"راکھال داس بینرجی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:بیسویں صدی کے بھارتی ماہرین لسانیات
اضافہ مواد, اضافہ حوالہ جات
سطر 13:
}}
'''راکھال داس بینرجی''' (Rakhaldas Banerji / Rakhaldas Bandyopadhyay) ({{Lang-hi|राखालदास बनर्जी}}) جنہیں عام طور پر [[آر ڈی بینرجی]] کے نام سے جانا جاتا ہے ایک [[ہندوستان]]ی [[مورخ]] تھے۔ انہیں [[ہڑپہ]] تہذیب کے مقام [[موئن جو دڑو]] کی دریافت کے لیے جانا جاتا ہے۔<ref>{{Cite journal|last=Humes|first=Cynthia Ann|title=Hindutva, Mythistory, ; Pseudoarchaeology|journal=Numen. International Review for the History of Religions|volume=59|year=2012|jstor= 23244958|pages=178–201|doi=10.1163/156852712x630770}}</ref>
 
== حالات زندگی==
راکھل داس بینرجی کی پیدائش 12 اپریل 1885ء میں بہرام پور، ضلع مرشد آباد، بنگال پریذیڈنسی میں ہوا۔ وہ ایک بنگالی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد کا نام متی کال اور والدہ کا نام کالی متی تھا۔ ابتدائی تعلیم کرشناتھ اسکول بہرام پور میں حاصل کی انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن کی تعلیم 1903ء میں پریذیڈنسی کالج کلکتہ سے حاصل کی، جبکہ بی اے (آنرز) 1907ء میں پاس کیا۔ پھر 1910ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے تاریخ کے مضمون میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔<ref>مختیار احمد ملاح، مشرقی سندھ شناسی (سندھ)، محکمہ ثقافت و سیاحت حکومت سندھ، اگست 2017ء، 377</ref> راکھل داس بینرجی ایک تاریخ دان، محقق، ناول نگار اور افسانہ نگار تھے۔ وہ اس کے علاوہ آثار قدیمہ کے ماہر، کتبات اور قدیم تحریریں پڑھنے کے ماہر تھے۔ 1910ء ہندوستان کے آثار قدیمہ کے محکمہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا میں ملازمت اختیار کی اور کلکتہ میوزیم اسسٹنٹ کیوریٹر مقرر ہوئے۔ 1917ء میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا میں اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ کے عہدے پر مقرر ہو گئے۔ 1924ء میں فارپور کی کھدائی میں حصہ لیا۔ 1926ء میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر کلکتہ یونیورسٹی میں پروفیسر مقرر ہو گئے۔ اس یونیورسٹی میں اپنی وفات تک یعنی 30 مئی 1930ء تک تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ رسکھل داس بینرجیبنیادی طور پر ادیب تھے۔ انہوں لاتعداد افسانے اور ناول بنگالی زبان میں تحریر کیے۔ ان میں شمگھانکا، دھرما بھالا، کرونا، می یوک، آصم، لطف اللہ، درویا، باسنر، کتھا، انوک راما، ہما کانا قابل ذکر ہیں۔ راکھل داس نے کلکتہ یونیورسٹی کے نصاب کے لیے بھی کتابیں لکھیں جن میں History of India، Junior History of India، History of Orisa اور Bengal in Bangla شامل ہیں۔<ref>مشرقی سندھ شناسی (سندھ)، 377</ref>
 
== کتابیات ==