خاکم بدہن مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ہے جو انھوں نے 1970 میں شائع کروائی۔

  • کتاب کا انتساب اپنی زوجہ ’’ادریس فاطمہ‘‘ کے نام لکھا ہے۔ کتاب کا دیباچہ مشتاق یوسفی نے خود لکھا ہے۔ کتاب کے مجموعی طور پر آٹھ حصے ہیں اور اب تک اس کے چودہ ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔
  • آدم جی ایوارڈ یافتہ کتاب خاکم بدہن یوسفی کی سب سے بہترین کتاب ہے۔ یوسفی نے خاکم بدہن کے دیباچہ میں لکھا ہے کہ
  • : ’’حس مزاح انسان کی چھٹی حس ہے، یہ ہو تو انسان ہر مقام سے آسان گذر جاتا ہے‘‘،
  • خاکم بدہن میں مشتاق احمد یوسفی کے ’سیزر، ماتاہری اور مرزا‘، بارے آلو کا کچھ بیاں ہو جائے‘، ’ہوئے مر کے ہم جو رُسوا‘، ہل اسٹیشن‘، ’چند تصویرِ بُتاں‘ جیسے بہترین مزاحیہ مضامین شامل ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. خاکم بدہن ،مشتاق احمد یوسفی، مکتبہ دانیال لاہور