پیلی بھیت
پیلی بھیت (انگریزی: Pilibhit) پیلی بھیت ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے پیلی بھیت ضلع کا ایک شہر اور میونسپل بورڈ ہے۔ پیلی بھیت بریلی ڈویژن کا شمال مشرقی ضلع ہے، جو نیپال کی سرحد پر شیوالک سلسلے کے دامن کے ساتھ ذیلی ہمالیائی سطح مرتفع پٹی کے روہیل کھنڈ علاقے میں واقع ہے۔ یہ دریائے گومتی کا ماخذ اور جنگلات سے مالا مال ہے۔ شمالی ہندوستان کے علاقے پیلی بھیت کو بانسری نگری کے نام سے بھی جانا جاتا تھا کیونکہ یہاں بانسری بڑے پیمانے پر بنائی اور برآمد کی جاتی تھی ۔ حکومت ہند کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پیلی بھیت ہندوستان کے اقلیتی مرتکز علاقوں میں سے ایک ہے ۔[1]
पीलीभीत پیلی بھیت/ ਪੀਲੀਭੀਤ | |
---|---|
ضلعی صدرمقام | |
ملک | بھارت |
ریاست | اتر پردیش |
خطّہ | روہیل کھنڈ |
ڈویژن | بریلی ڈویژن |
ضلع | پیلی بھٹ |
متناسقات | 52 وارڈ |
آبادی | اوآخر 15ویں صدی |
قائم از | رحمت خاں روہیلہ |
حکومت | |
• مجلس | پیلی بھٹ نگر پالیکہ پریساد |
• چیئرمین | پرابھٹ جیسوال |
• MP | ورن گاندھی |
• MLA | ریاض احمد |
رقبہ | |
• کل | 47 کلومیٹر2 (18 میل مربع) |
بلندی | 172 میل (564 فٹ) |
آبادی (2011) | |
• کل | 2,037,225 |
• کثافت | 559/کلومیٹر2 (1,450/میل مربع) |
زبانیں | |
• دفتری | ہندی، اردو، انگریزی، پنجابی زبان |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+5:30) |
ڈاک اشاریہ رمز | 262001 |
رمز ٹیلی فون | 05882 |
آیزو 3166 رمز | آیزو 3166-2:IN |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | UP-26 |
کوسٹ لائن | 0 کلومیٹر (0 میل) |
انسانی جنسی تناسب | 889 مذکر/مؤنث |
خواندگی | 63.58% |
نمائندہ شہر | پیلی بھٹ نگر پالیکہ پریساد |
دہلی سے فاصلہ | 274 کلومیٹر (170 میل) NW (زمینی) |
لکھنؤ سے فاصلہ | 270 کلومیٹر (170 میل) SE (زمینی) |
حاکم عملہ | حکومتِ اُترپردیش حکومت ہند |
آب و ہوا | HS-TH (کوپن) |
عمل ترسیب | 780 ملیمیٹر (31 انچ) |
اوسط سالانہ درجہ حرارت | 25.5 °C (77.9 °F) |
اوسط گرمائی درجہ حرارت | 36.8 °C (98.2 °F) |
اوسط سرمائی درجہ حرارت | 14.5 °C (58.1 °F) |
لفظ ”پیلی بھٹ“ کا مطلب ”نارنجی مٹی کی دیوار“ ہے۔ |
تاریخ
ترمیممقامی لوگوں کا خیال ہے کہ پیلی بھیت پر ایک قدیم بادشاہ میوردھواج یا موردھواج یا بادشاہ وینو کی حکومت تھی، جو بھگوان کرشن کا بہت بڑا عقیدت مند اور ارجن کا وفادار دوست تھا۔ بادشاہ وینو کا نام اور اس کی سلطنت کا جغرافیہ مہابھارت میں موجود ہے۔
شہر پیلی بھیت مغل دور میں بریلی صوبہ کے تحت ایک انتظامی اکائی تھا۔ تحفظ کے لیے مغل صوبیدار علی محمد خان نے 1734 عیسوی میں انتظامی عمارت کے چاروں طرف چار شاندار دروازے تعمیر کروائے تھے۔ ان دروازوں کو مغرب میں بریلوی دروازہ، مشرق میں حسینی دروازہ، شمال میں جہان آبادی دروازہ اور جنوب میں دکھنی دروازہ کا نام دیا گیا۔ مناسب دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے تمام دروازے تباہ ہو چکے ہیں صرف ان کے کھنڈر باقی ہیں۔
ڈوٹی، نیپال کے شاہ خاندان کے آخری بادشاہ پرتھیوی پتی شاہ کو نیپال کے گورکھا بادشاہ کے حملے کے بعد 1789 عیسوی میں رام پور کے حاکم فیض اللہ خان نے پیلی بھیت میں پناہ دی تھی۔
آزادی کے جنگجو مولانا عنایت اللہ نے پیلی بھیت سے رضاکارانہ طور پر اودھ کی جلاوطن ملکہ بیگم حضرت محل کی میزبانی کی، جو 1859 کے آخر میں نیپال پہنچی تھیں۔
تفصیلات
ترمیمپیلی بھیت کا رقبہ 47 مربع کلومیٹر ہے اور اس کی مجموعی آبادی 2,037,225 افراد پر مشتمل ہے اور 172 میٹر سطح دریا سے بلندی پر واقع ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر پیلی بھیت سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Pilibhit"