خط میخنی
فارسی قدیم کا رسم الخط۔ سہ گوشی۔ قدیم انسان کے پاس لکھنے کا کافی سامان نہ تھا۔ اس لیے لکڑی کی کیل سے مٹی کی تختیوں پر تحریر نقش کر دیتا تھا۔ اس خط کی شکل میخ سے ملتی جلتی تھی۔ یہ خط ابتدا میں تصویری تھا۔ پھر تصاویر کے لیے علامات مقرر ہوئیں۔ ان علامتوں کے ذریعے جو رسم الخط وجود میں آیا۔ اسے علامت نگار کہا گیا۔ بعد ازاں فکر نگار اور آخر میں حرف نگار بنا۔ ایرانی میخنی خط دوسرے تمام میخنی خطوط جیسے بابلی وغیرہ سے سادہ تر اور صحیح تر ہے کیونکہ ایران کے عالموں نے نہ صرف بابل کی فکرنگاری کو ابجدی حروف میں تبدیل کر دیا بلکہ ان کی شکل بھی آسان کر دی۔ انھوں نے ٹیڑھی میڑھی پیچیدہ میخوں کو ترک کر دیا اور صرف عمودی اور افقی میخوں کو اختیار کیا۔ اس خط کے حروف ابجد 36 ہیں۔ اور باقیات میں چار سو سے زیادہ اصل الفاظ نہیں ملتے ۔
ویکی ذخائر پر خط میخنی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
انگریزی تلفظ: /O ua '/}}