خالد محمود خالد
خالد محمود خالد نقشبندی مشہور نعت یہ سب تمھارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے " لکھ کر شہرت دوام حاصل کی تھی ۔
خالد محمود خالد | |
---|---|
لقب | نعت گو شاعر |
ذاتی | |
پیدائش | 13 جون1941ء |
وفات | 17,دسمبر2018ء |
مذہب | اسلام |
فرقہ | نعتیہ شاعر |
مرتبہ | |
دور | جدید دور |
ولادت
ترمیمخالد محمود نقشبندی کی پیدائش 13 جون 1941ء کو پنجاب کے شہر چکوال میں پیدا ہوئے۔
ان کی مشہور عام نعتوں میں دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں، کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے، قرآن مجسم تری ہر ایک ادا ہے، چلو دیار نبی کی جانب، آواز کرم دیتا ہی رہا اور میرا سارا سروسامان مدینے میں رہے شامل ہیں۔
خالد محمود نقشبندی چکوال میں پیدا ہوئے اور گیارہ سال کی عمر میں کراچی تشریف لائے تھے ۔ رسمی تعلیم کے بعد فارسی سیکھی ۔ نعت خوانی سے سفر کی شروعات کی اور نعت گوئی کے آسمان پر ایسے چمکے کہ ان کی آب و تاب نے ہر آںکھ میں عشق سرکارِ کے جلوے بکھیرے ۔
وفات
ترمیمخالد محمود خالد نقشبندی 17 دسمبر 2018ء بروز پیر کراچی کے علاقے بلاک 18 ایف بی ایریا سمن آباد میں انتقال فرماگئے ۔
مجموعہ کلام
ترمیم- حسن ادب۔نعتیں
- قدم قدم سجدے(1982ء)نعتیں
- قرار جاں(1974ء)نعتیں[1]
حوالہ جات
ترمیمکوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے | یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے | |
کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں | تمہیں سے مانگیں گے تم ہی دو گے تمہارے در سے لو لگی ہے | |
عمل کی میری اساس کیا ہے بجز ندامت کے پاس کیا ہے | رہے سلامت بس ان کی نسبت میرا تو بس آسرا یہی ہے | |
عطا کیا مجھ کو درد الفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت | میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضور کی بندہ پروری ہے | |
تجلیوں کے کفیل تم ہو مراد قلب خلیل تم ہو | خدا کی روشن دلیل تم ہو یہ سب تمہاری ہی روشنی ہے | |
بشیر کہیے نذیر کہیے انہیں سراج منیر کہیے | جو سر بسر ہیں کلام ربی وہ میرے آقا کی زندگی ہے |