:معاویہ بن ابو سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏A Humble Submission: نیا قطعہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 90:
: حوالے درست ہیں مگر محترم اگر اپنی پہچان بتا دیں تو مہربانی ہوگی۔— [[صارف: BukhariSaeed|<span style="color:#08457E;font:italic bold 1em Candara;text-shadow:#AAF 0.2em 0.2em 0.1em;">بخاری سعید</span>]]&nbsp;[[User talk:BukhariSaeed|<sup style="font-family:Candara; color:#808000;">تبادلہ خیال</sup>]] 11:36، 14 اکتوبر 2018ء ([[UTC|م ع و]])
 
معاویہ کا حضرت علی علیہ السلام پر لعن طعن کرنا معتبر ترین حوالوں سے ثابت ہے۔ جس کا انکار کسی صورت ممکن نہیں۔
== حضرت معاویہ کا حضرت علی کو منبر و محراب سےبرا بھلا کہلوانے کا حکم دینا کہیں بھی ثابت نہیں اور نہ ہی حضرت معاویہ جیسا جلیل القدر صحابی کبھی ایسا کرنے کی سوچ سکتا==
اختصار کے ساتھ چند موارد کا ذکر کرتے ہیں:
بنی امیہ کا ہر فرد امير المؤمنين علی (ع) پر لعنت کیا کرتا تھا:
 
حافظ ابن عساكر نے کتاب تاريخ مدينہ دمشق میں لکھا ہے کہ:
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں آپ کا مضمون اچھا ہے لیکن آخر سے کچھ آپ لوگوں نے لکھا ہیکہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے منبر و محراب پہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو برابھلا کہنے کاحکم صادر فرمایا۔ تو کیا یہ الفاظ کسی مخالف مسلک شیعہ کے لکھاری نے تحریر کئے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر آپ ریکارڈ میں درستگی فرما لیں ایسا ہرگز ہرگز نہیں تھا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے منبر و محراب سے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو برا بھلا کہنے کا حکم صادر فرمایا ہو [[صارف:محمد سفیان خان|محمد سفیان خان]] ([[تبادلۂ خیال صارف:محمد سفیان خان|تبادلۂ خیال]] • [[خاص:شراکتیں/محمد سفیان خان|شراکتیں]]) 07:01، 23 ستمبر 2020ء ([[UTC|م ع و]])
 
حدثنا خالد بن يزيد عن معاوية قال كان لا يقوم أحد من بني أمية إلا سب عليا فلم يسبه عمر فقال كثير عزة:
 
وليت فلم تشتم عليا ولم تخف بريا ولم تقنع سجية مجرم
 
وقلت فصدقت الذي قلت بالذي فعلت فأضحى راضيا كل مسلم .
 
خالد ابن زيد نے معاويہ سے نقل کیا ہے کہ: جب بھی بنی امیہ کا کوئی فرد بھی اپنی جگہ سے اوپر اٹھتا تو علی پر لعنت کرتا تھا، عمر ابن عبد العزیز نے علی پر لعنت نہیں کی، لہذا کثیر العزۃ شاعر نے ایسے اسکی تعریف کی ہے:
 
تم حاکم بن گئے لیکن تم نے علی پر سبّ و شتم نہ کی اور تم ڈرے بھی نہیں، تم نیک انسان ہو اور تم نے مجرموں کی راہ کی پیروی نہیں کی اور تم نے جو کہا سچ کہا اور اس پر عمل کیا، پس ہر مسلمان اس کام سے راضی تھا۔<ref>تاريخ مدينه دمشق ، ج50 ، ص96.</ref>
 
ابو نعيم اصفہانی نے کتاب حلية الأولياء میں لکھا ہے کہ:
 
ثنا خالد بن يزيد عن جعونة قال كان لا يقوم أحد من بني أمية إلا سب عليا فلم يسبه عمر بن عبد العزيز فقال كثير عزة :
 
وليت فلم تشتم عليا ولم تخف بريا ولم تتبع سجية مجرم<ref>حلية الأولياء ، ابو نعيم ، ج5 ، ص356 ، ط الثانيه ، دار الكتب العلمية ، بيروت ، 1423 هـ .
</ref>
 
علی (ع) پر سبّ و شتم عمر ابن عبد العزیز کے زمانے تک جاری رہی:
 
محمد ابن سعد نے کتاب الطبقات الكبری اور ذہبی نے کتاب سير اعلام النبلاء میں لکھا ہے:
 
أخبرنا علي بن محمد عن لوط بن يحيى الغامدي قال كان الولاة من بني أمية قبل عمر بن عبد العزيز يشتمون عليا رحمه الله فلما ولي عمر أمسك عن ذلك .
 
عمر ابن عبد العزیز کے زمانے سے پہلے بنی امیہ کے حکمران علی پر سبّ و شتم کرتے تھے، جب عمر حاکم بنا تو اس نے یہ کام انجام نہیں دیا۔<ref>الطبقات الكبري ، محمد بن سعد ، ج5 ، ص393 و سير اعلام النبلاء ، ج5 ، ص147 .
</ref>
اور ذہبی نے بھی بنی مروان کے حکمرانوں کے بارے میں لکھا ہے:
 
في آل مروان نصب ظاهر سوى عمر بن عبد العزيز … .
 
عمر ابن عبد العزیز کے علاوہ آل مروان علی کے دشمن تھے۔<ref>سير اعلام النبلاء ، ج 5 ، ص113 .
</ref>
 
كان خلفاء بني أمية يسبون علياً رضي الله عنه من سنة إِحدى وأربعين وهي السنة التي خلع الحسن فيها نفسه من الخلافة إلى أول سنة تسع وتسعين آخر أيام سليمان بن عبد الملك فلما ولي عمر أبطل ذلك وكتب إِلى نوابه بإبطاله … .
 
خلفائے بنی امیہ سن 41 ہجری سے، کہ اس سال حسن ابن علی (ع) خلافت سے عزل ہوئے تھے، سن 99 ہجری تک، کہ سلیمان ابن عبد الملک کی حکومت کے آخری ایام اور عمر ابن عبد العزیز کی حکومت کے آغاز تک، علی پر سبّ و لعن کیا کرتے تھے۔<ref>تاريخ أبي الفداء ، فصل في ذكر إبطال عمر بن عبد العزيز سب علي بن أبي طالب علي المنابر ، ج1 ،‌ ص287 .
</ref>
 
آلوسی مفسر مشہور اہل سنت نے آيت «إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ … » سورہ نحل آیت 90، کی تفسیر میں لکھا ہے:
 
أقامها عمر بن عبد العزيز حين آلت الخلافة إليه مقام ما كانو بنو أمية غضب الله تعالى عليهم يجعلونه في أواخر خطبهم من سب علي كرم الله تعالى وجهه ولعن كل من بغضه وسبه وكان ذلك من أعظم مآثره رضي الله تعالى عنه .
 
عمر ابن عبد العزیز جب خلیفہ بنا تو اس نے احسان و نیکی کو علی پر سبّ و لعن کی جگہ قرار دیا اور زندہ کیا، بنی امیہ کہ خداوند کا غضب ان پر نازل ہو، عمر ابن عبد العزیز کے زمانے تک نماز جمعہ کے خطبوں کے آخر میں علی پر سبّ و لعن کیا کرتے تھے کہ یہ کام عمر ابن عبد العزیز کے لیے ایک افتخار شمار ہوتا ہے۔<ref>روح المعاني في تفسير القرآن العظيم والسبع المثاني ، آلوسي ، ج7 ، ص456 ، ط الأولي ، دار الكتب العلمية ، بيروت ، 1422 هـ .
</ref>
 
ابن خلدون نے اپنی تاريخ کی کتاب میں واضح کہا ہے کہ:
 
وكان بنو أمية يسبون عليا فكتب عمر إلى الآفاق بترك ذلك .
 
بنی امیہ علی کو گالیاں دیا کرتے تھے، یہاں تک کہ عمر ابن عبد العزیز نے تمام ممالک کو خط لکھا اور اس کام کے ترک کرنے کا حکم دیا۔<ref>تاريخ ابن خلدون ، ج3 ، ص75 .
</ref>
 
شيخ محمد ابن علی المعروف ابن العمرانی نے کتاب الإنباء في تاريخ الخلفاء میں لکھا ہے:
 
وكان بني امية كلهم يلعنون عليا ـ صلوات الله عليه وسلامه ـ علي المنبر ، فمذ ولي عمر بن عبد العزيز قطع تلك اللعنة .
 
تمام کے تمام بنی امیہ منبروں پر سر عام علی پر لعنت کیا کرتے تھے، جب عمر ابن عبد العزیز کو حکومت ملی تو اس نے اس کام کے ترک کرنے کا حکم دیا۔<ref>الإنباء في تاريخ الخلفاء ، ابن العمراني ، ص51 ، ط الأولي ، دار الآفاق العربية ، مصر ، 1419 هـ .
</ref>
 
شہاب الدين احمد ابن عبد الوہاب نويری نے کتاب نهاية الأرب في فنون الأدب میں بيعت عمر ابن عبد العزيز کی فصل میں لکھا ہے کہ:
 
وكان من أول ما ابتدأ به عمر بن عبد العزيز أن ترك سب علي بن أبي طالب رضي الله عنه على المنابر، وكان يسب في أيام بني أمية إلى أن ولي عمر فترك ذلك .
 
پہلا کام کہ جو عمر ابن عبد العزیز نے انجام دیا، یہ تھا کہ اس نے منبروں پر علی ابن ابی طالب پر ہونے والی سبّ و شتم کو ختم کروایا، بنی امیہ کے زمانے میں علی کو گالیاں دی جاتی تھیں، مگر جب عمر ابن عبد العزیز خلیفہ بنا تو اس نے اس کام کو ختم کروا دیا۔<ref>نهاية الأرب في فنون الأدب ، النويري ، ج21 ، ص216 ، ط الأولي ، دار الكتب العلمية ، بيروت ، 1424 هـ .
</ref>
 
حافظ جلال الدين سيوطی نے کتاب تاريخ الخلفاء کہا ہے:
كان بنو أمية يسبون علي بن أبي طالب في الخطبة فلما ولي عمر ابن عبد العزيز أبطله وكتب إلى نوابه بإبطاله.
بنی امیہ نماز کے خطبات میں علی ابن ابی طالب کو گالیاں دیا کرتے تھے، لیکن جب عمر ابن عبد العزیز کو خلافت ملی تو اس نے اس کام کے ترک کرنے کا حکم صادر کیا۔<ref>تاريخ الخلفاء ، السيوطي ، ص194 ، ط الأولي ، مصر ، دار الفجر للتراث ، 1420 هـ .
</ref>
 
ابن اثير نے تاريخ کی کتاب میں لکھا ہے:
كان بنو أمية يسبون أمير المؤمنين علي بن أبي طالب عليه السلام إلى أن ولي عمر بن عبد العزيز فترك ذلك وكتب إلى العمال في الآفاق بتركه.
بنی امیہ نماز کے خطبات میں علی ابن ابی طالب کو گالیاں دیا کرتے تھے، لیکن جب عمر ابن عبد العزیز کو خلافت ملی تو اس نے سرکاری سطح پر اس کام کے ترک کرنے کا حکم صادر کیا۔<ref>الكامل في التاريخ ، حوادث سال 99 هـ ، ج5 ، ص42 .
</ref>
خير الدين زركلی نے كتاب الأعلام میں عمر ابن عبد العزیز کے حالات میں لکھا ہے:
وولي الخلافة بعهد من سليمان سنة 99 ه‍ ، فبويع في مسجد دمشق . وسكن الناس في أيامه ، فمنع سب علي بن أبي طالب ( وكان من تقدمه من الأمويين يسبونه على المنابر ).
 
عمر ابن عبد العزیز کو سلیمان کے بعد سن 99 ہجری میں خلافت ملی، لوگوں نے مسجد دمشق میں اسکی بیعت کی، لوگ اسکے دور خلافت میں آرام و سکون میں رہے، اس نے علی پر بنی امیہ کے حکمرانوں کی طرف سے ہونے والی سبّ و شتم کو منع کروایا۔<ref>الأعلام ، خير الدين الزركلي ، ج 5 ، ص50 .
</ref>
 
== A Humble Submission ==
واپس "معاویہ بن ابو سفیان" پر