خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش

مغلیہ سلطنت کے صوبہ لاہور کا گورنر جو 11 اپریل 1691ء سے جون 1693ء تک اِس عہدے پر فائز رہا۔

خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش (وفات: 23 نومبر 1697ء) عہدِ عالمگیری میں مغل صوبیدار لاہور اور مغل سالار تھے۔ خان جہاں بہادر سے متعلق تاریخی حقائق بہت کم میسر ہوئے ہیں البتہ عہدِ عالمگیری کے مؤرخ خافی خان نظام الملک کی تصنیف منتخب اللباب میں خان جہاں بہادر سے متعلق تاریخی معلومات ملتی ہیں۔

خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش
 

معلومات شخصیت
وفات 23 نومبر 1697ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ خان جہاں بہادر کوکلتاش   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
گورنر صوبہ لاہور (مغلیہ سلطنت)   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
11 اپریل 1691  – جون 1693 
عملی زندگی
پیشہ گورنر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقبرہ خان جہاں بہادر کوکلتاش، لاہور

نام و نسب

ترمیم

خانِ جہاں کا اصل نام میر ملک حسین تھا جبکہ لقب بہادر خان، خانِ جہاں اور کوکلتاش تھے۔1673ء میں مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کی جانب سے ’’خانِ جہاں بہادر کوکلتاش‘‘ اور 1675ء میں ظفر جنگ کا خطاب پایا۔[1]

لاہور کی صوبیداری

ترمیم

1680ء میں لاہور کی نظامت کے سلسلے میں اِختلاف پیدا ہو گئے تھے جنہیں دور کرنے کے لیے مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر نے مغل شہزادہ محمد اعظم کو لاہور کا صوبیدار مقرر کر دیا۔ بعد ازاں اِس منصب پر مکرم خان اور سپہ دار خان بھی مقرر کیے گئے۔ 11 اپریل 1691ء کو خان جہاں بہادر کو لاہور کی صوبیداری پر مقرر کیا گیا۔[2]

معزولی

ترمیم
 
مقبرہ میں موجود خانِ جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش کی قبر

خان جہاں بہادر تقریباً ڈھائی سال تک لاہور کی نظامت پر مقرر رہا۔ جون 1693ء میں مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر نے خان جہاں بہادر کو لاہور کی نظامت سے معزول کر دیا جس کے بعد خان جہاں بہادر چار سال تک شہنشاہ کے زیر عتاب رہا۔ یہ تمام مدت لاہور میں ہی بسر ہوئی۔

کردار

ترمیم

خان جہاں بہادر باوقار، فتح نصیب، صاحبِ تدبیر امیر تھا۔ خان جہاں بہادر نے 22 بڑی جنگوں میں فتح حاصل کی۔ اِن تمام جنگوں میں خان جہاں بہادر گہرے زخموں کا شکار ہوا مگر ہر جنگ میں نیک نامی و فتح حاصل کی۔[3]

وفات و مدفن 

ترمیم

مزید دیکھیے: مقبرہ خان جہاں بہادر کوکلتاش

1693ء میں معزولی کے بعد خان جہاں بہادر عسرت کی زندگی بسر کرتا رہا۔ آخری عمر میں وہ مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کے زیرِ عتاب تھا۔[3] بروز ہفتہ 9 جمادی الاول 1109ھ مطابق 23 نومبر 1697ء کو خان جہاں بہادر نے لاہور میں وفات پائی۔ اور خان جہاں بہادر کو لاہور میں مغلپورہ کے نزدیک دفن کیا گیا جہاں بعد ازاں اُس کا شاندار مقبرہ خان جہاں بہادر کوکلتاش دسمبر 1697ء سے 1698ء کے درمیان تعمیر کیا گیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم
ماقبل  صوبیدار ناظم لاہور
21 اپریل 1691ءجون 1693ء
مابعد 

حوالہ جات

ترمیم
  1. حمید الدین خان: احکام عالمگیری، احکام نمبر 37، صفحہ 85، مطبوعہ ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور، 1993ء
  2. دائرۃ المعارف الاسلامیہ (انسائیکلوپیڈیا آف اسلام):  جلد 18، صفحہ 38۔ مضمون: تعلیقہ لاہور۔ مطبوعہ لاہور 1985ء۔
  3. ^ ا ب خافی خان نظام الملک: منتخب اللباب، جلد 3، صفحہ 398۔ مطبوعہ نفیس اکیڈیمی کراچی 1985ء۔