• سیماء
  • انگریزی نام : feature جبکہ عربی مادہ الوسم ہے جس کے معنی نشان اور داغ لگانے کے ہیں اور سمۃ علامت اور نشان کو کہتے ہیں
  • اس کی جمع : سیمات ہے

چنانچہ محاورہ ہے۔ وسمت الشئی وسما میں نے اس پر نشان لگایا۔ قرآن میں ہے تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ [ المطففین/ 24] تم ان کے چہروں ہی سے راحت کی تازگی معلوم کر لوگے۔ سِيماهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ [ الفتح/ 29] کثرت سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں۔ تَعْرِفُهُمْ بِسِيماهُمْ [ البقرة/ 273] اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لوگے۔ التوسم کے معنی آثار وقرائن سے کسی چیز کی حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کر نا کے ہیں اور اسے علم ذکانت فراصت اور فطانت بھی کہا جاتا ہے حدیث میں یعنی مومن کی فراست سے ڈرتے رہو وہ خدا تعالیٰ کے عطا کیے ہوئے نور توفیق سے دیکھتا ہے۔ قرآن میں ہے :۔ إِنَّ فِي ذلِكَ لَآياتٍ لِلْمُتَوَسِّمِينَ [ الحجر/ 75] بیشک اس ( قصے ) میں اہل فراست کے لیے نشانیاں ہیں۔ الوسمی۔ موسم بہار کی ابتدائی بارش کو کہتے ہیں اس لیے کہ اس سے زمین پر گھاس کے نشانات ظاہر ہوجاتے ہیں اور تو تمت جس کے معنی علامت سے پہچان لینے کے ہیں۔ قوم وسام۔ خوبصورت لوگ۔ موسم الحاج۔ حجاج کے جمع ہونے کا زمانہ [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مفردات القرآن امام راغب اصفہانی