خود اکل جسیمہ
|
خود اکل جسیمہ (auto-phagosome) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایسا اکل جسیمہ (phagosome) ہوتا ہے کہ جو خود اپنے ہی خلیے کے حصوں کو کھا جاتا ہے یا نگل جاتا ہے۔
خلیات کے اندر (یعنی یوں کہ لیں کہ در خلیہ مائع (intra-cytoplasmic)) بہت سے چھوٹے بڑے اجسام پائے جاتے ہیں جن میں سے چند ایسے ہوتے ہیں کہ جیسے پانی میں بلبلے، لیکن یہ بلبلے ہوا کے نہیں ہوتے بلکہ ان میں کوئی محلول یا کوئی اور غذائی یا کیمیائی چیز بھری ہوئی ہوتی ہے اور ان کو انگریزی میں ویکیول اور اردو میں فجوہ کہتے ہیں جس کی جمع فجوات کی جاتی ہے۔ ان ہی بلبلہ نما اجسام میں چند ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جو مائع کو پینے کی بجائے نسبتا ٹھوس (یوں سمجھیں کہ گاڑھے اجزاء) کو ہڑپ کرتے رہتے ہیں اور ان کو ہی اکل جسیمے (phagosomes) کہا جاتا ہے۔ اب ان میں سے کچھ اکل جسیمے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن کے اندر اسی خلیے کے خلیہ مائع (cytoplasm) کے اجزاء دیکھے جا سکتے ہیں جس میں یہ خود موجود ہوں، بس اسی لیے ان کو خود اکل جسیمے یا خود کو کھا جانے والے جسیمے کہا جاتا ہے۔
یہ خود اکل جسیمے پھر بعد میں حل جسیموں (Lysosomes) کے ساتھ مدغم ہوجاتے ہیں اور اس طرح سے حل جسیموں کے اندر موجود خامرے ان خود اکل جسیموں کے اندر موجود مواد کو ہضم کر دیتے ہیں۔ اس طرح سے حل جسیمے اور اکل جسیمے سے ملکر جو ایک فجوہ بنتا ہے یا وجود میں آتا ہے اسے خود اکل حلجسیمہ (autophagolysosome) کہا جاتا ہے۔
خود اکل جسیمات کو بعض اوقات، خلوی حلجسیمہ (cytolysosome) اور صرف خود جسیمہ (autosome) بھی کہا جاتا ہے۔