خشخاش بن جناب بن حارث بن مالک عنبری تمیمی، صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے جو اپنے تینوں بیٹوں مالک، عبید اور قیس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وفد کے ساتھ آئے ، اسلام قبول کیا اور اچھے مسلمان بن گئے۔ خشخاش کا شمار عرب کے امراء میں عربوں میں ہوتا تھا۔ ان کی اولاد میں سے علماء کا ایک گروہ پیدا ہوا ۔ وہ خلیفہ المہدی باللہ کے وقت بصرہ کے قاضی عبید اللہ بن حسن عنبری کے دادا اور خلیفہ ہارون رشید کے وقت بصرہ کے قاضی معاذ بن معاذ عنبری کے دادا ہیں۔ابن اثیر جزری کہتے ہیں: خشخاش بن جناب اور ان کا بیٹا مالک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وفد میں آئے، وہ صحابی رسول تھے اور آپ کے بیٹے قیس اور عبید بھی صحابی تھے ۔ [1][2]

الخشخاش بن جناب العنبري التميمي
معلومات شخصیت
اولاد مالک بن خشخاش تمیمی
عبید بن خشخاش تمیمی
قیس بن خشخاش تمیمی
خاندان بنو عنبر ، تميم
عملی زندگی
وجۂ شہرت صحابی

جراح اور تعدیل

ترمیم

ان کا تذکرہ امام بخاری نے تاریخ الکبیر میں صحابہ میں کیا ہے۔ ابن مندہ نے معرفہ صحابہ میں ذکر کیا ہے۔ اور ابو قاسم بغوی نے معجم الصحابہ میں ذکر کیا ہے ۔ اور ابن عبد البر نے الاستعاب فی معرفۃ الاصحاب میں تذکرہ کیا ہے۔ اور ابن حجر عسقلانی نے الاصابہ فی تمیز الصحابہ میں۔ ابن عساکر تاریخ دمشق میں۔ اور ابن سعد البغدادی الطبقات الکبیر میں تذکرہ کیا ہے ۔[3]

وہ خشخاش بن جناب بن حارث بن خلف بن حارث بن مجفر بن کعب بن عنبر بن عمرو بن تمیم بن مر عنبری تمیمی ہیں۔ ابن درید نے کہا: "خشخاش کی اولاد میں اہل علم قاضی ، محدث پیدا ہوئے ۔"[4][5]

اولاد

ترمیم

خشخاش بن جناب عنبری کے تین بچے تھے:

  • مالک بن خشخاش اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان کی صحبت تھی۔
  • قیس بن خشخاش بھی اپنے والد کے ساتھ نبی کریم ﷺ کے پاس آیا تھا اور اس کی صحبت تھی اور وہ بصرہ میں رہتا تھا۔
  • عبید بن خشخاش اپنے والد کے ساتھ وفد کے ساتھ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا وہ بصرہ کے صحرا میں رہتا تھا۔[6][7]

[8][9]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ابن الأثير الجزري (1989)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: محمد إبراهيم البنا، محمد أحمد عاشور، محمود عبد الوهاب فايد، بيروت: دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع، ج. 4، ص. 245
  2. ابن عبد البر (1992)، الاستيعاب في معرفة الأصحاب، تحقيق: علي محمد البجاوي (ط. 1)، بيروت: دار الجيل للطبع والنشر والتوزيع، ج. 3، ص. 1288
  3. معجم الصحابة، أبو القاسم البغوي، ج 2 ص 260 - 261. آرکائیو شدہ 2022-09-22 بذریعہ وے بیک مشین
  4. البلاذري (1996)، جمل من كتاب أنساب الأشراف، تحقيق: سهيل زكار، رياض زركلي، بيروت: دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع، ج. 13، ص. 25،
  5. ابن الأثير الجزري (1989)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: محمد إبراهيم البنا، محمد أحمد عاشور، محمود عبد الوهاب فايد، بيروت: دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع، ج. 1، ص. 613
  6. معجم الصحابة، أبو القاسم البغوي، ج 5 ص 44. آرکائیو شدہ 2022-09-21 بذریعہ وے بیک مشین
  7. سانچہ:استشهاد بويكي بيانات
  8. ابن الأثير الجزري (1994)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود، علي محمد معوض (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 3، ص. 532
  9. ابن حجر العسقلاني (1995)، الإصابة في تمييز الصحابة، تحقيق: علي محمد معوض، عادل أحمد عبد الموجود (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 4، ص. 341