درد یا تکلیف (انگریزی: Suffering) وسیع معنوں میں[1] ایک تجربہ ہوتا ہے جس میں بے لطفی اور متصادم جذبے شامل ہوتے ہیں جو کسی نقصان یا نقصان کے امکان سے متعلق ہو، جو کسی شخص سے متعلق ہو۔[2] درد ایک بنیادی عنصر ہے جو کسی ہم دردی اور دل جمعی کے مظاہرے کی عین ضد ہو۔ اس کا بالکل اُلٹ لطف یا خوشی ہے۔

درد اکثر جسمانی[3] یا دماغی طور پر زمرہ بند ہوتا ہے۔ یہ مختلف شدتوں کا حامل ہو سکتا ہے، جو معمولی سے لے شدید بھی ہو سکتا ہے۔ یہ بھی قابل بر داشت حد تک بھی ہو سکتا ہے۔ دورانیوں اور تکراروں کے عوامل شدت طے کرتی ہیں۔ درد سے متعلق رویے بھی کافی وسیع ہوتے ہیں، جس میں ایک شخس خود گرفتار ہو سکتا ہے یا پھر دوسرے لوگ خوہی نہ خواہی اس کے متعلقین بنتے ہیں۔ درد کے ساتھ یہ بھی غور طلب ہے کہ کیا اس سے بچا جا سکتا تھا یا پھر یہ لازمًا چھا جانے والا ہے، مفید ہے یا بے کار ہے، مستخق ہے یا غیر مستحق ہے۔

انسانی جسم میں درد کا احساس دلانے والے خلیات ترمیم

سویڈن کے سائنسدانوں کی تحقیقاتی ٹیم نے انسانی جلد کے نیچے ایک نیا حصہ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ جلد کے نیچے خلیات کا ایسا نیٹ ورک ہے جو درد کا احساس دلاتا ہے۔ 2017ء تک مانا جاتا تھا کہ انسانی جسم میں 78 اعضا ہیں مگر پھر آنتوں کو معدے کے بیرونی حصے سے جوڑنے والی جھلی کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ تعداد 79 ہو گئی اور یہ خلیات سامنے آئے ہیں۔[4]

درد کے ماحولیاتی عوامل ترمیم

انسانی طرزِحیات میں آنے والی تبدیلیوں بالخصوص بڑے شہروں میں پُرتعیش زندگی گزارنے کے نتیجے میں مَرد و خواتین میں ہڈیوں، جوڑوں اور پٹّھوں کے درد سے اس سے جڑے امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بد قسمتی سے جدید معاشرے میں یہ خیال تقویت پارہا ہے کہ40 سال کی عُمر کے بعد ہڈیوں اور جوڑوں کے امراض، بشمول کمر درد عُمر کا تقاضا ہے اور ان تکالیف سے نجات کے لیے کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں، کیوں کہ علاج کے باوجود افاقہ ممکن ہی نہیں۔ یہ صورت حال کچھ دہوں سے بالکل مختلف ہے جب 60 سال کے بوڑھے لوگ نہ صرف آرام سے چلتے پھرتے تھے، بلکہ وہ دوڑتے، بھاگتے اور کودتے نظر آ رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد ہڈیوں اور پٹّھوں کی تکلیف عُمر کا تقاضا سمجھ کر برداشت کررہی ہے، جب کہ تصویر کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اسی معاشرے میں ایک قلیل التعداد آبادی ان یہ ہے کہ70 سال کی عُمر کے افراد کی بھی ہے جو کسی درد سے بالکل دور ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر لوگ صحت مند ہوں، تو ان تکالیف کو ہرگز برداشت نہیں کرنا پڑتا ہے۔ مگر اس کے لیے طرز زندگی میں فرق کی شدید ضرورت ہے۔[5]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. See 'Terminology'. See also the entry 'Pleasure' in Stanford Encyclopedia of Philosophy, which begins with this paragraph: "Pleasure, in the inclusive usages most important in moral psychology, ethical theory, and the studies of mind, includes all joy and gladness — all our feeling good, or happy. It is often contrasted with similarly inclusive pain or suffering, which is similarly thought of as including all our feeling bad." It should be mentioned that most encyclopedias, like the one mentioned above and Britannica, do not have an article about suffering and describe pain in the physical sense only.
  2. For instance, Wayne Hudson in Historicizing Suffering, Chapter 14 of Perspectives on Human Suffering (Jeff Malpas and Norelle Lickiss, editors, Springer, 2012) : "According to the standard account suffering is a universal human experience described as a negative basic feeling or emotion that involves a subjective character of unpleasantness, aversion, harm or threat of harm to body or mind (Spelman 1997; Cassell 1991)."
  3. Examples of physical suffering: pain of various types, excessive heat, excessive cold, itching, hunger, thirst, nausea, air hunger, sleep deprivation. "IASP Pain Terminology"۔ September 26, 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ September 11, 2008  "UAB - School of Medicine - Center for Palliative and Supportive Care - Home"۔ 28 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2008  Other examples are given by L. W. Sumner, on page 103 of Welfare, Happiness, and Ethics: "Think for a moment of the many physical symptoms which, when persistent, can make our lives miserable: nausea, hiccups, sneezing, dizziness, disorientation, loss of balance, itching, 'pins and needles', 'restless legs', tics, twitching, fatigue, difficulty in breathing, and so on."
  4. "انسانی جسم میں درد کا احساس دلانے والے خلیات دریافت کرنے کا دعویٰ"۔ 05 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2019 
  5. ہڈیوں، جوڑوں، پٹھوں کی تکالیف کی وجوہات