خواجہ عبداللہ خورد
خواجہ عبد اللہ خورد خواجہ محمد باقی باللہ کے دوسرے اور چھوٹے فرزند ہیں۔ آپ دو سال کے تھے جب والد بزرگوار کا وصال ہو گیا۔ آپ کی تعلیم و تربیت مجدد الف ثانی نے کی۔ آپ ان کے خلیفہ خاص تھے۔
خواجہ عبداللہ خورد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 21 دسمبر 1601ء دہلی |
وفات | 15 دسمبر 1663ء (62 سال) دہلی |
والد | باقی باللہ |
عملی زندگی | |
استاذ | مجدد الف ثانی |
پیشہ | عالم |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمخواجہ عبد اللہ خورد کی ولادت 6 رجب 101ھ بمطابق 21 دسمبر 1601ء میں ہوئی۔ آپ اپنے برادر عبید اللہ کلاں سے چار ماہ چھوٹے تھے۔ آپ خواجہ محمد باقی باللہ کے دوسرے صاحبزادے تھے۔ آپ والد بزرگوار کی دوسری بیوی کے بطن سے پیدا ہوئے۔ آپ کی ولادت پر والد محترم نے خوشی و مسرت کا اظہار اشعار کی صورت میں کیا تھا۔
تعلیم
ترمیمجب خواجہ باقی باللہ کا وصال ہوا تو آپ کے دونوں صاحبزادگان کی عمریں دو سال سے زیادہ نہ تھیں۔ مجدد الف ثانی نے ہر دو صاحبزادگان کی روحانی تربیت فرمائی لیکن ان کی عام خبر گیری اور اہتمام تعلیم و تربیت کی سعادت خواجہ حسام الدین کے حصہ میں آئی۔ عبد اللہ خورد نے قرآن مجید حفظ کیا اور علوم عقلی و نقلی سے بہرہ کامل حاصل کیا۔ کتب درسیہ کی تدریس میں پوری دسترس رکھتے تھے۔ علم تصوف اور اس کی اصطلاحات سے بہت زیادہ حصہ نصیب تھا اور اس علم کے دقائق میں آپ قائل تھے۔ علم اور ذوق و حال کے اعتبار سے بھی مہارت خاصہ حاصل تھی۔
کسب علوم باطنی
ترمیمخواجہ عبد اللہ خورد نے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے ذکر و مراقبہ کی تعلیم مجدد الف ثانی سے پائی۔ کئی بار دیوانہ وار دہلی سے پیدل اور سوار ہو کر سرہند شریف ان کی خدمت عالیہ میں حاضری دی اور ان کی خصوصی عنایتوں اور شفقتوں کے مستحق ٹھہرے۔ مجدد الف ثانی نے اپنے مرشد کامل خواجہ باقی بالله کی وصیت کے مطابق آپ کی تربیت فرمائی۔ آپ نے علم کلام کی بعض کتابیں، مثل شرح مواقف وغیرہ اور بعض رسائل صوفیہ حضرت مجدد سے پڑھنے کی سعادت پائی۔ اپنے بڑے بھائی خواجہ عبیداللہ کلاں کی نسبت مجدد الف ثانی سے زیادہ فیض یاب ہوئے۔ مجدد کی خانقاہ پر کمال انکسار کے ساتھ مقیم رہ کر کثیر البرکات واردات کی سعادت پائی۔ ان کی خصوصی توجہات و نظرات سے مستفید ہوئے اور ان کے علوم و معارف خاصہ سے بہرہ کامل پایا۔ عرصہ دراز مرشد کامل کی خدمت میں حاضر رہے۔ فیض و برکات عالیہ حاصل کیے اور بالآ خر خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔
مقام و منزلت
ترمیممجدد الف ثانی خواجہ عبد اللہ خورد کی مدحت و منقبت میں فرمایا درج ذیل ارشادات فرمایا کرتے تھے
- آپ محمدی المشرب ہیں۔
- آپ محجوبین میں سے ہیں۔
- آپ نسبت توحید کے مغلوبین سے ہیں۔
وارستگی و بے تعینی
ترمیمخواجہ عبد اللہ خورد کے مزاج میں کسی قدر دار وارستگی تھی لہذا مجدد الف ثانی آپ کی وسعت مشرب سے ہمیشہ ہراساں رہتے تھے کہ ان تمام تعینات کے ساتھ اپنے والد ماجد کی مسند ارشاد پر آپ متمکن ہوئیں گے یا نہیں؟ طالبین کو مستفید کرنے میں آپ دماغ سوزی اور سرگرمی دکھا سکیں گے یا نہیں؟ چنانچہ یونہی ہوا کہ آپ نے مجدد الف ثانی کے حکم پر ایک دو حضرات کو طریقہ کی تعلیم دی اور بعد ازاں وارستگی و بے تعینی کی وجہ سے آپ اس جلیل القدر امر کی پابندی نہ کر سکے۔ [1]
وصال
ترمیمخواجہ عبد اللہ خورد کا وصال 25 جمادی الاول 1075ھ بمطابق 14 دسمبر 1664ء کو دہلی میں ہوا۔ آپ کی تاریخ وصال 25 جمادی الاول 1074ھ بمطابق 15 دسمبر 1663ء بھی منقول ہے۔ آخر عمر میں آپ نے حضرت شاہ عبد الرحیم دہلوی سے فرمایا تھا کہ رشتہ فرزندی کا لحاظ کر کے مجھے حضرت خواجہ محمد باقی باللہ کے مزار کے برابر نہ دفن کیا جائے، بلکہ اس جگہ دفن کیا جائے، جہاں جوتے اتارے جاتے ہیں میں اس جگہ کے لائق نہیں ہوں۔ اس پر شاہ عبد الرحیم دہلوی نے عرض کیا کہ دفن کرنے کے متعلق مجھے کیا اختیار، یہ کام تو آپ کے وارثوں کا ہو گا ؟ آپ نے فرمایا:”آپ کہہ دینا‘‘ جب آپ نے وصال فرمایا تو حضرت شاہ عبد الرحیم دہلوی نے آپ کے وارثوں سے کہا کہ خواجہ خورد کی وصیت یہ ہے لیکن کسی نے نہ سنا اور آپ کو خواجہ باقی بالله کے مزار کے برابر سودہ خاک کیا گیا۔
تصنيفات
ترمیمخواجہ عبد اللہ خورد کو تصنیف و تالیف کا ذوق دامن گیر تھا۔ کئی صوفیانہ رسائل تصنیف فرمائے جو سبھی محفوظ ہیںم جن میں سے چند زیور طبع سے بھی آراستہ ہو چکے تھے۔ آپ کے تمام رسائل کا ایک مجموعہ انڈیا آفس لائبریری (دہلی) میں محفوظ ہیں۔ آپ کی تصنیفات درج ذیل تھیں۔
- بیان و ملفوظات خواجہ خورد (فارسی)
- پردہ برانداخت و پردہ کہ شناخت (فارسی)
- پرتوعشق (فارسی)
- رباعیات و شرح رباعیات (فارسی)
- رسالہ خواجہ خورد (فارسی)
- رسالہ سماع (فارسی)
- رسالہ سید (فارسی)
- رسالہ فوئح (فارسی)
- رسالہ تسویہ (فارسی) [2]