محمد قاسم موہڑوی
خواجہ محمد قاسم موہڑوی نقشبندی المعروف باوا جی جو بانی و والی موہڑہ شریف ہیں اور خواجہ خواجگان،غوث زمان اعلیٰ حضرت اورحضور سرکار موہڑوی مشہور ہیں۔
نام نسب
ترمیمنام محمد قاسم تخلص’’ صادق ‘‘اور لقب ’’حضور باواجی سرکارموہڑوی‘‘ ہے انکا شجرہ نسب سلاطین ایران کیانی خاندان سے ملتا ہے ان کے جد امجد عالمگیر کے زمانے میں ایران سے ہندوستان آئے،آپ کے والد افغانستان و غزنی کے راستے ایران اور سری نگر کے درمیان میں تجارت کیا کرتے تھے اور ساتھ پہاڑی علاقوں میں تبلیغ دین کا فریضہ بھی ادا کرتے،
ولادت
ترمیمآپ کی وِلادت 2پھاگن 1877 بکرمی 23 اپریل 1822ء یکم شعبان 1237ھ بروز سوموار میں ہوئی ان کے والد کا نام سلطان جیون خان تھا۔ملفوظات بھنگالی شریف میں ہے کہ آپ کی ولادت بحساب ابجد ’’محمد قاسم صادق المجدد و دین و ملت‘‘1437ھ کے الفاظ سے ہے
تعلیم و تربیت
ترمیمآپ کا سِن مبارک 6 ماہ ہی تھا کہ آپ کے والد اِس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے،،والدہ تقدس مآب خاتون تھیں،ہوش سنبھالنے پر انھوں نے آپ کی تعلیم کا انتظام کیا،،آپ نے مُروجہ اِسلامی عُلوم زمانے کے قابل اساتذہ سے حاصل کیے اور دینی علوم کے لیے دہلی ہندوستان بھیجاجہاں آپ نے اس وقت کے مشہور فضلا سے استفادہ کیااور تقریباً 1276ھ ،1277ھ بمطابق 1860ء میں تکمیل کے بعد واپس آئے۔ اور سندِ فراغت حاصل کرنے کے بعد جگیوٹ راولپنڈی میں ایک مدرسہ قائم کیا۔ دینی خدمات سر انجام دینے لگے
بیعت
ترمیممری کے جنوب کی طرف سسی قوم آباد ہے ایک دفعہ ان میں سنی شیعہ کے درمیان میں کسی بات میں نزاع واقع ہوا اس قوم کے بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ کسی عالم دین کو تصفیہ کے لیے بلایا جائے اور اس فیصلہ کو دونوں فریق تسلیم کریں اتفاق رائے آپ پر ہوا جب آپ نے ساری بات سن کر فیصلہ سنی گروہ کے حق میں کر دیا تو اہل تشیع میں سے کسی نے کھانے میں زہر دیا جسے کھاتے ہی آپ بیہوش ہو گئے ایک دن رات یہی کیفیت رہی اس بیہوشی کے عالم میں آپ کو سُلطان الملوک خواجہ نظام الدین کئیاں شریف(کشمیر)کے دربار کا نقشہ دکھا کر حاضری کا حکم دیا گیا۔ ہوش آتے ہی آپ کیّاں شریف کے لیے نکل پڑے دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے آپ کیاں شریف پہنچے خواجہ نظام الدین کے دست پر سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت کی اورخِلافت سے نواز کر موہڑہ شریف کے دُور دراز اور دُشوار گُزار پہاڑی عِلاقے میں قِیام کا حُکم دِیا،،آپ نے اِرشادِ مُرشدی کی تعمیل میں ستر سال کا طویل عرصہ خلقِ خُدا کی رہنمائی اور عِبادت و رِیاضت میں گُزارا،بے شُمار رہِ طریقت کے سالک آُپ کے ذریعے کمال تک پہنچے،آپ کی نسبت 12 واسطوں سے مجدد الف ثانی سے ملتی ہے۔
خلفاء
ترمیمبھنگالی شریف،باغ درہ شریف (سالک آباد حسن ابدال) نیریاں شریف کنارہ شریف(جہلم) لکھن شریف (لاہور) کوٹ گلہ شریف(چکوال) گھمگول شریف(کوہاٹ) تور شریف (ایبٹ آباد) اور کھیوا شریفحضرت مولانا محمد عبد الرزاق المعروف لال ٹوپی والا مولوی صاحب پیرسباق نوشہرہ آپ کے فیض کے روحانی چشمے ہیں۔[1]
اخلاق و عادات
ترمیممرشد سے بیعت کے بعد حکم ہوا کہ موہڑہ شریف میں قیام کریں جو اس وقت گنجان جنگل تھا اور آبادی کا نام نشان نہ تھا آپ نے یہاں ڈیرہ ڈال دیا اور 70 سال تک سوائے سال میں ایک دفعہ اپنے مرشد خانہ حاضری کے علاوہ کہیں بھی نہ جاتے باوجود اس کے کہ آپ کا قیام جنگل میں تھا ہزاروں لوگ اس جگہ پہنچ کر فیض حاصل کرتے اور دلی مرادیں پاکر واپس لوٹتے اس چشمہ فیض نے سارے ہندوستان میں لوگوں کو سیراب کیا سینکڑوں ہندو مسلمان ہوئے اور بہت لوگ فسق و فجور کو چھوڑ کر پرہیز گاری کی راہ پر چل پڑے۔ آپ کے مُریدین کی تعداد 14 لاکھ بتائی جاتی ہے آپ کا سِلسلہ افغانستان،ایران،ہندوستان،تِبت اور چینی تُرکستان تک پھیلا ہوا تھا۔۔۔۔ آپ کی بے شُمار کرامات ہیں،،،،،،،سب سے بڑی کرامت دربارِ عالیہ موہڑہ شریف کا قیام ہے۔
اولاد
ترمیمآپ کی تین بیویاں تھیں جن سے اللہ نے سات بیٹے عطا کیے پہلی زوجہ مقامی تھیں جن سے دو فرزندتھے
- نظیر احمد
- نصیر الدین ثانی
دوسری زوجہ قبیلہ جدون سے تعلق رکھتی تھیں اور حویلیاں کے رئیس خان جمال کی صاحبزادی تھیں ان سے تین فرزند تھے
- پیر محمد زاہد خان حسب حکم مسند نشین ہوئے اور ان سے آگے سلسلہ جاری و ساری ہے
- شاہ بادشاہ۔ دس برس کی عمر میں انتقال ہوا
- محمد محراب خان
تیسری زوجہ سے دو فرزند تھے
- محمد دراب خان
- سلطان لہراسب خان[2]
وصال
ترمیمپون صَدی قبل تصوف و معرفت پر اِسرار و حقائق کی ضیا پاشی کرنے والا آفتابِ معرفت تقریباً123 سال کی عمر میں13 ذیقعدہ 1362 ھ 20 نومبر1943ء بروز جمعۃ المبارک کو غروب ہوا مزار موہڑہ شریف مری ضلع راولپنڈی میں ہے۔[3]
شجرہ مبارکہ
ترمیمشجرہ مبارکہ نقشبندیہ مجددیہ نظام قاسمیہ زاہدیہ
- قاسم الا نوار زاہد کا یہی دربار ہے
- نور سے پرنور اور فیض کاگلزار ہے
- اے کہ طالب گر تجھے فضل خدا کا درکار ہے
- خا کپائے موہڑویؒ بن جا تو بیڑا پار ہے
- ہوتااسی ہی کو حاصل لذتِ دیدار ہے
- جو صدق ِدل سے اس درکا سگِ دربار ہے
- رحمتیں برسا اے خدا اپنی رحیمی کے لیے
- مشکلیں آسان کراپنی کر یمی کے لیے
- ٖفضل تیرا ہر گھڑی درکار ہے
- تو کرم کر دے تو بیڑا پار ہے
- فضل کریارب تو ذات کبریا کے واسطے
- سیدالکونین شاہ انبیا ﷺ کے واسطے
- حضرت صدیق ِ اکبر خواجہ سلیماں کے طفیل
- خواجہ قاسم ،خواجہ جعفرالصادق پرُ ضیا کے واسطے
- مشکلیں آسان کراور دے صراط مستقیم
- با یزید وبو الحسن شاہ بو العلا کے واسطے
- خواجہ یوسف،خواجہ خالق ،خواجہ عارف کے لیے
- حبِ احمد ﷺ کر عطا اُن با صفا کے واسطے
- خواجہ محمود ؒو علیؒ،بابا سماسی و کلا لؒ
- محورکھ توحید میں ان اولیاء کے واسطے
- شاہ بہاو الدین قبلہ حضرت شاہِ نقشبند
- دین ودنیا کرعطا ان پیشوا کے واسطے
- شاہ علاؤ الدین ؒ،یعقوب ؒ و عبید ﷲاحرارؒ
- خواجہ زاہد ؒ،خواجہ درویش باخدا کے واسطے
- خواجہ امکنگؒ،باقی باﷲؒ جو تجھے محبوب ہیں
- مشکلیں حل کر میر ی ان پارساکے واسطے
- شاہ مجد الف ثانیؒ والیئِ سرہند شریف
- عشق احمد کر عطا اُن بادشاہ کے واسطے
- شاہ حسینؒ وعبدالباسطؒ وعبدالقادر پیشوا
- خواجہ محمود ،خواجہ عبد اللہ علیٰ کے واسطے
- شاہ عنایت اﷲ صاحب ؒ حافظ و عبد الصبور
- گل محمد ؒ مانگلی وا لے شہا کے واسطے
- خواجگان عبد الغفور ؒ،عبد المجیدؒ،عبد العزیزؒ
- شاہ ملوک ؒ عاشق ِ ذات ِخدا کے واسطے
- شاہ نظام الدین ؒ قبلہ والیئِ کہیاں شریف
- نُور کی سرکار اس مشکل کشاکے واسطے
- رونقِ بزم ِ طریقت والئی موہڑہ شریف
- باباجی خواجہ قاسم ؒ اما م الاولیاء کے واسطے
- قطبِ عالم باقی باﷲخواجہ زاہد ولی مسندنشین
- حجتہ ﷲخان صاحب ؒ پیر کامل پیشوا کے واسطے
- مجھ کوجن کے فیض سے تیر ا تعلق ہے عطا
- مرتبہ ان کا بڑھا بدر الدجیٰ کے واسطے
- چشمہ فیضِ طریقت خواجہ آفتاب احمد ولیؒ
- صبغتہ اﷲ قاسمی پیر ہدیٰ کے واسطے
- قلب نورانی ہوحاصل ہوں مفاتیخ ِ غیوب
- پیر اولیاء بادشاہ سلطان الاولیاء کے واسطے
- کر کلام میرا شیریں نرم دل بھی کر عطا
- سیدی احمد فاروق خوش ادا کے واسطے
- ہو عطا رحمت ،ہدایت ،حبِ محبوب خدا ﷺ
- کہیاں ،مو ہڑ ے والے ہر دوپیشوا کے واسطے
- رکھ مجھے مقبول اور محبوب بندوں میں خدا
- معرفت کانور دے شمس الضحٰی کے واسطے
- ان مشائخ کاوسیلہ پیش کرتاہو ں اے خدا
- فضل کریارب تو ان سب اولیاء کے واسطے
- یاالہی ہو ہمیشہ صددر ودو صدسلام
- سیدالکونین شاہ انبیا کے واسطے
حوالہ جات
ترمیمماقبل خواجہ نظام الدین
|
مسند نشین موہڑہ شریف | مابعد پیر محمد زاہد خان
|