خواجہ سید محمود
خواجہ سید محمود شاہ جوناگڑھی آپ اپنے والدخواجہ سید عبد القادر کے اعاظم خلفاء میں سے تھے ہجرت کرکے جوناگڑھ ہندوستان آئے اور سلسلہ کی اشاعت میں شب و روز ایک کیے
خواجہ سید محمود نے نقشبندیہ سلوک اپنے والد سید عبد القادر سے حاصل کیا اور ان کی زیر نگرانی روحانی ارتقا کی منزلیں طے کیں اپنے والد کے ہی خلیفہ ہوئے قادری سلسلہ کی بھی آپ کو اجازت حاصل تھی کہ یہ سارا خاندان دونوں نسبت رکھتا تھا جو روایات اس سلسلے کو ترکستان ہی میں شمار کرتے ہیں ان کے نزدیک آپ کی وفات ترکستان میں ہوئی مگر جو روایات اس خاندان کووطن مالوف کی جانب رجعت پر یقین رکھتی ہیں ان کے مطابق برصغیر آگئے تھے اور جونا گڑھ میں قیام کر لیا تھا وفات بھی وہیں ہوئی ہے خواجہ سید محمود بھی اپنے اسلاف کی طرح دین حق کی ترویج کے لیے شہر شہر اورقریہ قریہ گھومتے رہے تاکہ کوئی متلاشی حق اسلام سے محروم نہ رہے پاکستان سے برصغیر کا سارا علاقہ آپ کی جولاں گاہ رہا اس کا نتیجہ یہ تھا کہ ان علاقوں میں نقشبندیت کا پیغام عام ہوا اور کثیر تعداد مسلمان اس سلسلے سے منسلک ہوئے آج بھی یہ علاقہ نقشبندیوں کی تعلیمات سے جگمگا رہا ہے یہ دراصل ان بزرگوں کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ نقشبندی طریقہ فکر اب تک اپنی سطوت جمائے ہوئے ہے۔
آپ کی وفات 21 شعبان المعظم 1143ھ کو ہوئی اور مزار جوناگڑھ میں ہے۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیم- ڈاکٹر محمود اے خواجہ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جمال نقشندڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صفحہ 346،جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد