"مغلیہ سلطنت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 170:
مغلیہ سلطنت کے دور میں اردو عوام کی زبان تھی۔ جبکہ سرکاری کام کاج کے لیے فارسی کا استعمال کرتے تھے۔ ولی اورنگ آبادی اورنگ زیب کے دورِ حکومت میں دہلی آئے۔ یہ اردو میں بڑے پیمانے پر شعروشاعری کا باعث بن گیا۔
 
=== جانشینی کی جنگیں ===
تیموری روایت تھی کہ بادشاہ کہ مرنے کے بعد شاہی تخت کا وارث بادشاہ کا بڑا بیٹا ہی ہو لیکن تخت کی لالچ نے اس روایت کو روند ڈالا۔ایک بادشاہ کے مرنے کے بعد اس کے بیٹوں اور رشتہ داروں کے درمیان جنگ چھڑ جاتی جو شہزادہ اپنے حریفوں کو شکست دے دیتا وہ تخت مغلیہ کا وارث بن جاتا۔ بابر کو اپنے ماموں اور چچا سے لڑنا پڑا، اس کا بھائی جہانگیر مرزا بھی اس کے لیے دردر سر بن گیا ۔[[بابر]] کی موت کے بعد اس کا بیٹا [[ہمایوں]] بادشاہ بنا اسے اپنے بھائیوں کی دشمنی اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ہر محاذ پر اس کے ساتھ دشمنی کی ہمایوں کو افغان سرداروں کی مخالفت کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا مگر اس کے بھائی اسے شکست دے کر تخت دہلی حاصل کرنا چاہتے تھے انہوں نے قدم قدم پر اسے پریشان کیا افغان سردار [[شیر شاہ سوری|شیر خان سوری]] نے اسے شکست دے کر [[دہلی]] چھوڑنے پر مجبور کیا [[ہمایوں]] [[دہلی]] چھوڑ کر [[لاہور]] پہنچا، افغان فوج نے اسے [[لاہور]] سے بھی بھگا دیا، [[ہمایوں]] شکست کھا کر ملتان جاپہنچا ۔[[کامران مرزا]] نے [[ملتان]] میں قیام کے دوران اس کی خواب گاہ کو توپ سے اڑانے کی کوشش کی۔ مگر [[ہمایوں]] محفوظ رہا بالآخر وہ سندھ کے راستے [[ایران]] جاکر پناہ گزین ہوا۔ پندرہ سال بعد [[1555ء]] میں اس نے ایک بار پھر مغل سلطنت حاصل کی مگر ایک سال سے کم عرصہ میں اس کا انتقال ہو گیا [[ہمایوں]] کے بعد [[جلال الدین اکبر|اکبر]] بادشاہ بنا۔ کسی نے اکبر کی مخالفت نہیں کی صرف اس کا سوتیلا بھائی مرزا عبد الحکیم سازشی امرا کے بھڑکانے پر فوج لے کر لاہور پر حملہ آور ہوا مگر اکبری فوج نے اسے شکست دے کر گرفتار کر لیا اس نے تمام عمر قید میں گزاری۔