خرم علی بلہوری مشاہیر علمائے ہند سے ہیں۔ قصبہ بلہور ضلع کانپور کے رہنے والے تھے۔ احمد بریلوی سے بیعت کی اور ان کے ساتھ جہاد میں شرکت کی، جنگ بالاکوٹ سے پہلے وطن واپس آ گئے جہاں علم و تصنیف اور وعظ و نصیحت میں مصروف رہ کر 1273ھ کے لگ بھگ وفات پائی۔ کئی تصانیف و تراجم یاد چھوڑیں، جن میں مشارق الانوار کا اردو ترجمہ تحفۃ الاخیار، در مختار کا ترجمہ تنویر الابصار اور شاہ ولی اللہ دہلوی کی کتاب القول الجمیل کا ترجمہ شفاء العلیل خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ابو الحسن علی ندوی: کاروان ایمان و عزیمت، سید احمد شہید اکیڈمی، لاہور، 1980ء،صفحہ94-95۔