دہوار
دہوار بلوچستان کا ایک قبیلہ ہے، دہوار محنتی اور بے ضرور لوگ ہیں۔ دیہ یا گاؤں میں رہنے کی وجہ سے دیہوار کہلاتے ہیں۔ براہویوں میں رہنے کے باوجود ان کی طرح میدانوں میں سالانہ ہجرت نہیں کرتے ہیں۔ وہ خان کو فوجی دستہ بھی مہیا نہیں کرتے تھے، لیکن انھیں براہویوں کی ماتحتی گوارا ہے۔ قبیلہ کا مرکزہ بلاشبہ تاجک ماخذ کا ہے اور انہی کی طرح دہواری بولتا ہے۔ قلاتی دہواروں کے پانچ ٹھکر ڑوڈکی، رئیس طوق، ٹونسٹی، علی زئی اور مغلزئی ہیں۔
مسونگی دہوار اپنے علاقوں کے نام سے مشہور ہیں۔ جیسے مستونگی دہوار، پڑنگی آبادی دہوار اور تیرچی، مستونگی خواجہ خیل، شیخ، سارنگزئی، ہوتیزئی، سولانی، آبیزئی، زرخیل اور (دادئیزی رند) اور چھوٹی اکائیاں اور بہت سے بیگانے بھی شامل ہیں۔
روایت کے مطابق احمد زئیوں کا قلات پر قبضہ زیادہ تر قلات کے دیہواروں کی مدد کا مرہون منت ہے۔ انھوں نے گورنر مندو کو مار دیا تھا اور میر ابراہیم میرواڑیوں کو مسند نشینی کی دعوت دی۔ جس نے اپنے پوتے میر حسن کو بھیج دیا۔
قریباً تمام دہوار خان کے مزارع تھے اور انتظامی مقاصد کے لیے وہ براہویوں کے برعکس خالص سرکاری رعایا سمجھے جاتے تھے اور خان کی تمام خدمات بلاتنخوا بجا لاتے تھے۔ اس کے علاوہ مہمانوں کی ضروریات از قسم ایندھن، چارہ اور ایلچی مہیا کرتے تھے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بلوچستان گزیٹیر ترجمہ انور رومان 1988 ناشر گوشہ ادب کوئٹہ