دوسری دنیا کی بادشاہت
دوسری دنیا کی بادشاہت (انگریزی: Other World Kingdom) ایک خواتین کی بادشاہت والی مملکت تھی، جس کا آغاز 1996ء میں ہوا تھا۔ یہ بادشاہت کے ساتھ ساتھ ایک تفریح گاہ یا ریزارٹ بھی رہی تھی۔ اس ملوکیت کے قیام کے لیے چیرنا، ژدار ناد سازاوو ضلع، چیک جمہوریہ میں واقع سولہویں صدی کے ایک عالی شان محل، عمارات اور میدانوں پر مشتمل تھی۔[1] حالاں کہ اس ملک کو کسی بھی دنیا کے دیگر ملکوں نے تسلیم نہیں کیا تھا، یہاں کے اپنے سکے، پاسپورٹ، پولیس عملہ، عدالتیں، مملکتی پرچم اور الگ ترانے جیسے منفرد شناختی امور رہے ہیں۔ [2]
دوسری دنیا کی بادشاہت بالکلیہ خواتین کی حکومت اور ان ہی کی بالا دستی کے نظریے پر قائم تھی۔ یہاں پر زیادہ تر خواتین نظر آتی تھیں۔ مردوں کا کردار غلاموں جیسا تھا۔ عورتیں کئی سماجی بندشوں سے یہاں پر آزاد تھیں۔ ایک ملک کی شہریت دنیا کی ہر اس عورت کے لیے کھلی تھی جو اپنے متعلق فیصلے کرنے کی عمر کو پہنچ چکی ہو، جس کے پاس کم از کم ایک مرد غلام ہو، جو دوسری دنیا کی بادشاہت کے اصولوں اور قوانین کی پاسداری کرے، جو شہریت کی از خود درخواست کرے اور ملک کی خود ساختہ ملکہ پیٹریشیا اول کے محل میں کم از کم پانچ راتیں گزارے۔[3]
دوسری دنیا کی بادشاہت میں دو زبانیں رائج تھیں: انگریزی اور چیک زبان۔ یہ بادشاہت اب انٹرنیٹ پر ایک مفروضہ مملکت اور آن لائن کلب کے طور پر موجود ہے۔ تاہم وہ ایک حقیقی ملک کے طور پر اپنی حیثیت کھو چکی ہے۔
اس ملک کا تاسیسی نظریہ جو خواتین کی بر تری اور مردوں پر حکومت کرنے یا ان کو اپنا غلام بنانے پر مشتمل تھا، اسی طرح اس کا پرچم، سکے، پاسپورٹ، پولیس عملہ، عدالتیں، قومی ترانہ اور دنیا سے ہٹ کر عورتوں کی بر تری والے قوانین جدید طور پر ایک قصہ پارینہ کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیم
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Kingdom Come"۔ Skin Two 23۔ 1997۔ ص 18–19
- ↑ "Who We Are"۔ Other World Kingdom۔ 2009-09-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-03-08
- ↑ "Sublime Lady Citizens of the OWK"۔ Other World Kingdom۔ 2008-08-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-03-08