دوسری بدھ مجلس وہ دوسرا بدھ اجتماع جو ویشالی میں مہاتما بدھ کے انتقال کے سو سال بعد ہوا۔ اس مجلس میں پہلی بار سنگین اختلافات نے سر ابھارا حالانکہ ان کی بنیاد خانقاہی نظم و نسق کے نہایت عامیانہ امور تھے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ بدھی نظام دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ اس تقسیم کا محرک بننے والے اختلافات کچھ اس قسم کے تھے کہ بھکشو دوپہر کا کھانا زوال کے وقت تک کھا سکتے ہیں یا نہیں۔۔۔ اس وقت دہی یا چھاچھ کا استعمال مکروہ ہے یا نہیں اور راہب چاندی یا سونا قبول کریں یا مسترد۔ بحث و مباحثہ کے بعد اکثریت نے فیصلہ دیا کہ ان امور کو سابقہ قواعد کے مطابق ہی جائز یا ناجائز قرار دیا جا سکتا ہے لیکن جدت پسندوں کو یہ قدامت پسندانہ روش ایک آنکھ نہ بھائی اور وہ خود کو ”مہا سنگھک“ (عظیم جماعت کے ارکان) قرار دے کر دیگر بدھوں سے الگ ہو گئے۔ باقی رہ جانے والے راسخ العقیدہ بھکشوؤں نے ”استھور وادن“ (پالی زبان میں انھیں تھیروادی کہا جاتا ہے۔) یا ”تعلیمات سلفاء کے پیروکار“ کے نام سے خود کو موسوم کیا اور مہا سنگھک کے متوازی سرگرم عمل ہو گئے۔ اب دونوں جماعتيں مذہبی مجالس بھی الگ الگ برپا کرنے لگیں۔[1]

پہلی بدھ مجلس کی طرح دوسری مجلس کی روایات بھی مشکوک ہیں لیکن یہ امر مسلمہ ہے کہ مجلس میں جو اختلافات بدھی نظام کی تقسیم کا باعث بنے ان کا آغاز بہت پہلے ہو چکا تھا۔ یہاں تک کہ بدھ کی زندگی ہی میں ایک سے زیادہ مرتبہ بھکشوؤں کے باہمی اختلاف پیدا ہونے کی اطلاعات بدھی ادبیات سے ملتی ہیں۔ جن معمولی امور پر بدھ پیروکار تقسیم ہوئے انھوں نے بعد ازاں اہم ترین اعتقاداتی اختلافات کی صورت اختیار کرلی۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Buddhist council." Encyclopædia Britannica. Ultimate Reference Suite. Chicago: Encyclopædia Britannica, 2008.