حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 116:
 
٥) وضو کے بعد یا حالت_روزہ میں بیوی سے بوس و کنار کرنا ثابت ہے مگر عادت (سنّت) نہ تھی ، لیکن وضو میں کلی کرنا یا روزہ کے لئے سحری کھانا آپ کی سنّت (عادت_مبارکہ) تھی جس کو سنّت کہا جاۓ گا.
 
 
 
'''سنت''' اصولی معنی میں حدیث سے الگ نہیں ہے،محدثین کے نزدیک حدیث کی جو تعریف کی جاتی ہے وہی تعریف سنت کی بھی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی اوصاف اس سے مستثنی ہیں تشریعی طور سے آپ نے جو امور سر انجام دی ہیں، وہی حجت شرعیہ ہیں۔ علمائے حدیث علمائے اصول کے برعکس سنت کو دوسرے زاویے سے دیکھتے ہیں،مثلا علمائے حدیث سنت کو سند کے ثبوت،صحت،حسن،ضعف یا وضع کے لحاظ سے دیکھتے ہیں،جبکہ علمائے اصول حدیث کو اس لحاظ سے لیتے ہیں کہ کسی حدیث سے حکم ثابت کرنے کے لیے اس سے دلیل لی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اسی لیے ان کی تقسیم متواتر ،آحاد اور مشہور تک محدود ہے۔
 
لغوی تعریف:-وہ طریقہ جس پر لوگ چلتے ہوں اصل میں سنۃ الشيئ بالمسن ،کسی چیز کو چھری سے کاٹنا کہ اس میں کٹنے کا نشان آجائے،کسائی کا کہنا ہے کہ سنت کا معنی دوام جیسے عرب کہتے ہیں سنت الماء یہ تب بولتے ہیں جب مسلسل پانی بہایاجائے۔اگر صرف سنت کہاجائے تو اس سے مراد اچھا راستہ، اور برا راستہ کہنا ہوتو سنت کے لفظ کے ساتھ سیئہ کہنا پڑتاہے۔<ref>{{حوالہ کتاب|نام= عربی نام:مفتاح الدخول الی علم الاصول ،مختصر جامع فی علم الاصول للمبتدئین، اردو نام:علم اصول تک پہنچنے کا راستہ|مصنف=فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر طارق عبد الحلیم ، مترجم:فضیلۃ الشیخ عبد العظیم حسن زئی|صفحات=232|صفحہ=128-132|ناشر=مکتبہ دار القرآن والسنۃ،مرکز دار الارقم الاسلامی}}</ref> ،،سنت، سیرت اورطریقہ کو کہاجاتاہے۔ والاصل فیہ الطریقۃ والسیرۃ<ref>لسان العرب 6/399</ref>
 
شرعی اصطلاح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ قول ،فعل یا تقریر،<br>
قول کی مثال:((من سن سنۃ حسنۃ فلہ اجرھا۔۔۔۔۔۔)) ،فعل ،جیسے نماز اور حج:صلوا کمارائیتمونی اصلی۔ خذوا عنی مناسککم۔ نماز ایسے پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔مجھ سے حج کے مناسک سیکھ لو۔<br>
تقریر:کسی اور کے فعل کی تائید کرنا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر ضب کھایا گیا مگر آپ نے نہیں کھایا،اور خاموشی اختیار کی،یا قیافہ شناسی کے ذریعے نسب پر استدلال کو صحیح سمجھنا(زید بن حارثہ واسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا قصہ) یا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان لوگوں پر اعتراض نہ کرنا جنہوں نے بنو قریظہ پہنچنے کے بعد نماز عصر پڑھی تھی اور جنہوں نے راستے میں پڑھی تھی۔<ref>علم اصول تک پھنچنے کا راستہ از ڈاکٹر طارق عبد الحلیم</ref>
 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم یا نہی اور جائز قرار دینے کو سنت کہتے ہیں،ما امر بہ الرسول ونھی عنہ وندب الیہ قولا وفعلا ولھذا یقال فی ادلۃ الشرع الکتاب والسنہ ای القرآن والحدیث<ref>العجاج للخطیب،اصول الحدیث:18</ref> اور بقول ابن منظور :- واذا طلقت فی الشرع فانما یراد بھا ما امربہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ونھی عنہ وندب الیہ قولا وفعلا مما لم ینطق بہ الکتاب الع‍زیز<ref>لسان العرب لابن منظور 6/399</ref> بعض لوگ اس کو صرف رسول اللہ کے فعل تک محدود رکھتے ہیں لیکن بعد میں یہ لفظ حدیث کے مترادف ہونے لگا۔اس لحاظ سے گویا سنت ،حدیث کے مترادف ہے۔
* عرف عام میں لفظ سنۃ، شیعہ کے مقابلہ میں بولاجاتاہے۔
* اصولیین کی اصطلاح میں سنہ وہ تمام مستند احادیث جن سے احکام کا استنباط کیا جاتاہے۔ کو کہتے ہیں۔
* فقہاء کی اصطلاح میں :فرض کے مقابلہ میں نفلی عبادات کو کہاجاتاہے۔
* سنت ، بدعت کے مقابلہ میں بھی بولاجاتاہے۔ مثلا کہاجاتاہے صاحب سنہ،یعنی (صاحب اتباع،) سنت کا پیروکار
* سلف اورفقہاء اہل الحدیث کے نزدیک مرفوع حدیث کو کہاجاتاہے۔ جیسا کہ عبد الرزاق {{رح}} کا قول ہے:{{ع}}أخبرنا ابن جریج قال:قال ابن شهاب فی الرجل یقع علی البهیمة من الأنعام قال لم أسمع فیها سنة ولکن نراه مثل الزانی ان کان محصنا أو لم یحصن{{ڑ}} <ref>المصنف (13500)</ref>
* سنن سنۃ کی جمع کتب کے ان مجوعے کو کہاجاتاہے جس میں مرفوع احادیث فقہی ابواب پر مرتب کی گئی ہیں۔جیسے کہ {{ع}} السنن الاربعة{{ڑ}} حدیث کی وہ کتب جنہیں ابو داود، تر مذی نسائی اور ابن ماجہ نے مرتب کی ہیں۔ اور ان اصحاب سنن نے اپنی کتب میں کسی نے کم اور کسی نے زیادہ ، آثار موقوفہ اور مقطوع کا اندراج کیاہے۔
 
== سند کے لحاظ سے سنت کی اقسام ==
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/سنت»