خواجہ گل محمد تونسوی
- خواجہ گل محمد تونسوی تونسہ شریف کی روحانی ہستی شاہ محمد سلیمان تونسوی کے بیٹے تھے۔ آپ اپنے والد محترم کی زندگی میں ہی وفات پا گئے تھے اس لیے آپ کے بیٹے خواجہ اللہ بخش تونسوی دادا جان کے مسند نشین ہوئے۔
خواجہ گل محمد تونسوی | |
---|---|
دیگر نام | جگر گوشہ پیر پٹھان |
ذاتی | |
پیدائش | (1210ھ بمطابق 1795ء) |
وفات | (11 رمضان 1260ھ بمطابق 24 ستمبر 1844ء) |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
دیگر نام | جگر گوشہ پیر پٹھان |
سلسلہ | چشتیہ |
مرتبہ | |
مقام | تونسہ شریف |
دور | اٹھارہویں انیسیویں صدی |
پیشرو | شاہ محمد سلیمان تونسوی |
ولادت
ترمیمخواجہ گل محمد تونسوی کا اسم گرامی گل محمد اور لقب جگر گوشہ پیر پٹھان تھا۔ آپ کی ولادت 1210ھ بمطابق 1795ء کو تونسہ شریف میں شاہ محمد سلیمان تونسوی کے گھر ہوئی۔
تحصیل علم
ترمیمخواجہ گل محمد نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی۔ علوم مروجہ کی تحصیل کے لیے میاں گل محمد دامانی، حافظ حسن اور مولانا نور محمد سے استفادہ کیا۔ علوم تصوف و اخلاق والد محترم شاہ محمد سلیمان تونسوی سے حاصل کیے۔
بیعت و خلافت
ترمیمخواجہ گل محمد تونسوی نے تکمیل علوم و سلوک کے بعد سلسلہ چشتیہ نظامیہ میں اپنے والد گرامی خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے۔ آپ کے والد ماجد نے آپ کو خلافت عطا کی۔
شادی خانہ آبادی
ترمیمآپ کی شادی محمد عمر خان ہیروی کی صاحبزادی سے ہوئی۔ عمر خان حضرت حافظ محمد جمال اللہ ملتانی کے خلیفہ تھے۔ حافظ ملتانی نے ایک مرتبہ شاہ محمد سلیمان تونسوی سے کہا محمد عمر خان کی بیٹیاں میری بیٹیاں ہیں اور گل محمد، درویش محمد میرے بیٹے ہیں۔ میری بیٹیوں کی شادی میرے بیٹوں سے ہوگی۔ خواجہ سلیمان نے کہا قبول ہے۔چونکہ سلیمان تونسوی کے صاحبزادے درویش محمد شادی سے پہلے وصال کر گئے تھے اس لیے صرف خواجہ گل محمد تونسوی کی شادی محمد عمر خان کی صاحبزادی سے ہوئی۔
وصال
ترمیمخواجہ گل محمد تونسوی کے وصال کی وجہ ایک پھوڑا بنا۔ ایک دن آپ کی گردن پر ایک پھوڑا نکلا۔ اس کی تکلیف کی وجہ سے چند دن آپ علیل رہے۔ اس پھوڑے کا علاج کرایا گیا مگر کوئی افاقہ نہ ہوا۔ بالآخر 11 رمضان المبارک 1260ھ بمطابق 24 ستمبر 1844ء کو واصل باللہ ہوئے۔ اس وقت آپ کی عمر پچاس سال تھی۔ آپ کی تدفین تونسہ شریف کے بڑے غربی قبرستان میں عمل میں لائی گئی۔ آپ اپنے بردار خواجہ درویش محمد کے پہلو میں محو آرام ہیں۔ آپ کا مزار تعمیر کرانے کے لیے نواب آف بہاول پور محمد بہاول خان سوم نے پانچ سو معماروں اور مزدوروں کی ایک ٹیم بھیجی مگر آپ کے والد محترم نے منع فرما دیا تھا۔
سیرت
ترمیمخواجہ گل محمد تونسوی نہایت عبادت گزار، منکسرالمزاج اور بااخلاق شخصیت کے حامل تھے۔ اپنے والد محترم کے درویشوں کی خود خدمت کیا کرتے تھے۔ تونسہ شریف میں کسی بھی مسلمان کا انتقال ہوجاتا تو تعزیت کے لیے آپ ضرور تشریف لے جاتے۔ آپ بے حد سخی تھے۔خفیہ طور پر ہر نیک و بد کو نوازتے۔ محفل سماع سے خصوصی شغف حاصل تھا۔ ایک مرتبہ والد ماجد کے ہمراہ پاکپتن عرس پر حاضر ہوئے۔ مجلس سماع میں آپ پر ایسا وجد طاری ہوا کہ بے ہوش گئے اور ظہر تک بے ہوش رہے۔ اس کے بعد والد محترم نے آپ کو سماع سے منع کر دیا۔
اولاد
ترمیمخواجہ گل محمد تونسوی کی اولاد میں تین بیٹیاں اور دو بیٹے شامل تھے۔ بیٹوں کے نام یہ تھے۔
- خواجہ اللہ بخش تونسوی
- خواجہ خیر محمد تونسوی [1] [2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تذکرہ خواجگان چشت اہل بہشت جلد سوم مولف خواجہ غیاث اللہ سلیمانی صفحہ 88
- ↑ "ضیائے طیبہ"۔ 12 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2019