"سورہ الحاقہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Bot: Fixing redirects
سطر 17:
}}
 
[[قرآن|قرآن مجید]] کی 69 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 52 آیات ہیں۔
 
== نام ==
سطر 25:
== زمانۂ نزول ==
 
یہ بھی [[مکہ|مکہ معظمہ]] کے ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے اور اس کے مضامین سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اس زمانے میں نازل ہوئی تھی جب [[رسول اللہ {{درود}}]] کی مخالفت تو شروع ہو چکی تھی، مگر اس نے ابھی زیادہ شدت اختیار نہ کی تھی۔ [[مسند احمد]] میں حضرت [[عمر ابن الخطاب|عمر فاروق]] {{رض مذ}} کی روایت ہے کہ اسلام لانے سے پہلے ایک روز میں رسول اللہ {{درود}} کو ستانے کے لیے گھر سے نکلا مگر آپ مجھ سے پہلے [[مسجد حرام]] میں داخل ہو چکے تھے۔ میں پہنچا تو آپ نماز میں [[سورۂ الحاقہ]] پڑھ رہے تھے۔ میں آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور سننے لگا۔ قرآن کی شان کلام پر میں حیران ہو رہا تھا کہ میرے دل میں یکایک خیال آیا کہ یہ شخص ضرور [[شاعر]] ہے جیسا کہ [[قریش]] کہتے ہیں۔ فوراً ہی حضور {{درود}} کی زبان سے یہ الفاظ ادا ہوئے {{اقتباس|یہ ایک رسول کریم کا قول ہے، کسی شاعر کا قول نہیں}} میں نے اپنے دل میں کہا شاعر نہیں تو پھر کاہن ہے۔ اسی وقت زبان مبارک پر یہ الفاظ جاری ہوئے {{اقتباس|اور نہ کسی کاہن کا قول ہے۔ تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو۔ یہ تو رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے}} یہ سن کر اسلام میرے دل میں گہرا اتر گیا۔ حضرت عمر {{رض مذ}} کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورت ان کے قبول [[اسلام]] سے بہت پہلے نازل ہو چکی تھی، کیونکہ اس واقعے کے بعد بھی ایک مدت تک وہ ایمان نہیں لائے تھے اور وقتاً فوقتاً متعدد واقعات ان کو اسلام سے متاثر کرتے رہے تھے، یہاں تک کہ اپنی بہن کے گھر میں ان کے دل پر وہ آخری ضرب لگی جس نے ان کو ایمان کی منزل پر پہنچا دیا۔ (مزید دیکھیے: [[سورہ مریم|سورۂ مریم]] اور [[الواقعہ|سورۂ واقعہ]])
 
== موضوع اور مضمون ==