"حسرت موہانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 3:
 
== سوانح ==
اصل '''نام سید فضل الحسن''' اور تخلص '''حسرت'''، قصبہ موہان ضلع [[اناؤ]] میں 1875ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام سید اظہر حسین تھا۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی۔ [[1903ء]] میں [[علی گڑھ]] سے بی اے کیا۔ عربی کی تعلیم مولانا '''سید ظہور الاسلام فتحپوری''' سے اور فارسی کی تعلیم مولانا نیاز فتح پوری کے والد '''محمد امیر خان''' سے حاصل کی تھی۔ حسرت سودیشی تحریک کے زبردست حامیوں میں سے تھے اور انھوں نے آخری وقت تک کوئی ولایتی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا۔ شروع ہی سے شاعری کا ذوق تھا۔ اپنا کلام تسنیم لکھنوی کو دکھانے لگے۔ [[1903ء]] میں علی گڑھ سے ایک رسالہ ”اردوئے معلی“ جاری کیا۔ اسی دوران شعرائے متقدمین کے دیوانوں کا انتخاب کرنا شروع کیا۔ سودیشی تحریکوں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ چنانچہ [[شبلی نعمانی|علامہ شبلی]] نے ایک مرتبہ کہا تھا -”تم آدمی ہو یا جن، پہلے شاعر تھے پھر سیاست دان بنے اور اب بنئے ہو گئے ہو۔“ حسرت پہلے کانگریسی تھے۔ گورنمنٹ [[انڈین نیشنل کانگریس|کانگریس]] کے خلاف تھی۔ چنانچہ [[1907ء]] میں ایک مضمون شائع کرنے پر جیل بھیج دیے گئے۔ ان کے بعد [[1947ء]] تک کئی بار قید اور رہا ہوئے۔ اس دوران ان کی مالی حالت تباہ ہو گئی تھی۔ رسالہ بھی بند ہو چکا تھا۔ مگرانمگر ان تمام مصائب کو انہوںانھوں نے نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور مشق سخن کو بھی جاری رکھا۔ آپ کو ‘رئیس المتغزلین‘ بھی کہا جاتا ہے-
مولانا حسرت موہانی [[کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا]] کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ حسرت موہانی نے 13حج13 حج کیے ۔ پہلا حج 1933[[1933ء]] میں کیا اور آخری حج 1950میں ادا کیا ۔ 1938[[1938ء]] میں حج کے بعد [[ایران]]، [[عراق]] اور [[مصر]] بھی گئے، کہتے تھے۔
 
== نمونہ کلام ==