ہاسٹل ایک سستی و عارضی اور مشترکہ قیا م گاہ ہوتی ہے، جہاں ایک مہمان بیڈ کرائے پر لے سکتا ہے۔ اس کا لا ؤنج اور کبھی کبھی باور چی خانہ بھی مشترکہ طور پر استعمال کے لیے ہوتا ہے۔ ہاسٹل کبھی مشترکہ ہو تا ہے اور کبھی ایک ہی جنس کے افراد کے لیے ہوتا ہے جس میں یا تو نجی اور خاص باتھروم ہوتا ہے یا مشترکہ۔ ہاسٹل سیاحوں کے لیے بہترین قیام گاہ ہے۔[1]

مشترکہ باورچی خانے کی سہولیات کے علاوہ ، کچھ ہاسٹلوں میں ایک ریسٹورنٹ / یا بار ہوتا ہے۔[2]   واشنگ مشین اور کپڑے سکھانے والی مشین بھی کسی کسی ہاسٹل میں اضافی قیمت پر دستیاب ہو تی ہے۔ بیشتر ہاسٹل قیمتی سامان کو بحفاظت رکھنے کے لیے لاکر کی سہولت بھی پیش کرتاہے۔ کسی کسی ہاسٹل میں یوگا اسٹوڈیوز ، سینما گھر اور سرف کیمپ بھی ہوا کرتا ہے۔[3]

بہت سارے ہاسٹل مقامی لوگوں کے زیر انتظام و انصرام ہوتے ہیں اور یہ ہوٹلوں کے مقابلے میں آپریٹر اور رہائشی دونوں کے لیے سستا ہوتا ہے۔ ہاسٹل میں مہمانوں کو استقبالیہ کے طور پر کام کے بدلے یا دیگر کاموں کے عوض میں مفت یا رعایت پر طویل قیام کی سہولت بھی مل سکتی ہے۔

ہاسٹل میں قیام کے فوائد ترمیم

ہاسٹل میں قیام کے کئی فائدے ہیں مثلاً کم قیمت پر یہ دستیاب ہوتا ہے، مختلف نئے لوگوں سے ملنے کا موقع ملتا ہے، کبھی کبھی رفقائے سفر بھی یہاں مل جایا کرتے ہیں اور ان سے سفر کی روداد بھی شیئر کر سکتے ہیں۔ کہیں کہیں کسی ہاسٹل میں یہ سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے کہ آپ ہاسٹل میں محفلیں بھی سجا سکتے ہیں، اجتماعی کھانے کا نظم بھی کر سکتے ہیں۔ بعض ہاسٹلوں میں ایسا نظام بھی ہوتا ہے کہ مختلف المزاج افراد آرام سے وہاں رہ سکتے ہیں۔

یورپ میں لگ بھگ 10،000 ہاسٹل ہیں اور امریکا میں 300 کے قریب ہاسٹل ہیں۔[4] عام مہمان جو اس میں قیام کے لیے آتے ہیں ان کی عمر 16 سے 34 سال کے درمیان ہو تی ہے۔[5]

حوالہ جات ترمیم

  1. "Definition of Hostel - Hostel Geeks"۔ Hostelgeeks۔ 28 February 2020 
  2. Danny King (May 1, 2018)۔ "Hotel-hostel chainlets lead with their food and drink offerings"۔ Travel Weekly 
  3. Nicole Spector (August 3, 2019)۔ "Move over, Airbnb. These days, hostels are good for the 'Gram and your wallet."۔ NBC News 
  4. Brent Underwood (July 14, 2016)۔ "Why Millennials (And Investors) Are Flocking To U.S. Hostels"۔ فوربس (جریدہ) 
  5. "European Tourist Hostel Report"۔ Savills۔ 26 January 2016