خواتین کی موسیقی (انگریزی: Women's music) اس موسیقی کو کہا جاتا ہے جو خواتین سے ہو، ان کے لیے ہو یا ان سے متعلق ہو۔[1] یہ صنفِ موسیقی نسوانیت کی دوسری لہر کے موسیقیانہ اظہار[2] اور کئی مزدور پیشہ سے متعلق تصورات، شہری حقوق اور امن وسلامتی کی تحریکات کے مظہر کے طور پر عالمِ تفریح میں ابھری ہے۔[3] اس تحریک کو ریاستہائے متحدہ امریکا میں ہم جنس پسند تفریح کاروں نے فروغ دیا جن میں کریس ولیمسن، میگ کرسچن اور مارگی آڈم شامل تھیں۔ تحریک کو افریقی نژاد امریکی موسیقاروں نے بھی فروغ دیا، جن میں لینڈا ٹیلیری، مارک واٹکنز اور گوین ایوری شامل تھیں۔[4] تحریک میں کئی فعالیت پسند بھی تھے، جیسے کہ برنیس جانسن ریگن اور ان گروپ جس کا نام سویٹ ہنی ان دی راک تھا۔ اس تحریک کو ہالی نئر جیسی امن و سلامتی کی فعالیت پسندوں کی بھی تائید حاصل تھی۔[3] خواتین کی موسیقی وسیع تر خواتین کی موسیقی کی صنعت کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے جو کسی موقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والی فن کاراؤں سے کہیں زیادہ ہے۔ اس زمرے میں اسٹوڈیو موسیقارائیں، موسیقی کے پیش کنندہ خواتین، صوتی انجینئر خواتین، تکنیکی ماہرات، ورق ساز فن کارائیں، تقسیم کار خواتین، فروغ کنندہ خواتین اور مختلف ثقافتی تقاریب کے مہتممات شامل ہیں جو خود خواتین ہوں۔[1]

تاریخی دور

ترمیم

خواتین کی موسیقی کا دور 1960ء اور 1970ء کی دہائیوں سے بہ طور خاص تعلق رکھتا ہے۔ یہ وہ دور تھا جب بہ طور خاص مغربی دنیا میں خواتین ایک نئی آزادی کی لہر محسوس کر رہی تھیں۔ اس دور میں کئی خواتین گھریلو شادی شدہ زندگی سے نکل کر کام کاجی خواتین یا زندگی میں تنہا رہ کر کام کرنے پر مرکوز نئی سوچ اپنا رہی تھیں۔ پیار محبت اور خاندان کے تصورات بدل رہے تھے۔ دیرینہ دور میں جہاں خواتین کئی کئی محاذوں پر کام نہیں کرتیں یا کئی معاملوں میں بر سر عام گفتگو سے بچتی تھیں، اس دور میں پیش قدمی اور تجربہ آزمائی پر مرکوز ہونے لگا۔ اس طرح سے اس دور میں ہر معاملے میں جدیدیت اور نئی طرز کی تجربہ آزمائی کا پہلو دیکھا گیا۔ خواتین ہی کی تقریبًا تقریبًا تیار کردہ تخلیقی کاموں میں نئی اختراعات دیکھی گئیں۔ مثلًا محبت کے جذبات کا بے لاگ اظہار، ڈیٹنگ اور رشتوں کی بدلتی نوعیتوں کا اطہار، سماجی اقدار اور ان کے بدلاؤ کا اظہار۔ اس کے علاوہ جنسیت اور خود موسیقی کی طرزوں کی تجربہ آزمائی بھی دیکھی گئی۔ اسی دور میں کئی سرکردہ خواتین خود کو ہم جنس پسندوں کے طور متعارف بھی کر چکی ہیں۔[5]


تاریخی دور سے مبرا صرف خواتین کے لیے یا ان سے متعلق موسیقی کو بھی خواتین کی موسیقی قرار دیا جاتا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم