خواجہ رضی حیدر
محقق + تذکرہ نگار + صحافی
ولادت
ترمیمتعلیم
ترمیمجامعہ پنجاب سے ایم اے اردو کیا
عملی زندگی
ترمیموفاقی حکومت نے خواجہ رضی حیدر کو قائد اعظم اکیڈمی کا سربراہ مقرر کر دیا ۔ سات سال سے یہ عہدہ خالی چلا آ رہا تھا جبکہ عقیل عباس جعفری کو اردو لغت بورڈ کا چیف ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا ہے۔ خواجہ رضی حیدر قائد اعظمؒ اور تحریک پاکستان پر متعدد کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کی پہلی کتاب قائد اعظم کے صد سالہ جشن ولادت پر منظرعام پر آئی تھی، کتاب کا نام ’’قائد اعظمؒ کے 72 سال‘‘ ہے، ان کی دوسری کتاب ’’قائد اعظم خطوط کے آئینے میں‘‘ ہے۔ بانئ پاکستان پر بننے والی فلم کااسکرپٹ بھی خواجہ رضی حیدر نے لکھا تھا، انھوں نے قائد اعظم اور تحریک پاکستان پر ٹی وی کے لیے دو سواسکرپٹ لکھے۔ خواجہ رضی حیدر عملی صحافت سے وابستہ تھے لیکن پروفیسر شریف المجاہد کے مشورے پر انھوں نے اس شعبے کو 1980ء میں خیرباد کہہ دیا اور قائد اعظم اکیڈمی سے وابستہ ہو گئے وہ 27 سال تک قائد اعظم اکیڈمی کے ساتھ بطور ریسرچ سکالر وابستہ رہے۔ وہ 2007ء میں قائد اعظم اکیڈمی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں آج کل وہ سرسید یونیورسٹی میں کنسلٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
تصانیف
ترمیمخواجہ رضی حیدر نے راجا صاحب محمود آباد پر بھی کتاب لکھی تھی، چودھری رحمت علی پر بھی ان کی ایک کتاب ’’چودھری رحمت علی تاریخ کے آئینے میں‘‘ شائع ہو چکی ہے۔ انھوں نے قائد اعظم کی اہلیہ رتی جناح پر بھی کتاب لکھی جو اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے،
قائد اعظم کے بہتر سال، قائد اعظم خطوط کے آئینے میں۔ قرارداد پاکستان ،رتی جناح،تذکرہ محدث سورتی، علما اور ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی، ذکر قائد اعظم، استاد و علما نواب حئی الرحمٰن شیرونی۔آپ کے چند تراجم یہ ہیں، قرارداد پاکستان (لطیف احمد شیرونی)، میرا بھائی(محترمہ فاطمہ جناح)،تشکیل پاکستان(خواجہ سرور حسن)، بانی پاکستان (لطیف احمد شیرونی) قائد اعظم حیات و خدمات(پروفیسر شریف المجاہد) آپ قائد اعظم اور تحریک پاکستان پر 400 سے زائد مضامین لکھ چکے ہیں۔آپ کی شاعری کا مجموعہ ”بے دیار شام“ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ نیز رشیداحمد ترابی کا شعری مجموعہ(شاخ مر جان) اور سوز شاہ جہانپوری کا مجموعہ “کلیات سوز“ شائع ہو چکا ہے۔