"سنت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 71:
== سنّت کا حکم ==
 
یہ ہے کہ ہر مسلمان کو اس کے زندہ کرنے کی امکانی کوشش کرنی چاہیے، اگر وہ اسے ترک کردے تو قابل_ملامت ہوگا، سواۓ کسی عذر سے چھوڑنے کے (ترجمہ اردو اصول_شاشی : ص # ٢٢٢)
 
 
== سنّت اور حدیث میں فرق ==
 
نکاح کرنا سنّت ہے، حدیث نہیں؛ قربانی کرنا سنّت ہے، حدیث نہیں؛ مسواک کرنا سنّت ہے، حدیث کوئی نہیں کہتا.
 
* دلیل_حدیث
 
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : " سَيَأْتِيكُمْ عَنِّي أَحَادِيثُ مُخْتَلِفَةٌ , فَمَا جَاءَكُمْ مُوَافِقًا لِكِتَابِ اللَّهِ وَلِسُنَّتِي فَهُوَ مِنِّي , وَمَا جَاءَكُمْ مُخَالِفًا لِكِتَابِ اللَّهِ وَلِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي "
 
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ، نبی صلے الله علیہ وسلم سے مروی ہیں کہ میری طرف سے کچھ اختلافی احادیث آئینگی، ان میں سے جو "کتاب الله" اور "میری سنّت" کے موافق ہونگی، وہ میری طرف سے ہونگی. اور جو "کتاب الله" اور "میری-سنّت" کے خلاف ہونگی وہ میری طرف سے نہیں ہونگی.
 
[(١)سنن الدارقطني: كِتَابٌ فِي الأَقْضِيَةِ وَالأَحْكَامِ وَغَيْرِ ذَلِكَ، كتاب عمر رضي الله عنه إلى أبي موسى الأشعري،٣٩٢٦(٤٤٢٧)؛
(٢)الكفاية في علم الرواية للخطيب:التَّوَثُّقُ فِي اسْتِفْتَاءِ الْجَمَاعَةِ، ٣١١(٥٠٠٤)؛
(٣)ذم الكلام وأهله لعبد الله الأنصاري:الْبَابُ التَّاسِعُ، بَابٌ : ذِكْرُ إِعْلَامِ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ ...٥٨٩(٦٠٦)؛
(٤)الأباطيل والمناكير والمشاهير للجورقاني: كِتَابُ الْفِتَنِ، بَابُ : الرُّجُوعِ إِلَى الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ٢٧٧(٢٩٠)]
 
* دلیل_فقہ
 
١) کھڑے ہوکر پیشاب کرنا[صحیح بخاری، کتاب الوضو، حدیث#٢٢١]
اور کھڑے ہوکر پانی پینا [صحيح البخاري » كِتَاب الْأَشْرِبَةِ » باب الشُّرْبِ قَائِمًا، رقم الحديث: ٥٢١٣(٥٦١٥)] حدیث سے ثابت ہے، مگر یہ سنّت (عادت) نہ تھی، بلکہ سنّت (عادت) بیٹھکر پیشاب کرنا [صحيح البخاري » كِتَاب الْوُضُوءِ » بَاب التَّبَرُّزِ فِي الْبُيُوتِ، رقم الحديث: ١٤٧(١٤٩)]
اور بیٹھکر پانی پینا تھی، کھڑے ہوکر پینے سے منع فرمایا.[صحيح مسلم » كِتَاب الْأَشْرِبَةِ » بَاب كَرَاهِيَةِ الشُّرْبِ قَائِمًا، رقم الحديث: ٣٧٧٨(٢٠٢٥)]
 
 
٢) وضو میں ہے عضوو کو (حدیث میں) ایک (١) بار دھونا بھی ثابت ہے[صحيح البخاري » كِتَاب الْوُضُوءِ » بَاب الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً، رقم الحديث: ١٥٥(١٥٧)]،
دو (٢) بار دھونا بھی ثابت ہے[صحيح البخاري » كِتَاب الْوُضُوءِ » بَاب الْوُضُوءِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، رقم الحديث: ١٥٦(١٥٨)]،
اور تین (٣) بار دھونا بھی ثابت ہے [صحيح البخاري » كِتَاب الْوُضُوءِ » بَاب الْوُضُوءِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، رقم الحديث: ١٥٧(١٥٩)]
مگر عادت ٣،٣ بار دھونا "عملی-متواتر" سنّت ہے.
 
 
٣) (پاک) نعلین(جوتے) پہن-کر نماز "پڑھتے-رہنا"(متواتر-حدیث سے) ثابت ہے [ صحيح البخاري » كِتَاب الصَّلَاةِ » بَاب الصَّلَاةِ فِي النِّعَالِ، رقم الحديث: ٣٧٦(٣٨٦)] ایک بھی حدیث نعلین اتارکر پڑھنے کی بخاری اور مسلم میں نہیں، مگر "عملی-تواتر" اور "تعامل/اجماع_امت" سے نعلین پھن کر نماز پڑھنا عادت(سنّت) نہیں.
 
عمروبن شعیب بسند والد روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جوتوں سمیت اور (بغیر جوتوں کے) ننگے پاؤں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔
(١) مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابٌ شَتَّى مِنَ الصَّلاةِ » مَنْ رَخَّصَ فِي الصَّلَاةِ فِي النَّعْلَيْنِ،رقم الحديث: ٧٦٨٤(٧٩٣٥)،
(٢)سنن ابن ماجه » كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا » بَاب الصَّلَاةِ فِي النِّعَالِ، رقم الحديث: ١٠٢٨(١٠٣٨)،
(٣)سنن أبي داود » كِتَاب الصَّلَاةِ » بَاب الصَّلَاةِ فِي النَّعْلِ، رقم الحديث: ٥٥٦(٦٥٣)]
 
 
٤) نماز میں گردن پر بچی (نبی صلے الله علیہ وسلم کا اپنی بیٹی زینب کی بیٹی "عمامہ بنت ابی
العاص"=نواسي_رسول) کو اٹھانا حدیث [صحيح البخاري » كِتَاب الصَّلَاةِ » أَبْوَابُ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي » بَاب إِذَا حَمَلَ جَارِيَةً صَغِيرَةً عَلَى عُنُقِهِ ...،رقم الحديث: ٤٨٩(٥١٦)]
میں فعل-ماضی-استمراری کے الفاظ "كان يصلي" (یعنی ایسے نماز پڑتے تھے) سے ثابت ہے، مگر یہ عادت (سنّت) نہ تھی، سو صحابہ(رضی الله عنھم) اور جماعت_مومنین کی بھی عادت(سنّت) نہ بنی.
 
 
٥) وضو کے بعد یا حالت_روزہ میں بیوی سے بوس و کنار کرنا ثابت ہے مگر عادت (سنّت) نہ تھی ، لیکن وضو میں کلی کرنا یا روزہ کے لئے سحری کھانا آپ کی سنّت (عادت_مبارکہ) تھی جس کو سنّت کہا جاۓ گا.
 
 
 
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/سنت»