خواتین کا جرم سے خوف (انگریزی: Women's fear of crime) سے مراد اکثر عورتوں کا کسی جرم کے شکار ہونے کا خوف ہے۔ یہ ڈر سے بات سے قطع نظر ہے کہ کیا وہ لوگ فی الواقع شکار ہو سکتی ہیں یا نہیں۔[1][2] حالاں کہ جرم کا خوف بلا لحاظ صنف ہر شخص پر حاوی ہو سکتا ہے، تاہم عمومًا مطالعات سے یہ بات آشکارا ہوتی ہے کہ دنیا میں خواتین اس ڈر سے زیادہ متاثر ہوا کرتی ہیں۔ جب کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جرائم کے جملہ معاملوں میں مرد حضرات زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔[3][4]

خلا باز مئے جیمیسن بلندی سے ڈرتی ہیں۔ مگر یہ ڈر انھیں خلا میں جانے سے نہیں روک سکا۔ وہ 1992ء میں ‘اینڈیور’ نامی خلائی شٹل کے ذریعے مدار میں داخل ہوئیں اور وہ اس طرح خلا میں جانے والی پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون بن گئیں۔ وہ ایک باضابطہ میڈیکل ڈاکٹر بھی ہیں۔ ممکن ہے اسٹار ٹریک کے شائقین انھیں لیفٹینٹ پامر کی حیثیت سے جانتے ہوں۔ یہ وہ کردار ہے جو انھوں نے 1993ء میں ‘ اسٹار ٹریک: دا نیکسٹ جنریشن’ میں ادا کیا۔ وہ اکثر طالب علموں سے خطاب کرتی ہیں اور عورتوں اور اقلیتوں پر زور دیتی ہیں کہ وہ ریاضی اور سائنس کے شعبوں میں آئیں۔

خواتین کے ڈر کی وجوہ

ترمیم

خواتین کے ڈر کی کئی وجوہ ہیں۔ اولًا ان کا سماج میں صنف نازک کے طور پر زمرہ بند ہو جانا ہے۔ اس کے علاوہ سے اکثر عام مقامات میں خواتین کو جنسی ہراسانی اور آبرو ریزی کا خوف ہوتا ہے۔[5] ان میں اکیلے پن کا بھی شدید خوف رہتا ہے۔[6] اکثر ان میں اندھیرے کا بھی شدید خوف رہا کرتا ہے۔[7] سماج میں خواتین کو نرم شکار سمجھ کر جرائم کا اکثر نشانہ بنایا جانا اور اس تعلق سے اخباری اطلاعات بھی خواتین میں تشویش کا باعث بنتی ہیں۔[8]

ڈر کا تدارک

ترمیم

شیئر امریکا ویب گاہ نے اپنے ایک مضمون میں اس بات کا اظہار کیا ہے کہ عورتیں اگر اندرونی ڈر پر قابو پالیں اور اپنے عزم اور حوصلے سے آگے بڑھیں تو وہ ہر منزل کوچ کر سکتیں ہیں۔ خلا باز مئے جیمیسن (Mae Jemison) بلندی سے ڈرتی ہیں۔ مگر یہ ڈر انھیں خلا میں جانے سے نہیں روک سکا۔ وہ 1992ء میں ‘اینڈیور’ نامی خلائی شٹل کے ذریعے مدار میں داخل ہوئیں اور وہ اس طرح خلا میں جانے والی پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون بن گئیں۔ وہ ایک باضابطہ میڈیکل ڈاکٹر بھی ہیں۔ ممکن ہے اسٹار ٹریک کے شائقین انھیں لیفٹینٹ پامر کی حیثیت سے جانتے ہوں۔ یہ وہ کردار ہے جو انھوں نے 1993ء میں ‘ اسٹار ٹریک: دا نیکسٹ جنریشن’ میں ادا کیا۔ وہ اکثر طالب علموں سے خطاب کرتی ہیں اور عورتوں اور اقلیتوں پر زور دیتی ہیں کہ وہ ریاضی اور سائنس کے شعبوں میں آئیں۔[9]

اس طرح سے ڈر اور خوف پر قابو پانا ہی دونوں مرد اور خواتین کی کامیابی کا سبب بن سکتا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Stanko، Elizabeth A. (1995)۔ "Women, Crime, and Fear"۔ The Annals of the American Academy of Political and Social Science۔ ج 539: 46–58۔ DOI:10.1177/0002716295539001004۔ JSTOR:1048395۔ S2CID:145294697
  2. Britton، Dana (2011)۔ The Gender of Crime۔ Lanham, MD: Rowman & Littlefield۔ ص 90۔ ISBN:978-1-4422-0970-1
  3. Snedker, Karen A. (2015). "Neighborhood Conditions and Fear of Crime A Reconsideration of Sex Differences". Crime & Delinquency (انگریزی میں). 61 (1): 45–70. DOI:10.1177/0011128710389587. ISSN:0011-1287. S2CID:145568221.
  4. Addington، Lynn A. (2009)۔ "Fear of Crime and Perceived Risk"۔ Oxford Bibliographies Online Datasets۔ DOI:10.1093/obo/9780195396607-0051
  5. Women's Fear of Victimization: Shadow of Sexual Assault?Kenneth F. Ferraro
  6. Do You Have A Legit Fear Of Being Alone?The signs you have a phobia, plus what to do about it.By Lindsay Geller
  7. The psychology of black and why we're scared of the dark The psychology of black and why we're scared of the dark By Daniella Emanuel, CNN Animation by Matt Abbiss, CNN By Daniella Emanuel, CNN Animation by Matt Abbiss, CNN
  8. Stranger Danger: Explaining Women’s Fear of CrimeHannah Scott The University of Memphis
  9. پانچ باکمال عورتیں جن کے بارے میں آپ کو علم ہونا چاہیے