آپ فقیہ، عالم، مشہور حافظ، محدث ، متعدد حدیث کے راوی، بہترین آواز کے خطیب، علوم عربی میں ماہر، تاریخ و سیرت سے آشنااور ادیب و شاعر تھے

آپ کا پورا نام ابو مؤید اور ابو محمد موفق بن احمد بن ابوسعید اسحاق بن مؤید مکی حنفی، معروف بہ اخطب خوارزم ہے ۔ آپ کے طبع شدہ خطبے اور اشعار موجود ہیں، آپ کے بعض اساتید کے نام یہ ہیں: حافظ نجم الدین عمر بن محمد بن احمد نسفی، (متوفی 537ھ) ، ابو القاسم جار اللہ محمود بن عمر زمخشری (متوفی 538ھ) جیسا کہ کتاب ""مقابس"" میں ذکر ہوا ہے وہ لوگ جنھوں نے آپ سے روایت نقل کی ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں: ابو جعفر محمد بن علی بن شہر آشوب سروی مازندرانی، (متوفی 588ھ) اور جو کچھ کتاب مناقب کے آغاز میں بیان ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان خط کتابت ہوتی تھی۔ آپ کی بہت زیادہ تالیفات ہیں جن میں سے سات کتابیں بہت زیادہ مشہور ہوئیں جن میں سے اکثر زمانے کے اعتبار سے ختم ہو گئی ہیں، وہ کتابیں یہ ہیں:

1 کتاب ""مناقب الامام ابی حنیفہ""۔

2 کتاب ""رد الشمس لامیر المومنین علی (علیہ السلام) ۔

ابوجعفر بن شہر آشوب جو آپ کے ہم عصر ہیں اور ان سے روایت بھی نقل کرتے ہیں انھوں نے اس کتاب کو اپنی ""مناقب میں ذکر کیا ہے،

3۔ کتاب "" الاربعین فی مناقب النبی الامین و وصیہ امیر المومنین (علیہ السلام)جیسا کہ ان کے مقتل میں ذکر ہوا ہے ۔ ابوجعفر ابن شہر آشوب نے اس کتاب کو ان سے روایت کی ہے

4 کتاب ""قضایا امیر المومنین (علیہ السلام) ۔ ابن شہر آشوب نے اس کتاب کا ذکر اپنی کتاب ""مناقب’‘ میں کیا ہے,

5 کتاب ""مقتل الامام السبط الشہید(علیہ السلام) ۔ ""الاجازات "" کے نقل کے مطابق۔ جمال الدین بن معین نے اس کتاب کو ان سے روایت کی ہے۔

6 دیوان شعر۔ کتاب کشف الظنون میں ذکر ہوا ہے : ان کا دیوان بہت اچھا ہے اور آپ اشعار کہنے میں اپنے معاصرین کے ہم پلہ تھے،

7 کتاب ""فضائل امیر المومنین (علیہ السلام) جو مناقب کے نام سے مشہور ہے ۔ اور 1224ھ میں زیور طباعت سے آراستہ ہوئی ہے ۔ اس کتاب کو بہت سے ائمہ حدیث نے خود مؤلف سے روایت کی ہے ۔ جیسا کہ ""بغیة الوعاة "" میں ذکر ہوا ہے آپ تقریبا 484ھ میں پیدا ہوئے اور 568ھ میں انتقال ہوا,