دارالعلوم اسلامیہ رحمانیہ (ہری پور)

پاکستانی اسلامی تعلیمی ادارہ

دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور اس کے بانی خواجہ عبد الرحمن چھوہروی ہیں۔

قیام ترمیم

اس کا قیام 1903ء بمطابق 1321ھ میں ہوا[1]

موسس ترمیم

خواجہ عبد الرحمن نے یہ ادارہ ایک چھوٹے سے مدرسہ کی حیثیت سے قائم کیا اب اس کی حیثیت ہزارہ کی سطح پر ایک بڑی اسلامی درسگاہ ہو گئی۔اس مدرسہ کی ساری ترقی و توسیع،شہرت و مقبولیت خواجہ عبد الرحمٰن چھوہروی کے اخلاص و للّہیت، بلند ہمتی و بلند نظری کی مرہون منت ہے

اساتذہ کرام ترمیم

خوش قسمتی سے دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ کو روزِ اول سے مخلص کارکن اور صاحبِ دل اساتذہ کا تعاون بھی حاصل رہا،جس کی وجہ سے تقویٰ و طہارت، اخلاص ،تواضع اور خاکساری کی روح ہزارہ کے ماحول پر طاری رہی،ان کے باکمال اور مشہور اساتذہ یہ ہیں۔ قاضی عبد السبحان(ہری پور)،مولانا خلیل الرحمٰن (سکندر پور)، مفتی سیف الرحمٰن (کھلابٹ) ، مولانا زبیر شاہ( اٹک)، مولٰناعبدالحکیم قادری (لاہور)، مولٰنا ا میرشاہ ( پشاور)، مولٰنا اللہ دتہ ( سرگودھا)، مولٰنا امیر علی شاہ (مانسہرہ)، مولٰنا دلنواز( فیصل آباد)، مولٰنا محبوب (مردان)، قاضی محمد ارشاد(میر پور کشمیر)، مولٰنا معرفت حسین (مانسہرہ)۔

تعداد طلبہ ترمیم

موجودہ اعداد و شمار کے مطابق زیرتعلیم طلبہ کی تعداد تقریباچار سو ہے۔

فارغ التحصیل ترمیم

دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ کی سو سالہ تاریخ میں تحصیلِ علم کر کے نکلنے والوں کی تعداد چار ہزار سے بھی زیادہ ہے۔ جن میں ڈھائی ہزار فارغ التحصیل علما ہیں جنھوں نے سند فراغ حاصل کی۔ اس دار العلوم کا شمار پاکستان کے قدیم اداروں میں ہوتا ہے۔ متعدد فضلاء نے سیاسی میدان اور وطنِ عزیز کے دفاع میں بھی کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں۔تمسک بالدین، مسلک احناف کی سختی سے پابندی، اسلاف کی روایات کی حفاظت اور سنت کی مدافعت ان علماءحق کا شعار رہا ہے۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. تاریخ ہزارہ ،صفحہ 666،ڈاکٹڑ شیر بہادر خان پنی،دارالشفا ایبٹ آباد
  2. حافظ نذر احمد، جائزہ مدارس عربیہ مغربی پاکستان، مسلم اکادمی، محمد نگر، علامہ اقبال روڈ لاہور1972ء،ص 45