ذاتی زندگی (انگریزی: Personal life)کسی بھی فرد کی نجی زندگی کو کہتے ہیں۔ ایک ایسی حالت جس میں کسی کا اختیار اس کی زندگی اور ذاتی تعارف تک محدود رہتا ہے اور وہ اپنی زندگی میں ان کا مختار ہوتا ہے۔[1]

انسان شروع سے ہی خاندان کے نطام میں بندھا رہا ہے۔

شکاری لوگوں کے علاوہ ماقبل دور جدید کے زیادہ تر لوگ اپنی زندگی میں بنیادی ضروریات جیسے کھانا اور رہائش تک محدود تھے۔ وہ پورے دن کھیتی کرتے تھے اور ان کے پاس تفریح کا موقت بہت کم ہوتا تھا۔[2] اس زمانہ میں لوگ اپنے سماج یا تنظیم میں اپنے اختیار کی بجائے ضروریات کی بنا پر سماجی شراکت داری میں مشغول ہوتے تھے۔ اور ایسی جگہوں پر خلوت مفقود تھی۔

دور جدید میں ذاتی زندگی کا تصور مغربی دنیا کے لیا گیا ہے۔ جدت پسند لوگ اپنے پیشہ ورانہ زندگی اور ذاتی زندگی کو الگ الگ کرتے ہیں اور پیشہ اور ذاتی اندگی میں ایک توازن قائم رکھتے ہیں۔[3]

پیشہ ورانے زندگی یا کام کے علاوہ انسان کی ذاتی زنگی کی ترجیحات، پسند نا پسند اور اختیارات بالکل الگ اور بسا اوقات بر عکس ہو سکتے ہیں جیسے ہابی، ثقافتی دلچسپیاں، آرائش و زیبائش، بناو سنگھار، پہناوا، ساتھی اور دوست وغیرہ مختصرا یہ کہ انسان فارغ اوقات میں آزادانہ طور پر جو بھی کرتا ہے وہ اس کی ذاتی زندگی کہلاتی ہے۔ مثال کے طور ایک شخص کسی موبائل کی کمپنی میں کام کرتا ہے مگر اس کا اپنا ذاتی موبائل کسی اور کمپنی کا کہے۔ یا کوئی شخص اپنے فارغ اوقات میں مسلسل ٹی وی دیکھتا رہتا ہے۔ مذہب، ماہر اخلاقیات اور واعظین ذاتی زندگی کے اصول مرتب کرتے ہیں اور بہتر سے بہتر زندگی گزارنے کے طریقے بتاتے ہیں۔[4][5][6]

مغربی ممالک جیسے ریاستہائے متحدہ امریکا، کینیڈا اور یورپ میں خلوت (پرائیویسی) کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور فرد کی خلوت کا احترام کیا جاتا ہے۔ خلوت میں معلوماتی خلوت اور فیصلہ کی خلوت دونوں شامل ہیں۔ ایک فرد اپنی زندگی کی نجی معلومات دوسروں سے الگ رکھنا چاہتا ہے اور لوگ بھی کسی کی نجی زندگی میں بے جا دخل نہیں دیتے ہیں اور نہ کسی کی نجی معلومات کے حصول میں کوشاں رہتے ہیں۔ فیصہ کرنے میں فرد خود کو آزاد محسوس کرتا ہے اور اس کا کسی کا دباو نہیں ہوتا ہے۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Baker، Maureen (2010)۔ Choices and Constraints in Family Life (ط. 2)۔ Don Mills, Ontario: Oxford University Press۔ ص 1۔ ISBN:978-0-19-543159-9۔ In this book, I argue that intimate relationships are certainly influenced by our personal preferences but to a large extent our 'choices' are shaped by family circumstances and events in the wider society […]
  2. Scott، Simeon (2011)۔ "Contradictions of capitalism in health and fitness leisure"۔ في Cameron، Samuel (المحرر)۔ Handbook on the Economics of Leisure۔ Elgar Original Reference Series۔ Cheltenham, UK: Edward Elgar Publishing۔ ص 155۔ ISBN:978-0-85793-056-9۔ اطلع عليه بتاريخ 2019-11-03۔ […] we turn to the writings of anthropologists and archaeologists, the majority of whom believe that our earliest ancestors were well fed and healthy. They obtained their subsistence by hunting and gathering, they had a relatively egalitarian ethic and more leisure time available to them than people in any subsequent mode of production.
  3. Kelly، Matthew (2011)۔ Off Balance: Getting Beyond the Work-Life Balance Myth to Personal and Professional Satisfaction۔ New York: Penguin۔ ص 60۔ ISBN:978-1-101-54428-0۔ اطلع عليه بتاريخ 2019-11-03۔ For hundreds of years, almost from the beginning of corporate history, a divide between the personal life and professional life has been asserted. This is a false divide. […] It is impossible to separate the personal from the professional: the two are intricately linked.
  4. Clarke، Charles (2013)۔ Woodhead، Linda؛ Winter، Norman (المحررون)۔ Religion and Personal Life: Debating Ethics and Faith with Leading Thinkers and Public Figures Including: Alastair Campbell, Steve Chalke, Delia Smith, Polly Toynbee, Giles Fraser, John Harris, Mary Ann Sieghart۔ Westminster faith debates۔ Darton, Longman and Todd۔ ISBN:978-0-232-53018-6۔ اطلع عليه بتاريخ 2019-11-03
  5. Sorley، W. R. (2012) [1911]۔ The Moral Life: And Moral Worth۔ Cambridge manuals of science and literature (ط. 3, revised)۔ Cambridge: Cambridge University Press۔ ص 26۔ ISBN:978-1-107-60587-9۔ اطلع عليه بتاريخ 2019-11-03۔ The virtues of personal life are to be regarded both from the side of control and from the side of culture. On the one hand the varied impulses and desires have to be regulated so as not to interfere with the realisation of the moral ideal.
  6. Davis، Roy Eugene (1997) [1995]۔ Life Surrendered in God: The Philosophy and Practices of Kriya Yoga۔ Yoga Series۔ Delhi: Motilal Banarsidass Publishers۔ ص 176۔ ISBN:9788120814967۔ اطلع عليه بتاريخ 2019-11-03۔ […] the guru may say, 'Go home and get your personal life straightened out. […]'