خواجہ غلام نظام الدین تونسوی

خواجہ غلام نظام الدین تونسوی شیخ المشایخ سلطان العاشقين والمعشوقین قدوة الاولياء والمتقین محبوب اللہ سے معروف تھے۔

ولادت

ترمیم

خواجہ نظام الحق والدین غلام نظام الدین محمودی سلیمانی تونسوی 2/جمادی الثانی 1326ھ بمطابق 2/جولائی 1908ء کو تونسہ شریف میں پیدا ہوئے آپ کے کان میں اذان خواجہ کمال الدین مہاروی نے دی۔مادہ ولادت لفظ مغفور سے 1326 ظاہر ہوتا ہے۔

آبا و اجداد

ترمیم

والد محسن اہلسنت خواجہ محمد محمود رحیم سلیمانی چراغ تونسوی جد محترم حجۃ الاسلام خواجہ شاہ اللہ بخش کریم سلیمانی تونسوی اورجد اعلیٰ خواجہ راستاں سلطان اولیا ئے زماں خواجہ شاہ محمد سلیمان قدیم تونسوی ہیں۔

القابات

ترمیم

خواجہ نعیم، سلطان کوہ سلیمان، بادشاہ سنگھڑ، خواجہ ملت، ساگی پیر پٹھان، والئی تونسہ شریف، صدر المشائخ اور سلطان المشائخ ثانی ہیں

تعلیم و تربیت

ترمیم

قرآن مجید مولانا علی گوہر لعلوانی بلوچ سے پڑھا۔ علاوہ ازیں دینی تعلیم مولا علی گوہر لعلوانی بلوچ تو نسوی اور مولانا احمد جراح بن مولانا خدا بخش جراح تونسوی سے حاصل کی سترہ برس کی عمر میں فارغ التحصیل ہوئے

بیعت و خلافت

ترمیم

اپنے والد ماجد کے مرید وخلیفہ ہیں۔ اپنے والد ماجد کے وصال کے بعد21 برس کی عمر میں سجادہ نشین ہوئے آپ نے سلسلے کی اشاعت میں بھر پور کردار ادا کیا۔ آپ کا زہد وتقوی مشہور تھا۔ متقدمین صوفی کا نقشہ لوگوں کے سامنے آ جاتا ہے :

سیرت و خصائص

ترمیم

آپ کی محبوبیت کا بین ثبوت ہے آپ تمام فرقوں میں ہر دل عزیز تھے آپ نے مرزائیت کے خلاف اپنے آبا و اجداد کی طرح بھر پور کام کیا۔ اسلام کے قوانین کے نفاذ کے لیے ساری زندگی کو شش فرماتے رہے۔ آپ کا شمار ان اکابر صوفیہ میں ہوتا جو سخاوت علم دوستی زندگی کے ہر شعبے میں آپ اپنی مثال آپ ہی تھے۔ لوگوں میں سخی نظام شاہ نظام ساگی پیر پٹھان کے نام سے مشہور ہیں سید سبط نبی بخاری قطبی دہلوی بن سید مبارک حسنی قطبی دہلوی ثم عاکوکا ڈاکخان ضلع بہاول نگر اپنے مکتوب میں تحریرکرتے ہیں جب بھی مولانافخرالدین فخر جہاں مہرولی قطب صاحب ولی کا عرس مبارک ہو تایا خواجہ قطب صاحب کا ہوتا خواجہ نظام الدین محمودی سلیمانی کی خوش آمد ید پر مسلمان تو مسلمان ہنودبھی سلام و نیاز واسطے حاضر ہوتے تھے، بڑی خوش عقیدت اور کامران محبت سے ملتے تھے ہمارے ہاں لنگر شریف ہوا کرتاتھا بری پر تپاک شان و شوکت اور زینت - سرفرازی ہوا کرتی تھی جوق جوق لوگ آں جناب کی زیارت سے مشرف ہوا کرتے تھے، اولاد آپ کے چار صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں تھیں

  • غلام معین الدین(یہ اور ایک صاحبزادے بجپن میں فوت ہو گئے)
  • غلام فخر الدین
  • غلام معین الدین

وفات

ترمیم

ان کا وصال شب منگل 7 صفر المظفر 1385ھ 8 جون 1965ء کو ہوا نماز جنازہ مولانا دین صاحب مکھڈی نے پڑھائی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تذکرہ شاہ نظام الدین تونسوی، ڈاکٹر غلام فرید نظامی، انجمن فروغ فنون اسلامی پاکستان ڈیرہ غازی خان