"اسماء بنت یزید" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 3:
اسماء نام، اُمّ سلمہ کنیت۔ سلسلۂ نسب یہ ہے : اسماء بنت یزید بن السکن بن رافع بن امریٔ القیس بن زید بن عبد الاشہل بن جُشم بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس۔
== حالات زندگی ==
ایک مرتبہ [[محمد]] {{درود}} کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں کہ یا رسول اﷲ! میں بہت سی عورتوں کی نمائندہ بن کر آئی ہوںہوں۔ سوال یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ کو مردوں اور عورتوں دونوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے چنانچہ ہم عورتیں آپ پرایمانپر ایمان لائی ہیں اور آپ کی پیروی کا عہد کیا ہے اب صورت حال یہ ہے کہ ہم عورتیں پردہ نشین بناکربنا کر گھروں میں بٹھا دی گئی ہیں اور ہم اپنے شوہروں کی خواہشات پوری کرتی ہیں اور ان کے بچوں کو گود میں لیے پھرتی ہیں اور ان کے گھروں کی رکھوالی کرتی ہیں اور ان کے مالوں اور سامانوں کی حفاظت کرتی ہیں اورمرداور مرد لوگ جنازوں اور جہادوں میں شرکت کر کے اجر عظیم حاصل کرتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ان مردوں کے ثوابوں میں سے کچھ ہم عورتوں کو بھی حصہ ملے گا یا نہیںنہیں؟ یہ سن کر حضور ﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ دیکھو اس عورت نے اپنے دین کے بارے میں کتنا اچھا سوال کیا ہےہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایاکہفرمایا کہ اے اسماء! تم سن لو اور جاکرجا کر عورتوں سے کہہ دو کہ عورتیں اگر اپنے شوہروں کی خدمت گزاری کر کے ان کو خوش رکھیں اور ہمیشہ اپنے شوہروں کی خوشنودی طلب کرتی رہیں اور ان کی فرماں برداری کرتی رہیں تو مردوں کے اعمال کے برابر ہی عورتوں کو بھی ثواب ملے گا یہ سن کر اسماء بنت یزید مارے خوشی کے نعرہ تکبیر لگاتی ہوئی باہر نکلیں۔<ref>الاستیعابالاستیعاب، ،بابباب النساء،بابالنساء، باب الالف3267،أسماء بنت یزید،ج4،ص350یزید، ج 4، ص 350</ref><ref>جنتی زیور،عبدزیور، عبد المصطفٰی اعظمی،صفحہ529اعظمی، ص 529 و 530،ناشر تا530،ناشرمکتبۃمکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی</ref>
 
جامعہ ترمذی، ابن سعد اور مسند ابن حنبل میں اس بیعت کا کس قدرتذکرہقدر تذکرہ آیا ہے، مسند میں ہے کہ اس بیعت میں اسماء رضی اللہ عنہا کی خالہ بھی شریک تھیں، جوسونےجو سونے کے کنگن اور انگوٹھیاں پہنے ہوئی تھیں، آپ نے فرمایا ان کی زکوٰۃ دیتی ہو؟ بولیں نہیں، فرمایا توکیاتو کیا تم کویہکو یہ پسند ہے کہ خدا آگ کے کنگن اور انگوٹھیاں پہنائے، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا خالہ ان کواُتاردو؛کو اُتار دو؛ چنانچہ فوراً تمام چیزیں اُتار کرپھینککر پھینک دیں، اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا یارسولیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ہم زیور نہ پہنیں گے توشوہرتو شوہر بے وقعت سمجھے گا، ارشاد ہوا توپھرچاندیتو پھر چاندی کے زیور بنواؤ اور ان پرزعفرانپر زعفران مل لو کہ سونے کی چمک پیدا ہوجائے؛ہو جائے؛ غرض ان باتوں کے بعد جب بیعت کا وقت آیا توآنحضرتتو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے زبانی چند اقرار کرائے، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلمو آلہ و سلم) ہم آپ سے بیعت کرتے ہیں، اپنا ہاتھ بڑھائیے، فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، بعض روایتوں میں یہ بھی ہے کہ کنگن کا واقعہ خود حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کا تھا۔<ref>(ان واقعات کے لیے دیکھیے، مسند:6/453،4670،461)</ref>
<ref>(ان واقعات کے لیے دیکھیے، مسند:6/453،4670،461)</ref>
 
== عام حالات ==
سنہ [[11ھ]] میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی ہوئی اور وہ [[میکہ]] سے کاشانہ نبوت میں آئیں تو جن عورتوں نے ان کو سنوارا تھا، ان میں حضرت [[اسماء]] رضی اللہ عنہا بھی داخل تھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو جلوے میں بٹھا کر آنحضرت [[صلی اللہ علیہ و سلم]] کو اطلاع کی، آپ ان کے پاس آ کر بیٹھ گئے، کسی نے [[دودھ]] پیش کیا تو تھوڑا سا پی کر حضرت [[عائشہ]] رضی اللہ عنہا کو دے دیا، ان کو [[شرم]] معلوم ہوئی اور سر جھکا لیا، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے ڈانٹا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) جو دیتے ہیں لے لو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے دودھ لے کر کسی قدر پی لیا اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس کر دیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو دیا؛ انہوں نے پیالہ کو گھٹنے پر رکھ کر گردش دینا شروع کیا جس طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا تھا وہاں بھی منہ لگ جائے، اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اور عورتوں کو بھی دو؛ لیکن سب نے جواب دیا کہ ہم کو اس وقت خواہش نہیں ہے، ارشاد ہوا بھوک کے ساتھ جھوٹ بھی؟۔