خواجہ احمد ثانی
حافظ احمد بار مولی قادری محمد قاسم موہڑوی کے سلسلے کے ایک بزرگ ہیں۔
ولادت
ترمیمآپ کا تعلق بارہ مولہ سے تھا، آپ کی پیدائش 1660ء سے 1670ء کے درمیان میں کسی سال، کشمیر کے دار نامی قبیلے میں ہوئی۔
تحصیل علم
ترمیمتحصیل علوم دین کے بعد طریقت کا علم کشمیر کے مختلف بزرگوں سے حاصل کیا، جن کشمیری بزرگوں سے اکتساب فیض کیا ان میں بابا عثمان قادری (فرزند حاجہ بابا قادری کشمیری، خلیفہ خواجہ سید حسن گیلانی پشاوری اور شاہ عنایت اللہ قادری کشمیری (خلیفہ سید حسن گیلانی پشاوری) شامل ہیں۔ شوق الٰہی مزید بڑھا تو کشمیر سے روانہ ہو کر اکبر آباد /آگرہ پہنچے، جہاں سید عبد اللہ شاہ گیلانی البغدادی الحموی معروف بہ عبد اللہ شاہ صحابی ٹھٹھوی (مدفون: مکلی، ٹھٹھہ، سندھ، جو سلسلہ قادریہ کے معروف بزرگ شاہ محمد غوث قادری لاہوری کے دادا تھے) کے ممتاز خلیفہ حضرت میاں عنایت اللہ درویش اکبر آبادی مسند نشین تھے۔ حافظ احمد بارہ مولی نے ایک مدت شیخ کی صحبت میں گزاری اور سلوک کی منازل کی تکمیل کی، شیخ کامل نے آپ کو سلسلہ کی خلافت سے نوازا، جس کے بعد شیخ کے حکم پر حافظ احمد بارہ مولی اپنے وطن واپس پہنچے اور مسند ارشاد سنبھال لی، چند متاخر کتب کے مطابق میاں عنایت اللہ درویش، حافظ احمد بارہ مولی سے ملاقات کے لیے کشمیر بھی گئے تھے۔ حافظ احمد بارہ مولی سے راہ حق کے متلاشی کثیر تعداد میں مستفیض ہوئے جن میں حافظ عبد الصبور فکتو (متوفی: 1164ھ، مدفون: ملہ کھاہ/سرینگر) نے نمایاں مقام حاصل کیا۔ خواجہ اعظم دیدہ مری نے اپنی تصنیف تاریخ کشمیر اعظمی میں آپ سے متعلق لکھا ہے: "آپ اپنے مسلک پر استقامت اختیار کر کے صاحب کشایش ہوئے اور بہت سے لوگوں کو روحانی فیض پہنچایا، عمر سلوک و معرفت کے کام میں بسر کی، ستر اسی کے پیٹے میں تھے جب فوت ہوئے۔"
وفات
ترمیمحافظ احمد بارہ مولی کا انتقال تخمیناً 1740ء/1153ھ میں ہوا۔ ابتدا میں آپ کو دالعلوم مصطفوی کے قریب ایک قدیم مندر کے پاس دفن کر دیا گیا، کچھ عرصہ گذرا تو آپ ایک کشمیری بزرگ کے خواب میں آئے اور فرمایا کہ میری قبر کے مقام کو تبدیل کیا جائے، چنانچہ آپ کے جسد مبارک کو نکال کر خانپورہ بارہ مولہ کے محلہ قاضی حمام بارہ مولہ/ کشمیر میں زیارت دستگیر صاحب کے متصل دفن کر دیا گیا۔ آپ کے مزار شریف کو کئی بار پختہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہ ہو سکی، ہر بار کوئی رکاوٹ درمیان میں آ جاتی، بالآخر اسے خانقاہ میں مدفون بزرگوں کی خواہش سمجھتے ہوئے مرقد منورہ پر مزار کی تعمیر ترک کر دی گئی، لیکن خانقاہ سے متصل ہی زائرین کے لیے خوبصورت قیام گاہ تعمیر کی گئی ہے، حافظ احمد بارہ مولی کی خانقاہ میں آپ کے علاوہ دو اور بزرگ حافظ صدیق اور حافظ ولی بھی مدفون ہیں جنہیں آپ کا رشتہ دار بتایا جاتا ہے۔ خانقاہ میں موجود مزارت پر ایک خاص قسم کی گھاس اگتی ہے، پھول اگانے کی کوشش بھی کی گئی لیکن پھر بھی وہی گھاس اگی۔ خواجہ حافظ احمد ثانی کا مزار سوپور ریاست کشمیر میں ہے وفات آپ کی 7 محرم ہے۔
سلسلہ نسبت
ترمیممحمد قاسم موہڑوی
- خواجہ نظام الدین کیانوی
- خواجہ سلطان محمد ملوک چنجاٹھوی
- خواجہ عبد العزیز رح کٹھہ پیراں نیلم (دادا خواجہ کیانوی)
- خواجہ عبد المجید کٹھہ پیراں نیلم
- میاں گل محمد کنگال بادشاہ مانگل شریف ایبٹ آباد
- خواجہ حافظ عبد الصبور فکتو بارہ مولی، مدفون ملہ کھاہ سرینگر
- خواجہ حافظ احمد بارہ مولی[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جمال نقشندڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صفحہ 350،جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد