خداوند کا فرشتہ
عہد نامہ قدیم میں یہ محاورہ خداوند کا فرشتہ (عبرانی: מַלְאַךְ יְהוָה) اکثر استعمال ہوا۔ بائبل میں اس وجود کو تقریباً ہر جگہ الٰہی ذات پیش کیا گیا ہے، لیکن پھر بھی یہ یہوواہ سے علاحدہ شخصیت ہے۔[1][2][3][4][5][6][7]
مسیحیت
ترمیماس خیال کو کافی تقویت ملتی ہے کہ یہ کلمتہ اللہ کے تجسم سے پہلے مسیح کا ظہور ہے۔ مسیحیت کے مطابق اُن کا فرشتے یا انسانی صورت میں ہونا اُن کے تجسم پر روشنی ڈالتا ہے۔[8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ پیدائش باب 16 آیت 7 تا 14
- ↑ پیدائش باب 12 آیت 11 تا 15
- ↑ خروج باب 3 آیت 2 تا 4
- ↑ گنتی باب 22 آیت 22 تا 38
- ↑ قضاۃ باب 2 آیت 1 تا 3
- ↑ 1 تواریخ باب 21 آیت 15 تا 17
- ↑ 1 سلاطین باب 19 آیت 5 تا 7
- ↑ Garrett، Susan R. (2008)۔ No Ordinary Angel: Celestial Spirits and Christian Claims about Jesus۔ Yale University Press۔ ص 248, n. 28۔ ISBN:978-0-300-14095-8۔ مؤرشف من الأصل في 2018-12-25۔ اطلع عليه بتاريخ 2017-09-20۔
Justin Martyr identified the Angel of the Lord with the pre-incarnate Christ; see Gieschen, Angelomorphic Christology, 187-200; Hannah, Michael and Christ, 111-13; more generally on early angelomorphic Christology, see Richard N. Longenecker,"Some Distinctive Early Christological Motifs," New Testament Studies 14 (1967-68): 526-45; Christopher Rowland, Christian Origins: An Account of the Setting and Character of the Most Important Messianic Sect of Judaism (2nd ed.; London: SPCK, 2002), 32-36. David Keck (Angels and Angelology in the Middle Ages [New York: Oxford University Press, 1998], 35) notes that in the early church, identification of the Angel of the Lord with Christ "became an essential ingredient of anti-Jewish polemics."