خواجہ عبد المجید خواجہ گل محمد کے مرید ہیں۔
بعض روایات کے مطابق خواجہ گل محمد کے نامور خلیفہ خواجہ عبد الغفور سے فیض یافتہ اگرچہ نسبت خواجہ گل محمد سے بھی تھی اسی بنا پر موہڑہ شریف کے شجرہ میں آپ کا نام خواجہ گل محمد کے بعد درج کیا جاتا ہے جب کہ نیریاں شریف کے شجرہ میں خواجہ عبد الغفور کے بعد شمار کیے جاتے ہیں اس سے یہ بات تو ثابت ہوتی ہے کہ آپ بلاواسطہ یا بالواسطہ خواجہ گل محمد کے خلیفہ تھے کرنا کشمیر کے رہنے والے تھے چاروں سلاسل تصوف میں بھی انتساب حاصل تھا مگر شہرت سلسلہ نقشبندیہ کے حوالے سے ہے صاحب کشف و کرامت تھے کشمیر کے دشوار گزار علاقے میں ہدایت کا پیغام پہنچاتے رہے ہیں کنڈل شاہی سے اٹھمقام کی جانب جب دس بارہ میل کے فاصلے پر بلنگ بازار سے پہاڑ کی چوٹی کے بائیں طرف تقریبا چھ کلومیٹر کے فاصلے پر کٹھہ پیراں کا علاقہ ہے قدرتی حسن سے مالا مال ہے مگر دشوار گزار ہے یہاں پر خواجہ عبد المجید کا مزار واقع ہے اس جگہ کو کِتل شریف کہتے ہیں ۔[1] خواجہ عبد المجید کی پیدائش 5یا 6 ربیع الاول1158ھ اور وصال 15 شعبان 1236ھ بمطابق 1820ء ہے عمر 78 سال اور 3 ماہ تھی۔

تاریخ

ترمیم

آپ ولایت بدخشاں کے والی اور احمد شاہ درانی کے اتابے تھے۔ 1772ء میں احمد شاہ درانی کی وفات کے بعد آپ نے ولایتِ بدخشاں سے ہجرت کر کے کشمیر میں سکونت اختیار کی۔ آپ کے تین بیٹے تھے جو تعلیم کی غرض سے اہل و عیال سے دور تھے۔ تعلیم مکمل ہونے پر آپ کے دو بیٹے تو کٹھہ پیراں آگئے مگر آپ کے ایک بیٹے نے آپ کی اجازت سے بالاکوٹ میں رہائش اختیار کی۔ اور ساری زندگی وہیں گزاری۔ خواجہ عبد المجید کشمیر میں آکر سرکار دادی سے دوسری شادی کی جن سے ان کے مزید تین بیٹے ہوئے۔آپ کے کل چھ شہزادے اور ایک شہزادی تھیں۔ آپ کی آل اولاد آج بھی کٹھہ پیراں میں مقیم ہے۔ آپ نے کٹھہ پیراں میں ایک جامع مسجد خلفاء راشدین کی بنیاد رکھی اور پہلی بار کٹھہ پیراں کی خوبصورت وادی میں آذانِ حق بلند کی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. جمال نقشندڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صفحہ 353،جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد

جمال نقشبند کے پیراگراف کے بعد جن صاحب نے پیراگراف بڑھایاہے اس کاحوالہ چاہٸے