حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ترمیم
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
عثمان اسلم
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2:
{{نا مکمل حوالہ حدیث|}}
 
'''شرک کے لغوی معنی ہیں حصّہ دار یا ساجھی پن کہ ہیں ۔ لہٰذا شرک کے معنی ہوئے اللّٰه کی طرح کسی اور کو خدا ماننا یا خدا کی ذات و صفات میں کسی کو شریک یہ مان کر کرنا کہ یہ بھی اس صفت میں اللّٰه کی طرح ہے مثال کے طور پر کہ اللّٰه تعالیٰ خالق حقیقی ہے اور فلاں بھی خالق حقیقی ہے تو یہ شرک ہے اور اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اللّٰه خالق حقیقی ہونے میں کسی کا محتاج نہیں مگر فلاں خالق ہونے میں اللّٰه تعالیٰ کا محتاج ہے تو یہ شرک نہ ہو گا'''
'''شرک کے لغوی معنی ہیں حصہ یا ساجھا۔ لہٰذا شریک کے معنی ہیں حصہ دار یا ساجھی۔'''
 
رب تعالیٰ فرماتا ہے :
سطر 29:
'''مشرکوں کو یہ حق نہیں کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں اپنے پر کفر کی گواہی دیتے ہوئے ۔'''<ref>(پ10،التوبۃ:17)</ref>
 
ان آیات میں شرک سے مرادہرمراد ہر کفر ہے کیونکہ کوئی بھی کفر بخشش کے لائق نہیں اور کسی کافر مرد سے مومنہ عورت کا نکاح جائز نہیں او رہر مومن ہر کافر سے بہتر ہے خواہ مشرک ہو جیسے ہند و یا کوئی اور جیسے یہودی، پارسی، مجوسی۔
 
دوسرے معنی کا شرک یعنی کسی کو خدا کے برابر جاننا کفر سے خاص ہے کفر اس سے عام یعنی ہر شرک کفر ہے مگر ہر کفر شرک نہیں۔ جیسے ہر کوا کالا ہے مگر ہر کاکالا لاکوا کو انہیں۔نہیں۔ ہر سوناپیلاسونا پیلا ہے مگر ہر پیلا سونانہیں۔سونا نہیں۔ لہٰذا دہر یہ کافر ہے مشرک نہیں اور ہندہندو ومشرکمشرک بھی ہے کافر بھی۔ قرآن شریف میں شرک اکثر اسی معنی میں استعمال ہوا ہے جیسے
# جَعَلَا لَہٗجَعَلَالَہٗ شُرَکَآءَ فِیۡمَاۤ اٰتٰہُمَا
 
'''ان دونوں نے خدا کے برابر کر دیا اس نعمت میں جو رب تعالیٰ نے انہیں دی۔'''<ref>(پ9،الاعراف: 190)</ref>
سطر 45:
'''ان میں سے بہت سے لوگ اللہ پر ایمان نہیں لائے مگر وہ مشرک ہوتے ہیں۔'''<ref>(پ13,یوسف:106)</ref>
 
ان جیسی صدہا آیتو ںآیتوں میں شرک اس معنی میں استعمال ہوا ہے بمعنی کسی کو خدا کے مساوی جاننا۔
 
== شرک کی حقیقت ==
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/شرک»