"ڈی این اے" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Bot: Fixing redirects
م املا کی درستگی
سطر 23:
ڈی این اے تمام جاندار [[خلیہ|خلیات]] کے مرکزوں اور ڈی این اے [[حُمہ|وائرس]] میں پایا جانے والا ایک سالمہءکبیر (macromolecule) ہے جو کاربن ، آکسیجن ، ہائڈروجن ، نائٹروجن اور فاسفورس جیسے کیمیائی عناصر (واحد: [[کیمیائی عنصر|عنصر]]) / Elements سے بنتا ہے ۔ خلیات کی بات کی جاۓ تو ایسے خلیات جن میں ایک ترقی یافتہ مرکزہ پایاجاتا ہے یعنی [[حقیقی المرکز]] (eukaryotic) خلیات میں تو یہ [[نویہ (خلیہ)|مرکزے]] کے [[لونجسیمہ|لونی جسیمات]] (کروموزومز) میں پایا جاتا ہے لیکن ان خلیات میں جو کہ ایک ترقی یافتہ مرکزہ نہیں رکھتے — [[بدائی المرکز|بِدائِی المرکز]] (prokaryotic) &nbsp;— ڈی این اے ایک واحد دائری سالمہ کی صورت میں ہوتا ہے۔ <br /><br />تمام حقیقی المرکز خلیات کے مرکزے میں کروموزمز (لونی جسیمات) ہوتے ہیں جو کہ ڈی این اے کے طولی سالمے [[ہسٹون|(اور مطلقہ پروٹینز)]] سے ملکر بنتے ہیں ۔ لونی جسیمات کی تعداد ہر نوع (اسپیشیز) میں مخصوص ہوتی ہے مثلاً انسان کے طبیعی (نارمل) خلیہ میں 46 لونی جسیمات پاۓ جاتے ہیں۔ <br /><br /> بدائی المرکز خلیات (مثلاً بیکٹیریا) جن میں کوئی حقیقی مرکزہ نہیں ہوتا ، ڈی این اے کا سالمہ ایک کثیف جسم کی صورت بناتا ہے جسکو لونیہ جسم (chromatinic body) کہا جاتا ہے۔
== ڈی این اے کی طوالت اور مرکزہ کی جسامت ==
ڈی این اے ایک انتہائی طویل سالمہ ہے اور اسے خود کو خلیہ کہ مرکزے میں سمونے کے لیۓ اپنے آپکو بل کھا کر ، لپٹ کر ایک پیچدار صورت میں ڈھلنا پڑتا ہے ۔ سائنسدانوں نے ڈی این اے کی لمبائی معلوم کرنے کی کوششیں کی ہیں اور ان کے مطابق صرف ایک خلیہ میں موجود ڈی این اے کے مالیکول کی طوالت دو تا تین میٹر ہوتی ہے۔ <br /><br /> یہ تخمینہ لگانے کے لیۓ ڈی این اے کی بنیادی اکائیوں ([[زوج قایدہقاعدہ]] / base pair) کو استعمال کیا جاتا ہے ، ہر ڈی این اے ان زوج قواید کے آپس میں ملنے سے بنتا ہے ، ایسے ہی کہ جیسے موتیوں کے ملنے سے تسبیح ، اور ایک زرج قایدہقاعدہ (فرض کیجیۓ کے تسبیح کا ایک موتی) کی لمبائی 0.34 نینومیٹر ہوتی ہے (ایک نینو میٹر = ایک میٹر کا ایک اربواں حصہ)، اور ایک خلیہ کے ڈی این اے میں 6x10<sup>9</sup> <br /><br />زوج قواید ہوتے ہیں لہذا ایک خلیہ کے ڈی این اے کی لمبائی تقریباً دو میٹر نکلتی ہے۔ <br />
[[تصویر:DNA.JPG|thumb|left|500px|شکل سوئم - ڈی این اے حِلز ِمُزدَو ِج: پائریمیڈین اور پیورن قواید کی ربط بندی اور رائبوز و فاسفیٹ سے بنا ہوا عمود ظہری ]]
== حِلز ِمُزدَو ِج ==
ایک ڈی این اے کے سالمے میں دو لچھے یا پیچ ہوتے ہیں جو کہ حِلز (helix) کہلاتے ہیں اور انسے بننے والے ڈی این اے کے مکمل سالمے کو حِلز ِمُزدَو ِج (double helix) کہتے ہیں۔ یہ دونوں حلز آمنے سامنے ایک دوسرے سے زواج قواید کے زریعے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔
=== قایدہقاعدہ اور زوج قواعد ===
* ڈی این اے میں چار قواعد ہوتے ہیں جنکو؛ ایڈنین (A)، گوانین (G)، تھائمین (T) اور سائٹوسین (C) کہا جاتا ہے
* ڈی این اے کا سالمہ ذیلی اکائیوں پر مشتمل ہوتا ہے جنکو نیوکلیوٹائڈ کہا جاتا ہے یعنی ڈی این اے ایک بڑا مکثور (پولیمر) سالمہ ہے جو کہ چھوٹے موحود (مونومر) سالمات سے ملکر بنتا ہے
* ہر موحود (ج: مواحید) تین مزید چھوٹے سالمات کا مرکب ہوتا ہے
# چار میں سے کوئی ایک قایدہقاعدہ
# شکر؛ جو ڈی این اے میں مَنزوع آکسیجن رائبوز (deoxy ribose) اور آراین اے میں رائبوز کہلاتی ہے
# اب یہ شکر اور قایدہقاعدہ آپس میں ملکر ایک دوسالمــہ بناتے ہیں جو نیوکلیوسائڈ کہلاتا ہے اور جب اس نیوکلیوسائڈ سے ایک فاسفیٹ بھی مل جاتا ہے تو نیوکلیوٹائد کا سالمـــہ تشکیل پاتا ہے
* سائٹوسین اور تھائمین کا تعلق ایک ہی جـماعت سے ہے جسکو [[پائریمیڈین]] کہتے ہیں
** ایڈنین اور گوانین کا تعلق ایک ہی جـماعت سے ہے جسکو [[پیورن]] کہتے ہیں