"افغانستان" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Orgskr (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Orgskr (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 101:
|symbol_type=[[اسلامی امارت افغانستان|امارتِ اسلامی افغانستان]] کا قومی نشان|established_event13=[[سقوط کابل 2021ء|امارتِ اسلامی کا اعلانِ نو]]|established_date13=19 اگست 2021}}
'''افغانستان'''
[[1919ء]] میں [[امان اللہ خان|شاہ امان اللہ خان]] کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور [[برطانیہ]] کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ [[سانحہ 11 ستمبر 2001ء|11 ستمبر]] کے واقعے کو بنیاد بنا کر امریکہ نے طالبان پر [[دہشت کے خلاف جنگ|جنگ]] مسلط کردی اور طالبان حکومت ( [[اسلامی امارت افغانستان|امارت اسلامیہ افغانستان]]) کو گرادیا لیکن 20 سال بعد [[ریاست ہائے متحدہ|امریکہ]] کو طویل تباہ کن جنگ کے بعد افغانستان سے نکلنا پڑا ۔بظاہر امریکہ کی کٹھ پتلی حکومت (اسلامی جمہوریہ افغانستان کے نام سے )15 اگست 2021 تک قائم رہی لیکن کابل پر طالبان کے قبضے کے ساتھ ہی اس حکومت کے اقتدار کا سورج غروب ہوگیا ۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ [[وسط ایشیا|وسطی ایشیاء]]، [[جنوبی ایشیاء]] اور [[مشرق وسطیٰ|مشرقِ وسطیٰ]] کے درمیان میں ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کا نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔{{تاریخ افغانستان}}
|