"حافظ آباد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Fixed typo
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
سطر 62:
==گوردوارہ چھٹی پاٹھ شاہی==
 
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وسطیٰ شہر حافظ آباد میں سینکڑوں برس پرانا [[گوردوارہ چھٹیساتھوا پاٹھ شاہیگھوڑ]] اب خستہ حالی کا شکار ہے۔
 
مورخ اور ’تاریخ حافظ آباد‘ کے مصنف [[عزیز علیشاہد شیخبخاری]] کے مطابق جہانگیر بادشاہ کے دور میں سکھوں کے چھٹے گرو گوبند جی کشمیر سے واپسی پر یہاں سے گزرے اور شہر کے باہر ایک ترکھان کرم چند اور گورو کے سکھ کا مکان تھا اور یہاں گورو جی نے قیام کیا۔ اس جگہ پر بعد میں دربار صاحب کی عمارت کھڑی ہوئی۔
یہ واقعہ 1030 ہجری کا ہے۔ اس جگہ بعد میں گورو جی نے قیام کیا تھا۔ جب گورو ہرگوبند جی حافظ آباد سے چلے گئے تو اس ترکھان کرم چند نے گورو صاحب کی یاد میں تھڑا بنایا۔ جس پر جھاڑو وغیرہ کی خدمت وہ خود کرتے رہے۔ بعد ازاں ایک کوٹھا تیار کیا گیا اور یہی مختصر عمارت مہاراجہ رنجیت سنگھ کے زمانے تک تھی۔
گوردوارے کے مرکزی دورازے سے اندر داخل ہونے پر سنگ مرمر پر عقیدت مندوں کے نام درج ہیں۔ یہ نام اس وجہ سے کندہ کرائے جاتے تھے کہ لوگ ان پر چل کر گوردوارے میں داخل ہوں اور انھیں نیکیاں ملیں۔
سطر 70:
اس وقت گوردوارے میں جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ دیکھنے کو ملتی ہے اور قدیم دروازے کھلے آسمان تلے پڑے پڑے گل سڑ رہے ہیں۔
تقسیم ہند سے پہلے اس جگہ پر گرو گرنتھ صاحب رکھی ہوئی تھی اور یہاں ماتھا ٹیکا جاتا تھا۔
مورخشاہد عزیز علی شیخبخاری کے مطابق تقریباً 40 برس مقامی پولیس کے ایک حوالدار کو خواب آیا کہ یہاں پر لال بادشاہ کے نام سے بزرگ دفن ہیں۔ اس پر یہاں پر ان کی قبر بنا دی گئی۔
پہلے جہاں گرو گرنتھ صاحب کے کمرے کی چھت پر خوبصورت نقاشی کی باقیات اب بھی موجود ہیں۔
دربار صاحب کے ساتھ پختہ تلاب تعمیر کیا گیا۔ جسے پہلے پٹھانوں والا چھپڑ کہا جاتا تھا جبکہ سکھوں کے عہد میں کپور اور چوپڑہ خاندان نے اس گورودوارے کے نام بہت ساری زمین لگائی۔ تاہم تالاب کو 80 کی دہائی میں بھر دیا گیا اور اب یہاں مکانات تمعیر ہو چکے ہیں۔