دی فور اسٹیجز آف کروئیلٹی

دی فور اسٹیجز آف کروئیلٹی انگریز مصور ولیم ہوگارتھ کے چار منقوشات کے سلسلے کا نام ہے جو 1751ء میں چھپے تھے۔ ان میں ہر ایک کا تعلق ایک فرضی ٹام نیرو (انگریزی: Tom Nero) کی زندگی کے مختلف مرحلے کا آئینہ دار ہے۔

ولیم ہوگارتھ

بے رحمی کے چار مراحل کی تصویرکشی کی شروعات ایک کتے کی کم عمری میں ایذارسانی سے شروع کی۔ نیرو آگے چل کر دوسرے مرحلے میں ایک آدمی کے روپ میں گھوڑے مارکرکی۔ اس کے بعد وہ رہزنی، رجھانے اور قتل کے کام کے ذریعے بے رحمی کو بہ درجہ کمال انجام دیا۔ بالآخر اسے بے رحمی کے صلے کے طور پر ہوگارتھ آگاہی کے مطابق وہ انعام ملا جو نیرو کے راستے پر چلنے والوں کو ملتا ہے: اس کے جسم کو تختۂ دار پر قتل کے الزام میں پھانسی دینے کے بعد لے جاکر جراحوں کی جانب سے انسانی ساختیاتی تجربہ گاہ میں مسخ کیا گیا تھا۔

اس چھپائی کا مقصد اخلاقیات درس تھا۔ ہوگارتھ ان روزمرہ کے دردناک واقعات سے مایوس تھا جو لندن کی سڑکوں پر دیکھے جاتے تھے۔ یہ چھپائی کم قیمت کے کاغذ پر چھپی تھی اور یہ نچلے طبقوں کے لیے تھی۔ یہ سلسلہ تختۂ دار کی سختی اور بربریت دکھاتا ہے جو مزاح کی آمیزش کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔ یہ ہوگارتھ کی دیگر تخلیقات میں بھی عام تھا، مگر یہاں وہ اس لیے ضروری سمجھتا تھا تاکہ امکانی ناظرین پر اس کے پیغام کو واضح کیا جاسکے۔ اس کے باوجود یہ تصاویر اپنے آپ میں معلومات کا خزانہ رکھتے ہیں اور لاشعوری حوالہ جات کا اشارہ کرتے ہیں جو ہوگارتھ کا خاصہ تھا۔

تاریخ

ترمیم

ہوگارتھ عام طور سے اپنی ممطبوعات میں جیسے کہ بئر اینڈ گین لین اور دی فور اسٹیجز آف کروئیلٹی میں مخرب اخلاق رویے پر تنبیہ کرتا آیا ہے۔ ثانی الذکر میں مخرب اخلاق رویے کے بارے میں یہ ظاہرکرنے کی کوشش کی گئی کہ کس طرح ایک طفلانہ ٹھگ سزایافتہ مجرم بن سکتا ہے۔ اس کا مقصد "جانوروں کے ساتھ بہیمانہ رویہ دور کرنا جس کی پہلی نظر ہی ہمارے بڑے شہروں کو ہر حساس دماغ کو آزردہ کردیتی ہے"۔[1] ہوگارتھ جانوروں کو چاہتا تھا۔ اس نے خود کی ایک تصویر میں پگ کے ساتھ منظرکشی کی۔ اس نے اپنے کتوں اور پرندوں کی قبروں کو چیسویک میں اپنے گھر میں نشان زدہ کیا۔[2]

ہوگارتھ نے جان بوجھ کر اپنی منقوشات کے شاملیں کو نمایاں طور پر پیش کیا تاکہ یہ چھپوائی "نچلی سطح کے لوگ" بھی سمجھ پائیں [1] جب ورکشاپ کی دیواروں اور میخانوں میں انھیں دیکھیں۔[3] یہ تصاویر، جن میں بئر کی سڑک اور گین کی سڑک ایک اندازے سے اترے تھے، ان میں وہ عمدہ صفات انھیں تھے جو اس کے دیگر کاموں میں تھے۔ عمدہ نقاشی اور باریک کام چھپوائی کو مہنگا بنا دے سکتا تھا اور ہوگارتھ یہ بھی سمجھتا تھا کہ ایک زورآور جُنبِشِ قلم بھی شاملین کے جذبات کو اسی طرح پیش کرسکتی ہے جیسے کہ عمدہ خطوط کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ اس کا تاثر تھا کہ نہ تومصوری کی درستی اور نہ عمدہ نقاشی کسی بھی طرح سے ضروری ہے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب William Hogarth (1833)۔ "Remarks on various prints"۔ Anecdotes of William Hogarth, Written by Himself: With Essays on His Life and Genius, and Criticisms on his Work۔ J.B. Nichols and Son۔ صفحہ: 64–65, 233–238 and 336 
  2. Uglow, Jenny (1997)۔ Hogarth: a life and a world۔ Faber and Faber۔ صفحہ: 501۔ ISBN 0-571-16996-1 
  3. "Art of William Hogarth"۔ Haley and Steele۔ 2003۔ 06 اپریل 2005 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2007 
  4. Quoted in Uglow, p.506.