دعوت (اسلام)

تبلیغ اسلام
(دعوة (اسلام) سے رجوع مکرر)

دعوت اسلام[1][2] سے مراد کسی کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دینے سے ہے۔ اسلام میں داخل ہونا اور اس بات پر یقین رکھنا کہ جو کچھ نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بتایا ہے اس پر ان کا اعتقاد ہے اور جس طرح اس کا حکم دیا گیا ہے اس کی تعمیل کرنا ہے۔ اسلامی تصور کے مطابق، ایک ایسا مسلمان جو اہل علم اور مذہب میں لوگوں کو دینی امور کے بارے میں روشن کرتا ہے، انھیں نیک کام کرنے کی تاکید کرتا ہے اور انھیں برائیوں سے بچاتا ہے۔

شریعت میں دعوة

ترمیم

شریعت میں دعوۃ کا مطلب ہے لوگوں کو نیکی اور ہدایت کی ترغیب دینا، برائیوں کو چھوڑنا اور لوگوں کو غلط کاموں سے متنبہ کرنا۔

قرآن میں

ترمیم

اس کا ذکر قرآن مجید کی بہت ساری آیات میں آیا ہے۔

  •   فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لاَنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ    
  • ترجمہ: (اے پیغمبر ) یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ تم ان لوگوں کے لیے بہت نرم مزاج واقع ہوئے ہو  ۔  ورنہ اگر کہیں تم تندخو اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب تمھارے گردوپیش سے چھٹ جاتے ،  ان کے قصور معاف کر دو ،  ان کے حق میں دعائے مغفرت کرو اور دین کے کام میں ان کو بھی شریکِ مشورہ رکھو ،  پھر جب تمھارا عزم کسی رائے پر مستحکم ہو جائے تو اللہ پر بھروسا کرو ،  اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اسی کے بھروسے پر کام کرتے ہیں  ۔  
  •   وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ    
  • ترجمہ:اور اس شخص کی بات سے اچھی بات اور کس کی ہوگی جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں
  •   كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُم مِّنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ    
  • ترجمہ: اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے ۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو ،  بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو  ۔  یہ اہل کتاب ایمان لاتے تو انہی کے حق میں بہتر تھا ۔ اگرچہ ان میں کچھ لوگ ایمان دار بھی پائے جاتے ہیں مگر ان کے بیشتر افراد نافرمان ہیں  ۔  
  •   وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ    
  • ترجمہ: تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی ہونے چاہیں جو نیکی کی طرف بلائیں  ،  بھلائی کا حکم دیں  اور برائیوں سے روکتے رہیں  ۔  جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے  ۔  
  •   ادْعُ إِلِى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ    
  • ترجمہ: اے نبی ،  اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دو حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ اور لوگوں سے مباحثہ کرو ایسے طریقہ پر جو بہترین ہو  ۔  تمھارا رب ہی زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور کون راہ راست پر ہے  ۔  [3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Dakwah (Malaysia)"۔ Oxford Islamic Studies Online (بزبان انگریزی)۔ 25 نومبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2018 
  2. Audrey Kahin (2015)۔ Historical Dictionary of Indonesia (بزبان انگریزی)۔ Rowman & Littlefield۔ صفحہ: 112۔ ISBN 9780810874565 
  3. مولانا مودودی۔ تفہیم القرآن