"ٹھٹہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 148:
*مزید پڑھیں: '''[[سلطنت غزنویہ]]'''، '''[[محمود غزنوی]]'''، '''[[القادر باللہ]]'''، '''[[سیہون]]'''
[[سلطنت غزنویہ]] کے نامور حکمران [[سلطان]] [[محمود غزنوی]] نے [[1026ء]] میں [[خلافت عباسیہ|عباسی خلیفہ]] [[القادر باللہ|القادر باللہ العباسی]] کے عاملوں کو [[ملتان]] اور [[اوچ|اُچ]] سے نکال باہر کیا۔ [[1026ء]] میں غزنوی وزیر عبدالرزّاق نے [[سلطان]] [[محمود غزنوی]] کے حکم کے مطابق ٹھٹہ اور [[سیہون|سیوستان]] کے نواحی علاقوں اور اقوام کو زیر کرلیا اور عربوں کو [[سندھ]] سے مار بھگایا۔ ٹھٹہ پر غزنوی خاندان کا قبضہ [[1183ء]] تک رہا جو کہ مجموعی طور پر157 سال کا عرصہ ہے۔ <ref>[[اردو دائرہ معارف اسلامیہ]] : جلد 6، ص 974۔</ref>
===[[دہلی سلطنت]]====
[[1183ء]] میں ٹھٹہ پر سے غزنوی اِقتدار ختم ہوا تو ٹھٹہ کی بدامنی کا دور شروع ہوگیا۔ یہ دور بہت ہی پرآشوب تھا۔ اِس دور کی بدامنی کی بڑی وجہ شاید یہ تھی کہ ٹھٹہ کے حکام اور عوام‘ دونوں نے ہی [[سیاست]] میں حصہ لینا شروع کردیا تھا مثلاً [[تغلق خاندان]] کے عہدِ حکومت میں ہندو رعایا اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے لگی۔ [[1320ء]] میں جب[[سلطان]] [[غیاث الدین تغلق]] [[ملتان]] سے [[دہلی]] گیا تو اُسی وقت [[سومرہ|سومرہ قوم]] نے بغاوت کردی اور ٹھٹہ پر تسلط قائم کرلیا۔ اِس کے بعد [[مارچ]] [[1351ء]] کو جب [[سلطان]] [[محمد بن تغلق|محمد شاہ تغلق]] نے ٹھٹہ کے قریب وفات پائی تو گجرات کے حاکم ’’طَغِی‘‘ نے [[سومرہ|قوم سومرہ]] اور جاریجہ سے ساز باز کرکے [[سلطان]] [[فیروز شاہ تغلق]] کے خلاف بغاوت کردی اور [[سلطان]] [[فیروز شاہ تغلق]] سے ٹھٹہ کے قریب جنگ کی۔ [[1370ء]] میں حاکم ٹھٹہ جام خیر الدین نے بھی بغاوت کردی۔ چنانچہ پے در پے بغاوتوں کے نتیجے میں [[سلطان]] [[فیروز شاہ تغلق]] کو ٹھٹہ میں آنا ہی پڑا۔ جام خیر الدین قلعہ بند ہوگیا، چونکہ موسم لشکرکشی کے لئے سازگار نہ تھا۔اِس لئے سلطان گجرات کی جانب بڑھ گیا۔واپسی پر جب ٹھٹہ آیا تو جام خیر الدین نے معافی طلب کرلی۔ [[سلطان]] [[فیروز شاہ تغلق]] نے اُس کے فرزند جام جُونہ کو ٹھٹہ کا حاکم مقرر کردیا۔ یہ واقعہ [[1375ء]] کا ہے ۔
 
==مرکز تجارت==