خواجہ سراج الدین چشتی
شیخ سراج الدین ، شیخ کمال الدین علامہ کے بڑے صاجزادے تھے، خواجہ چراغ دہلوی سے چار سال کی عمر میں بیعت ہو گئے تھے مگر جوان ہو کر اپنے والد گرامی سے نسبت چشتیہ حاصل کی، صاحب علم و کمال تھے، مولانا احمد تھانسیری (جو عربی زبان کے مایہ ناز شاعر تھے)، مولانا عالم پانی پتی اور مولانا عالم سنگریزہ سے علوم حاصل کیے اور ایک لائق اعتماد تبحر حاصل کیا، سلطان فیروز شاہ جو بہمنی حکومت کا نامور تاجدار تھا، نے دکن آنے کی دعوت دی کہا جاتا ہے کہ سات ہزار کی رقم بطور زادِراہ بھی پیش کی مگر صوفی بے ریانی نہایت استغناء کا اظہار فرماتے ہوئے رقم واپس کر دی۔ [1] اور فرمایا: ’’حق تعالیٰ مراد گجرات ہر چہ ضرورت است عطامی فرماید۔‘‘ [2] والد گرامی نے وفات کے وقت تنہائی میں پاس بلا کر خرقہ خلافت عطا فرما دیا تھا، گجرات کے گرد و نواح میں اشاعت دین کا فریضہ بڑے سلیقے سے ادا فرمایا، یہ بھی روایت ہوا ہے کہ فکر سخن بھی فرماتے تھے،

وصال

ترمیم

21 جمادی الاولیٰ 817ھ بروز جمعرات وصال فرمایا، پیر ان پٹن گجرات میں مزار مرجع خلائق ہے۔ [3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مخزن چشت: ص 288
  2. تاریخ مشائخ چشت: ص 264
  3. بہارِ چشت:ڈاکٹر محمد اسحق قریشی 109
  1. https://sialsharif.org/golden-chain.html